1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مہاجرین کے گھروں کے دروازے سرخ کیوں؟

شمشیر حیدر20 جنوری 2016

برطانوی شہر مِڈلزبرو میں رہنے والے پناہ گزینوں کو ایسی رہائش گاہیں فراہم کی گئی ہے جن میں زیادہ تر گھروں کے دروازے سرخ رنگ کے ہیں۔ آسان شناخت کی وجہ سے انہیں نسل پرستانہ حملوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/1HhEj
Haus rote Tür Gartenzwerg Haustür Figur
تصویر: Fotolia/giugnifra

خبر رساں ادارے روئٹرز نے برطانوی اخبار ٹائمز کے حوالے سے لکھا ہے کہ برطانوی شہر مِڈلزبرو میں پناہ گزینوں کو نسل پرستی پر مبنی حملوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ان کی رہائش گاہوں کے سرخ دروازوں کی وجہ سے وہ نسل پرستوں کے لیے آسان شکار ثابت ہو رہے ہیں۔

مذکورہ عمارتوں میں رہائش پذیر تارکین وطن کے مطابق ان کے گھروں پر پتھر، غلاظت اور انڈے پھینکے جاتے ہیں اور ان پر نسل پرستانہ جملے کسے جاتے ہیں۔ بعض گھروں کے دروازوں پر تو انتہائی دائیں بازو کی مہاجرین مخالف برطانوی جماعت نیشنل فرنٹ کے نشان تک کندہ کیے گئے۔

جرمنی اور دیگر یورپی ممالک کے مقابلے میں پناہ گزینوں کے موجودہ بحران کے دوران برطانیہ میں بہت کم تارکین وطن پہنچے ہیں۔ اس کے باوجود مہاجرین کے بارے میں عوامی خدشات میں کافی اضافہ پایا جاتا ہے۔

مڈلزبرو کے یہ گھر ایک پرائیویٹ فرم کی ملکیت ہیں جو مڈلزبرو کے علاقے میں پناہ گزینوں کی رہائش کے لیے گھر فراہم کرتی ہے۔ کمپنی کے ترجمان کے مطابق، ’’مہاجرین کو سرخ دروازوں والے گھروں میں رکھنے کی کوئی پالیسی نہیں ہے۔ تاہم ہم یہ تسلیم کرتے ہیں کہ مہاجرین کو فراہم کیے گئے اور دیگر پرائیویٹ گھروں کے زیادہ تر دروازوں پر سرخ پینٹ کیا گیا ہے۔‘‘

کمپنی کا یہ بھی کہنا ہے کہ انہیں پناہ گزینوں کی طرف سے ایسی کوئی شکایت موصول نہیں ہوئی کہ دروازوں کے رنگ کی وجہ سے انہیں کوئی مشکل درپیش ہے۔ لیکن اس کے باوجود مہاجرین کی رہائش گاہوں پر مختلف رنگوں کے پینٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

برطانیہ کے وزیر برائے مہاجرین جیمز بروکنشائر نے اپنے ایک بیان میں ایسے واقعات پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وزارت داخلہ کے حکام سے معاملے کا فوری جائزہ لینے کو کہا ہے۔

ٹائمز نے اپنی تحقیقی رپورٹ میں بتایا ہے کہ انہوں نے مڈلزبرو کے غریب علاقے میں کمپنی کی طرف سے مہاجرین کے لیے فراہم کردہ 168 گھروں کا جائزہ لیا جن میں سے 155 گھروں کے دروازوں پر سرخ پینٹ کیا گیا تھا۔

سرخ دروازوں والے گھروں میں رہنے والے دو تارکین وطن، زبیر اور عبدالحئی کا کہنا ہے کہ انہوں نے صورت حال سے تنگ آ کر خود ہی اپنے دروازوں پر سفید رنگ کر دیا۔

زبیر کا کہنا تھا، ’’تارکین وطن کے گھروں کے دروازے سرخ ہیں، یہ بات سب جانتے ہیں۔ لوگ ہمارے گھر کے باہر کھڑے ہو کر نفرت انگیز باتیں کرتے ہیں اور غلاظت پھینکتے ہیں۔‘‘

عبدالحئی کا کہنا تھا کہ کمپنی کے نمائندے نے دیکھا کہ اس نے اپنے دروازے کا رنگ تبدیل کر دیا ہے تو اس نے کہا کہ ہم ایسا نہیں کر سکتے کیوں کہ یہ کمپنی کی پالیسی کے خلاف ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید