1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

'مہاجر بچوں کی فیملی ری یونین کا عمل تیز کیا جائے‘

صائمہ حیدر انفو میگرانٹ
10 نومبر 2017

تنہا جرمنی آنے والے نابالغ مہاجرین کے لیے جرمن وفاقی ادارے اور یونیسف جرمنی کے اشتراک سے تیار کردہ اہم نوعیت کی ایک رپورٹ میں فیملی ری یونین کے راستے میں حائل ضرورت سے زیادہ سیاسی اور دفتری رکاوٹوں پر تنقید کی گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/2nOy8
Deutschland Flüchtlinge München Hauptbahnhof
تصویر: Getty Images/AFP/C. Stache

مہاجرین کی خبروں کی یورپی ویب سائٹ انفو میگرانٹ کے مطابق بغیر سرپرست کے تارکین وطن بچوں کے لیے کام کرنے والے جرمن ادارے ’بمف‘ اور جرمنی میں بچوں کی بہبود کے عالمی ادارے یونیسف نے اپنی اس رپورٹ میں کہا ہے کہ نا بالغ مہاجرین کا اپنے خاندانوں کے ساتھ ملنا بہت اہمیت کا حامل ہے۔

'چلڈرن نِیڈ دِیئر فیملیز‘ کے عنوان سے شائع ہونے والی اس دستاویز میں اقوام متحدہ کے کنونشن برائے حقوق ِاطفال کا حوالہ دیتے ہوئے واضح طور پر کہا گیا ہے کہ بچوں کی مناسب دیکھ بھال صرف اُن کے خاندان کے ساتھ رہنے سے ہی ممکن ہے۔

رپورٹ میں بغیر کسی سرپرست کے جرمنی آنے والے ہزاروں مہاجر بچوں کے لیے اُن کے خاندانوں سے ملاپ ہی اُن کی فلاح و بہبود کا واحد راستہ قرار دیا گیا ہے۔ ریسرچ اور حقائق پر مبنی اس رپورٹ میں مہاجرین کے حوالے سے سخت قوانین کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا ہے جو پناہ گزین بچوں پر بھی لاگو کیے جاتے ہیں۔

Deutschland Irak Flüchtlinge in Übergangswohnheim in München
تصویر: AP

سترہ صفحات پر مشتمل اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بغیر والدین یا کسی سرپرست کے جرمنی پہنچنے والے مہاجر بچوں میں سے اکثریت ایسے بچوں کی ہے جو چلے تو اپنے والدین کے ساتھ تھے لیکن راستے میں کہیں بچھڑ گئے یا پھر تمام سفر کے دوران کسی وجہ سے ایک ساتھ نہیں رہے۔

ان دستاویز میں ایک تحقیقی جائزے کا حوالہ بھی دیا گیا ہے جس کے مطابق مہاجر بچے اپنے خاندانوں کی خیریت اور اُن کا پتہ نہ ملنے سے اپنی زندگیوں میں ذہنی اور جذباتی استحکام حاصل نہیں کر پا رہے۔ بمف کے ایڈم نابر کے مطابق ،’’ اپنے خاندانوں سے دور رہنے والے یہ پناہ گزین بچے ناامیدی اور بے چینی کے احساسات سے نبرد آزما رہتے ہیں۔‘‘

 رپورٹ میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کے بچوں کے حقوق کے کنونشن کے مطابق جرمنی، یورپ اور بین الاقوامی قوانین میں نابالغوں کی بہبود کی خاطر خاندانی اکائی کو خاص تحفظ دیا جانا چاہیے۔