1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

میرکل بھارت میں: سلامتی کونسل کی تشکیل نو پر زور

31 مئی 2011

نئی دہلی کے دو روزہ دورے پر آئی ہوئی جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے اس دورے کے دوران بھارت اور جرمنی نے چار اہم معاہدوں پر دستخط کرنے کے علاوہ باہمی تجارتی حجم کو آئندہ سال تک 20 ارب یورو تک پہنچنانے کا عزم بھی ظاہرکیا۔

https://p.dw.com/p/11RMf
جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور بھارتی وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھتصویر: AP

بھارتی وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ اور جرمن چانسلر میرکل کے درمیان پہلے بین الحکومتی مذاکرات کے بعد دونوں ملکوں نے پیشہ ورانہ تعلیم، طبی علوم اور سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدانوں میں تعاون اور اشتراک عمل بڑھانے کے چار معاہدوں پر دستخط کیے۔

بعد ازاں ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے دونوں رہنماؤں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی تشکیل نو کا مطالبہ بھی کیا۔ جرمن چانسلر میرکل نے کہا کہ سلامتی کونسل عہد حاضر کے حقائق اور بدلتے ہوئے حالات کی عکاسی نہیں کرتی۔

جرمن سربراہ حکومت کے الفاظ میں، ’’اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اصلاحات لانا ضروری ہیں۔ یہ خوش آئند بات ہے کہ جرمنی اور بھارت اس معاملے میں مل کر کام کر رہے ہیں۔ ہم کوشش کر رہے ہیں کہ اس سلسلے میں دونوں ملکوں کے موقف میں مطابقت پیدا کی جائے۔ موجودہ سیکورٹی کونسل کا ڈھانچہ عہد حاضر کے تقاضوں اورسچائیوں کی عکاسی نہیں کرتا۔‘‘

اس موقع پر بھارتی وزیر اعظم نے کہا کہ عالمی سطح پر تغیر پذیر حالات اور طاقت کے بدلتے ہوئے توزان کے پیش نظر سلامتی کونسل میں اصلاحات ناگزیر ہیں۔ بھارتی سربراہ حکومت نے دہشت گردی کو دنیا کے لیے ایک سنگین خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کا مقابلہ مشترکہ طور پر کیا جانا چاہیے۔

Angela Merkel spircht im Bundestag in Berlin
’اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اصلاحات لانا ضروری ہیں‘تصویر: AP

دونوں لیڈروں کے درمیان مذاکرات کے دوران عالمی امور میں مشرق وسطیٰ کی صورت حال کے علاوہ پاکستان اور افغانستان کے معاملات بھی زیر بحث آئے۔ ایک سوال کے جواب میں، کہ کیا جرمنی افغانستان میں کرزئی حکومت اور مزاحمتی گروپوں کے درمیان مصالحتی کوششوں میں کوئی کردار ادا کر رہا ہے، جرمن چانسلر نے کہا کہ بھارت اور جرمنی کا ایک ہی مقصد ہے۔ وہ دونوں ایک مستحکم اور پرامن افغانستان چاہتے ہیں۔

انہوں نے تسلیم کیا کہ افغانستان کے مسئلے کا حل صرف فوجی بنیادوں پر نہیں نکالا جاسکتا۔ اس کے لیے سیاسی حل تلاش کرنا بھی ضروری ہے۔ میرکل نے بتایا کہ اس سلسلے میں جرمنی بون میں افغانستان کےبارے میں ایک کانفرنس کی میزبانی بھی کرنے والا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ جو لوگ ہتھیار ڈال کر سیاسی عمل میں شامل ہونا چاہتے ہیں، ان کی ہمت افزائی کی جانی چاہیے۔

یاد رہے کہ جرمنی یورپ میں بھارت کا سب سے بڑا تجارتی ساتھی ہے اور بھارت میں سب سے زیادہ سرمایہ کاری کرنے والا یورپی ملک بھی۔ بھارتی وزیراعظم نے اس موقع پر خواہش ظاہر کی کہ بھارت بنیادی ڈھانچے، جدید ٹیکنالوجی اور بنیادی اطلاقی سائنسوں کے شعبوں میں جرمن سرمایہ کاری کا خواہش مند ہے نیز جرمن سرمایہ کاروں کو بھارت میں سازگار اور مددگار ماحول فراہم کیا جائے گا۔

دونوں سربراہوں کی ملاقات سے قبل دونوں ملکوں کے داخلہ اور دفاع کے وزراء کے درمیان بھی علیحدہ علیحدہ مذاکرات ہوئے، جن میں دہشت گردی سے نمٹنے کا مسئلہ اور مختلف دفاعی امور زیر بحث آئے۔ جرمنی بھارت کو یورو فائٹر ٹائفون طیارے فروخت کرنے کا خواہش مند ہے۔

جرمن سربراہ حکومت نے بھارت اور جرمنی کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کے ساٹھ سال مکمل ہونے پر مختلف ثقافتی تقریبات کا افتتاح بھی کیا، جن کے تحت بھارت کے مختلف شہروں میں رنگا رنگ کلچرل پروگرام منعقد کرائےجائیں گے۔ ان پروگراموں میں جرمن فنکار اور موسیقار بھی اپنے فن کے مظاہرے کریں گے۔

بھارتی حکومت آج منگل کی شام ایک تقریب میں جرمن چانسلر کو ان کی عالمی امن کے لیے خدمات کے اعتراف میں بھارت کا باوقار ایوارڈ جواہر لال نہرو بھی پیش کرے گی۔

رپورٹ: افتخار گیلانی، نئی دہلی

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں