1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مہنگائی اور عالمی مالیاتی بحران :جنوبی ایشیا میں مزید غربت

عاطف توقیر / امجد علی2 جون 2009

اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسف کی ایک تازہ رپورٹ کے مطابق عالمی مالیاتی بحران کے ساتھ ساتھ مہنگائی اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مسلسل اضافے کے باعث جنوبی ایشیا میں رواں برس بھوک اور افلاس میں اضافہ ہوا ہے۔

https://p.dw.com/p/I2Bu
جنوبی ایشیا میں بھوک اور افلاس میں مسلسل اضافہ دیکھا جا رہا ہےتصویر: AP

بچوں کی بہبود کے عالمی ادارےیونیسف کی اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جنوبی ایشیا میں چار سو ملین افراد بھوک اور افلاس سے متاثر ہیں اور ان افراد میں پچھتر فیصد سے زائد افراد کی یومیہ آمدنی دو ڈالر سے بھی کم ہے۔ جنوبی ایشیا میں مجموعی غربت میں یہ اضافہ دو برس قبل کی صورتحال سے کافی زیادہ ہے۔

‘A Matter of Magnitude’ یعنی ’بہت سے انسانوں کا مسئلہ‘ نامی یہ رپورٹ جنوبی ایشیا میں بچوں اور خواتین پر عالمی اقتصادی بحران کے اثرات سے متعلق ہے۔

اس رپورٹ میں خوراک، تیل اور اقتصادی بحران کو بنیادی موضوع بنایا گیا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کس طرح ذرائع نقل و حرکت، کھاد اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا باعث بنتا ہے ا ور یوں کھانے پینے کی بنیادی چیزیں بھی بے انتہا مہنگی ہو جاتی ہیں۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ عالمی اقتصادی بحران کی وجہ سے خلیجی عرب ممالک سے بڑی تعداد میں لوگوں کو اپنے وطن واپس لوٹنا پڑا، جس سے خطے میں صورتحال اور زیادہ خراب ہوئی ہے۔

جنوبی ایشیا میں غربت اور بھوک سے متعلق اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غربت اور افلاس کی وجہ سے بڑی تعداد میں والدین بچوں کو اسکول بھیجنے سے قاصر ہیں۔ یونیسف کے ڈائریکٹر برائے جنوبی ایشیا Daniel Toole کے مطابق: ’’معیشت میں اتار چڑھاؤ کا سب سے زیادہ اثر عورتوں اور بچوں پر ہوتا ہے۔ جنوبی ایشیا میں صورتحال کی سنگینی کی بھی یہی وجہ ہے۔‘‘

یونیسیف کی رپورٹ کے مطابق غربت اور افلاس کے اس ماحول میں عورتیں خصوصی طور پر توجہ کی طالب ہیں، جو محدود مقدار میں دستیاب خوراک اپنے شوہروں اور بچوں کو کھلا دیتی ہیں اور خود بھوکی رہتی ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ عالمی اقتصادی بحران کے باعث جنوبی ایشیائی ممالک کی مجموعی قومی پیدوار میں کمی واقع ہوئی ہے اور آنے والے دنوں میں مقامی حکومتیں تعلیم، صحت اور ٹرانسپورٹیشن کے شعبوں میں بہت کم سرمایہ کاری کریں گی، جس سے حالات اور سنگین ہونے کا خطرہ ہے۔