1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مہلک ڈرون حملے، امریکا نے مزید شرائط عام کر دیں

افسر اعوان7 اگست 2016

وائٹ ہاؤس نے صدر باراک اوباما کی طرف سے مہلک ڈرون حملوں کے لیے تین برس قبل جاری کی گئی ہدایات کی مزید تفصیلات جاری کی ہیں۔

https://p.dw.com/p/1Jcxn
تصویر: picture alliance/Pacific Press/A. Ronchini

یہ ہدایات ملک سے باہر دہشت گردوں کو نشانہ بناتے ہوئے سویلین اور غیر مسلح افراد کو بچانے کے لیے جاری کی گئی تھیں۔

’پریزیڈنشل پالیسی گائڈینس‘ کے نام سے جاری کیے جانے والی ان ہدایات میں کہا گیا ہے کہ امریکا فعال جنگی صورتحال سے ہٹ کر کسی ملک میں براہ راست ایکشن صرف اُسی صورت میں لے گا، جب اس بات کا ’تقریباﹰ یقین‘ ہو کہ دہشت گرد ہدف وہاں موجود ہے اور یہ کہ کوئی غیر جنگجو یا عام فرد ہلاک یا زخمی نہیں ہو گا۔ ان ہدایات کے مطابق کسی قانونی ہدف کے خلاف مہلک ایکشن صرف اُسی صورت میں لیا جائے گا جب وہ امریکیوں کے لیے مسلسل اور واضح خطرہ ہو۔

ان ہدایات کی جو نظر ثانی شدہ تفصیلات جاری کی گئی ہیں ان میں ڈرون حملوں اور دیگر براہ راست کارروائیوں سے متعلق مزید شرائط کا پتہ چلا ہے۔ اس حوالے سے ابتدائی معلومات اُس وقت عام کی گئی تھیں، جب اوباما اور ان کے ساتھیوں نے 2013ء میں ایک حقائق نامہ مرتب کیا تھا۔ صدر باراک اوباما اور دیگر امریکی حکام کی طرف سے ڈرون حملوں کے لیے ’تقریباﹰ یقین‘ کے اصول کی بات پہلے بھی کئی بار کی گئی تھی تاہم یہ چیز ڈرون حملوں کے ناقدین کو خاموش نہ کرا سکی تھی۔

امریکی صدر کی طرف سے جاری کی گئی ہدایات کے مطابق اگر کسی امریکی شہری کے خلاف ڈرون حملہ کرنا مقصود ہو تو اس کی اجازت صدر سے لی جانا ضروری ہے۔ اسی طرح اگر کسی غیر امریکی کو نشانہ بنائے جانے سے متعلق ذمہ دار حکام کے درمیان عدم اتفاق ہو تو بھی صدر سے اجازت ضروری ہو گی۔ دیگر کسی صورت میں صدر کو ڈرون حملے سے قبل آگاہ کرنا تو ضروری قرار دیا گیا مگر اس کے لیے صدر کی باقاعدہ اجازت کی ضرورت نہیں ہے۔

امریکا نے جنوری 2009ء سے دسمبر 2015ء کے درمیان انسداد دہشت گردی کے حوالے سے 473 حملے کیے
امریکا نے جنوری 2009ء سے دسمبر 2015ء کے درمیان انسداد دہشت گردی کے حوالے سے 473 حملے کیےتصویر: Reuters/J. Smith

رواں برس جولائی میں امریکی انتظامیہ کی طرف سے بتایا گیا تھا کہ پاکستان، یمن اور ایسے دیگر ممالک میں جہاں امریکا براہ راست زمینی جنگ میں شریک نہیں ہے، انسداد دہشت گردی کے لیے کیے جانے والے حملوں میں 116 سویلین ہلاک ہوئے۔ یہ پہلا موقع تھا کہ امریکی حکومت کی طرف سے سویلین ہلاکتوں کی کوئی تفصیلات جاری کی گئی تھیں۔ انسانی حقوق کی تنظیموں اور دیگر گروپوں کی طرف سے اس پر فوری ردعمل دیتے ہوئے کہا گیا کہ امریکی انتظامیہ نے سویلین ہلاکتوں کی تعداد بہت کم بتائی ہے۔

امریکا کے نیشنل انٹیلیجنس ڈائریکٹر جیمز کلیپر کی طرف سے جاری کی گئی ایک رپورٹ کے مطابق امریکا نے جنوری 2009ء سے دسمبر 2015ء کے درمیان انسداد دہشت گردی کے حوالے سے 473 حملے کیے، جن میں بغیر پائلٹ سے اڑنے والے ڈرونز سے کیے گئے حملے بھی شامل ہیں۔ اس رپورٹ کے مطابق ان حملوں میں 2372 سے 2581 جنگجو ہلاک ہوئے۔