1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مہاجر بچوں کو تنہا نہ چھوڑا جائے، یورپی کمیشن

14 اپریل 2017

بچوں کے حقوق کے لیے سرگرم اداروں نے یورپی کمیشن کے اس منصوبے کو سراہا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ ایسے مہاجر بچوں کو خصوصی توجہ دی جانا چاہیے، جو اکیلے ہی یورپ پہنچنے ہیں یا اس سفر کے دوران وہ اپنے عزیزوں سے بچھڑ چکے ہیں۔

https://p.dw.com/p/2bEO5
Nordirak Kinder Flüchtlinge Flüchtlingslager
تصویر: Reuters/A. Jalal

یورپی کمیشن نے رکن ریاستوں پر زور دیا ہے کہ وہ مہاجر بچوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے زیادہ اقدامات اٹھائیں۔ بالخصوص ایسے بچوں کے لیے جو اکیلے ہی مہاجرت کا سفر کرتے ہوئے یورپ پہنچ رہے ہیں۔

بارہ اپریل کو یورپی کمیشن نے ایک منصوبہ پیش کیا، جس میں یورپی یونین کی رکن ریاستوں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ مہاجرت کے بحران میں کم سن اور نو عمر تارکین وطن کو تنہا نہیں چھوڑنا چاہیے۔

ترکی میں شامی مہاجر بچے سرکس میں

جرمنی: تنہا مہاجر بچوں کے لیے پہلا رہائشی مرکز قائم

’بچپن گزارے بغیر ہی بڑے ہو جانے والے مہاجر بچے‘

خبر رساں ادارے ڈی پی  اے نے نے بتایا ہے کہ یورپی کمیشن نے رکن ریاستوں میں پہنچنے والے مہاجر بچوں کو زیادہ تحفظ فراہم کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے تاکہ ایسے بچے غلط ہاتھوں میں نہ چلے جائیں۔

معلوم اعدادوشمار کے مطابق اس وقت مہاجرت کا سفر اختیار کر کے یورپ پہنچنے والے ہر تین پناہ کے متلاشی افراد میں سے ایک بچہ ہے۔

یورپی کمیشن کا کہنا ہے کہ بڑی تعداد میں یورپ کی طرف ہجرت کرنے والے نو عمر اور بچوں کے استحصال کے امکانات زیادہ ہیں۔ اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے متعدد ادارے بھی خبردار کر چکے ہیں کہ ان مہاجر بچوں کے ساتھ زیادتی کے علاوہ ان کے لاپتہ ہو جانے یا انہیں شدت پسندی کی طرف مائل کیے جانے کے امکانات زیادہ ہیں۔ اسی لیے یورپی ممالک کی کوشش ہے کہ مسلح و سیاسی تنازعات سے فرار ہونے والے بچوں کو خصوصی توجہ دی جائے۔

اسی تناظر میں یورپی کمیشن نے کئی اقدامات تجویز کیے ہیں۔ ان میں بچوں کے لیے مناسب استقبالیہ مراکز کے علاوہ یہ تجویز بھی شامل ہے کہ انہیں حراستی مراکز میں نہ رکھا جائے۔

یورپی کمیشنر برائے انصاف، صارفین اور صنفی برابری ویرا ژُوروفا کے مطابق ایسے مہاجر بچے جو تنہا ہیں، انہیں فوری طور پر یورپی ممالک میں مقیم ان کے گھر والوں یا قریبی رشتہ داروں کے حوالے کر دینا چاہیے۔

بچوں کے حقوق کے لیے سرگرم متعدد اداروں نے یورپی کمیشن کے اس منصوبے کو سراہا ہے۔ ان اداروں کا کہنا ہے کہ مہاجرت کے بحران میں بالخصوص بچوں کے حوالے سے ایسے اقدامات پہلے ہی کر لینا چاہیے تھے۔