1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مہاجرین کے آبائی ملکوں کا پتا، موبائل ڈیٹا سے لگایا جائے گا

عنبرین فاطمہ نیوزایجنسیاں
13 نومبر 2017

جرمنی میں مہاجرت اور پناہ گزینوں کے وفاقی دفتر کی سربراہ نے مہاجرین کے موبائل فون ڈیٹا تک مزید رسائی حاصل کرنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔ اس کا مقصد مہاجرین کے ’موبائل فون کالز کی نگرانی‘ کرنا ہے۔

https://p.dw.com/p/2nW6F
Flüchtlinge Telefonat mit Verwandten
تصویر: Getty Images/AFP/A.Pizzoli

جرمنی کے وفاقی دفتر برائےمہاجرت اور پناہ گزین (بی اے ایم ایف) کی سربراہ یُوٹا کورڈ کے مطابق ان کی خواہش ہے کہ انہیں مہاجرین کے موبائل ڈیٹا تک رسائی کے لیے مزید حقوق فراہم کیے جائیں۔ انہوں نے یہ مطالبہ جرمنی کے ایک ٹیلی وژن ایس ڈبلیو آر کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کیا ہے۔

آخر وہ ایسا کیوں کرنا چاہتی ہیں؟ اس حوالے سے ان کا کہنا تھا، ’’وہ تمام اقدامات اٹھائے جانے چاہئیں، جن سے مہاجرین کے آبائی ممالک کا پتا لگایا جا سکے۔ اس طرح ان پناہ گزینوں کی بھی مدد ہو سکے گی، جو جرمنی میں بغیر دستاویزات کے آنے پر مجبور ہوئے۔‘‘

Deutschland Handys von Flüchtlingen im Visier
تصویر: picture alliance/AP Images/A. Ghirda

جرمنی کے مقامی میڈیا کے مطابق مہاجرین کے موبائل فون تک رسائی حاصل کرنے کا ایک مقصد جرمنی میں سلامتی کی صورتحال میں بہتری لانا بھی ہے۔ بی اے ایم ایف کی سربراہ کا کہنا تھا، ’’اس طرح جرمن قوم کی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے تعاون کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔‘‘

یورپ کا سفر کِسے کیسے کھا گیا؟ دلدوز داستانیں شائع

جرمن حکام کے مطابق جرمنی میں تقریبا ساٹھ فیصد مہاجرین بغیر کسی شناختی دستاویزات کے داخل ہوتے ہیں لیکن ان میں سے زیادہ تر کے پاس اسمارٹ فون موجود ہوتا ہے۔ رواں برس ہی وفاقی دفتر کو یہ اجازت دی گئی تھی کہ وہ بغیر شناختی دستاویزات کے آنے والے مہاجرین کے موبائل فونز کی جانچ پڑتال کر سکتے ہیں لیکن اب مہاجرین کے موبائل فونز کی نگرانی زیادہ کرنے کے حوالے سے اجازت طلب کی جا رہی ہے۔

یونان پہنچنے کی کوشش، نوّے مہاجرین اسمگلر سمیت پکڑے گئے

مہاجرین کی طرف سے شناخت نہ ظاہر کرنے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ پناہ کی درخواست دینے والے افراد کو معلوم ہے کہ شامی مہاجرین کو جرمنی میں آسانی سے پناہ مل جاتی ہے۔کئی دیگر عرب ممالک سے تعلق رکھنے والے پناہ گزین شامی شہری ہونے کا دعویٰ اسی لیے کرتے ہیں۔

جرمنی میں پناہ کی درخواستیں جمع کرانے والے افراد کی بڑی تعداد کے باعث بی اے ایم ایف کے اہلکاروں پر کافی دباؤ تھا اور ہے، اسی بات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے کئی تارکین وطن ایسے فراڈ کر پاتے ہیں۔