1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’مہاجرین کے راستے روکنے کی کوششیں کامیاب‘

عاطف بلوچ21 اپریل 2016

مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے سیکرٹری جنرل ژینس اسٹولٹن برگ نے کہا ہے کہ مہاجرین کو یورپی ساحلوں تک آنے سے روکنے کے لیے کی جانے والی کوششیں کامیاب ہوتی نظر آ رہی ہیں۔

https://p.dw.com/p/1IZh4
Griechenland Peloponnes Touristenkomplex Flüchtlingslager
تصویر: DW/M. Papadopoulos

خبر رساں ادارے روئٹرز نے نیٹو کے سربراہ ژینس اسٹولٹن برگ کے حوالے سے بتایا ہے کہ یورپی یونین اور ترکی کی مشترکہ کوششوں سے یورپ پہنچنے کی کوشش کرنے والے مہاجرین کے راستے مکمل طور پر بند کیے جا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ اس تناظر میں ابھی تک اختیار کی جانے والی پالیسی کامیاب رہی ہے۔

اکیس اپریل بروز جمعرات ترک درالحکومت انقرہ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اسٹولٹن برگ نے کہا کہ ترکی اور یورپی یونین کی کوششوں کی وجہ سے بحیرہ ایجیئن کے راستے ترکی سے یونان پہنچنے والے مہاجرین کی تعداد میں واضح کمی ہوئی ہے۔

ترک وزیر خارجہ کے ساتھ ایک پریس کانفرنس میں اسٹولٹن برگ نے یورپی یونین اور ترکی کی ڈیل پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ مزید رابطہ کاری کی ضرورت ہے تاکہ مہاجرین کے بحران پر قابو پانے میں مکمل طور پر پیشرفت ہو سکے۔

نیٹو کے سربراہ نے مزید کہا کہ مہاجرین کا یہ بحران تقاضا کرتا ہے کہ شامی بحران کا حل ہونا کتنا ضروری ہے۔ یورپ پہنچنے والے زیادہ تر مہاجرین کا تعلق شام سے ہی ہے، جو وہاں جاری خانہ جنگی سے فرار ہو کر پرامن مقامات کا رخ کر رہے ہیں۔

اسٹولٹن برگ کے مطابق نیٹو کی کوشش ہے کہ وہ انسانوں کے اسمگلروں کے نیٹ ورک کو ناکارہ بنا دے۔ اس تناظر میں نیٹو نے کئی کامیابیاں بھی حاصل کی ہیں۔

تاہم انہوں نے خبردار کیا ہے کہ ان اسمگلروں کے خلاف کارروائی میں لچک ہونا چاہیے کیونکہ یہ انسانوں کی اسمگلنگ کے راستوں کو فوری طور پر تبدیل بھی کر سکتے ہیں۔

Belgien Brüssel NATO Generalsekretär Jens Stoltenberg
یورپ پہنچنے والے مہاجرین کی تعداد کم ہوئی ہے، اسٹولٹن برگتصویر: picture-alliance/dpa/O. Hoslet

یورپی یونین اور ترکی کے مابین ڈیل کے تحت طے پایا ہے کہ بیس مارچ کے بعد بحیرہ ایجیئن سے یونان پہنچنے والے مہاجرین اگر باقاعدہ طور پر پناہ کی درخواستیں دائر نہیں کرتے تو انہیں زبردستی ترکی واپس روانہ کر دیا جائے گا۔ علاوہ ازیں ترکی یہ امر بھی یقینی بنا رہا ہے کہ یہ مہاجرین ترکی سے یونان نہ جا سکیں۔

ادھر ادارہ برائے مہاجرت (آئی او ایم) نے کہا ہے کہ گزشتہ دس دنوں کے دوران یومیہ ترکی سے یونان پہنچنے والے تارکین وطن کی تعداد میں ستّر فیصد کمی نوٹ کی گئی ہے۔ اس ڈیل سے قبل بحیرہ ایجئین کے راستے ترکی سے یونان پہنچنے والے مہاجرین کی یومیہ تعداد پندرہ سو تھی۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید