1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مہاجرین کی ’رہائش گاہ میں بھوت‘، مکینوں کا منتقلی کا مطالبہ

مقبول ملک30 دسمبر 2015

یورپی ملک سویڈن میں مہاجرین کی ایک ہنگامی رہائش گاہ میں مقیم پناہ گزینوں میں سے درجنوں افراد نے حکام سے مطالبہ کر دیا ہے کہ انہیں وہاں سے کہیں اور منتقل کیا جائے کیونکہ وہاں ’بدروحیں اور بھوت‘ پائے جاتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1HWBF
Halloween Kürbisse
تصویر: Getty Images/Afp/E. Dunand

اسکنڈے نیویا کی ریاست سویڈن کے دارالحکومت سٹاک ہولم سے بدھ تیس دسمبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق مہاجرین کے لیے قائم ایک شیلٹر ہاؤس میں ’بھوت پریت‘ کی موجودگی کی یہ شکایت صوبے سمالینڈ کے ایک چھوٹے سے گاؤں میں رہنے والے تارکین وطن کی طرف سے کی گئی ہے۔

سویڈن کے تارکین وطن اور پناہ گزینوں سے متعلقہ معاملات کے ملکی ادارے کے اہلکاروں نے آج بتایا کہ سمالینڈ کے اس گاؤں کا نام ’گرانا فورسا‘ ہے، جہاں کم از کم 35 پناہ گزین باقاعدہ طور پر یہ درخواست کر چکے ہیں کہ انہیں وہاں سے کسی دوسرے شیلٹر ہاؤس میں منتقل کر دیا جائے۔

سویڈش مائیگریشن ایجنسی کے مطابق ان مہاجرین کا کہنا ہے کہ وہ جس عمارت میں رہتے ہیں، وہاں انہیں پراسرار انداز سے بار بار جلنے بجھنے والی روشنیاں دکھائی دیتی ہیں۔ اس کے علاوہ انہیں وہاں عجیب و غریب طرح کے شور سنائی دیتے ہیں اور نکاسی آب کے نظام اور غسل خانوں وغیرہ سے نکلنے والی مختلف آوازیں بھی سنائی پڑتی ہیں۔

گرانا فورسا میں مہاجرین سے متعلق سویڈش ایجنسی کے مقامی اہلکار ماگنُس پیٹرسن نے بتایا کہ مہاجرین جس شیلٹر ہاؤس میں ’بھوتوں اور بدروحوں‘ کی موجودگی کی شکایت کر رہے ہیں، وہاں مجموعی طور پر 58 پناہ گزین مقیم ہیں۔ انہوں نے کہا، ’’ان میں سے 35 تارکین وطن نے کل منگل کے روز ہمارے دفتر میں آ کر درخواست کی کہ انہیں کسی دوسری رہائش گاہ میں بھیج دیا جائے۔‘‘

ماگنُس پیٹرسن نے بتایا کہ یہ مہاجرین پورا دن گزرنے کے بعد اس وقت مجبوراﹰ واپس اسی شیلٹر ہاؤس کو لوٹ گئے، جب انہیں بتایا گیا کہ ان کے لیے کوئی متبادل رہائش گاہ دستیاب ہی نہیں ہے۔

Tausende Flüchtlinge in Piräus angekommen
دوسری عالمی جنگ کے بعد یورپ کو مہاجرین کے سب سے بڑے بحران کا سامنا ہےتصویر: Reuters/M. Karagiannis

’آسیب اور بدروحوں‘ کی مبینہ موجودگی کی اس شکایت پر سویڈش حکام کا موقف یہ ہے کہ ان تمام عوامل کی، جنہوں نے ان مہاجرین کو خوفزدہ کر دیا ہے، کوئی نہ کوئی ممکنہ قدرتی وجوہات ضرور ہوں گی۔ مثلاﹰ یہ کہ کہیں بجلی کا کوئی سوئچ خراب ہو، پانی کا کوئی ایسا پائپ جس میں سے ہوا کی وجہ سے شور آتا ہو یا پھر درجہ حرارت میں اچانک بڑی تبدیلی کے باعث پیدا ہونے والی ایسی آوازیں جو عمارت کے باہر کسی لکڑی وغیرہ کے چٹخنے کی وجہ سے پیدا ہوئی ہوں۔

لیکن اس شیلٹر ہاؤس میں مقیم اور خوف کا شکار درجنوں مہاجرین کا اس کے برعکس موقف یہی ہے کہ ان کی موجودہ رہائش گاہ آسیب زدہ ہے اور وہ وہاں سے کہیں اور چلے جانا چاہتے ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید