1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’میرکل چوتھی مرتبہ جرمن چانسلرشپ کے لیے میدان میں اتریں گی‘

20 نومبر 2016

ایک رپورٹ کے مطابق میرکل نے اپنی پارٹی کارکنوں کو بتا دیا ہے کہ وہ آئندہ برس کے انتخابات میں چوتھی مرتبہ بھی چانسلر کے عہدے کے لیے میدان میں اتریں گی۔ قدامت پسند سیاست دان میرکل سن دو ہزار پانچ سے اس عہدے پر براجمان ہیں۔

https://p.dw.com/p/2SyC1
Deutschland Angela Merkel
تصویر: Getty Images/AFP/J. Macdougal

بعض رپورٹوں کے مطابق جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے آج بروز اتوار اپنی پارٹی کرسچن ڈیموکریٹک یونین کو بتایا ہے کہ وہ ایک مرتبہ پھر چانسلر بننے میں دل چسپی رکھتی ہیں۔ عوامی جائزوں کے مطابق جرمن عوام کی پچپن فیصد اکثریت انہیں چوتھی مرتبہ بھی چانسلر کے عہدے پر دیکھنا چاہتی ہے۔

عوام کا اعتماد دوبارہ جیتا جائے گا، میرکل

’میرکل کی فراخدلی لے ڈوبی‘

میرکل کے اتحادی ان کی مہاجر دوست پالیسی کے خلاف

گزشتہ کئی ماہ سے جاری قیاس آرائیوں کو ختم کرتے ہوئے میرکل نے کہا ہے کہ وہ تیار ہیں کہ آئندہ برس موسم خزاں میں ہونے والے انتخابات میں وہ پارٹی کی قیادت کریں گے۔ جرمنی میں انتخابات سن دو ہزار سترہ میں ستمبر یا اکتوبر میں منعقد کیے جائیں گے۔

کرسچن ڈیموکریٹک یونین (سی ڈی یو) کی رہنماؤں کے ایک اجلاس کے بعد میرکل آج بہ روز اتوار مقامی وقت کے مطابق چھ بجے ایک پریس کانفرنس سے بھی خطاب کریں گی، جس میں وہ ممکنہ طور پرباضابطہ اعلان کریں گی کہ وہ ایک اور مدت کے لیے جرمنی کی چانسلر بننا چاہتی ہیں۔

اگر باسٹھ سالہ میرکل ایک مرتبہ پھر جرمنی کی چانسلر بننے میں کامیاب ہو جاتی ہیں تو وہ سابق جرمن چانسلر ہیلموٹ کوہل کا طویل مدت تک چانسلر رہنے کا ریکارڈ برابر کر دیں گی۔ یہ امر اہم ہے کہ جرمنی میں کسی سیاست دان کے متعدد مرتبہ چانسلر بننے پر کوئی بندش نہیں ہے۔

سی ڈی یو کی سنیئر رہنما ژولیا کولخنر نے صحافیوں سے گفت گو کرتے ہوئے بتایا ہے کہ اس وقت ان کی پارٹی میں میرکل سے بہتر کوئی امیدوار نہیں ہے جو آئندہ برس کے انتخابات میں پارٹی کی قیادت کر سکے۔ ان کا کہنا ہے کہ پارٹی کے سنیئر رہنما میرکل کی حمایت کرتے ہیں اور ان کی رہنمائی میں اگلے الیکشن جیتنے کی بھرپور کوشش کی جائے گی۔

یہ امر اہم ہے کہ جرمنی کو درپیش مہاجرین کے بحران کے باعث جرمن چانسلر کی عوامی مقبولیت میں کچھ کمی واقع ہو چکی ہے۔ ان کی فراخ دلانہ مہاجر دوست پالیسی پر انہیں نہ صرف اپنے قدامت پسند اتحاد بلکہ اپوزیشن کی طرف سے بھی تنیقد کا سامنا رہا ہے۔ تاہم میرکل مصر ہیں کہ برلن حکومت مہاجرین کے موجودہ بحران پر قابو پا لے گی۔

جرمن روزنامے بلڈ کی طرف سے کرائے گئے ایک تازہ عوامی جائزے کے مطابق اس وقت جرمنی میں نصف سے زائد ووٹرز یعنی پچپن فیصد کی رائے ہے کہ میرکل کو ایک مرتبہ پھر سربراہ حکومت منتخب ہونا چاہیے۔

اگست میں کرائے گئے ایک سروے کے مطابق تب چوالیس فیصد ووٹرز میرکل کی حمایت میں تھے۔ تاہم امریکی صدارتی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی کے بعد سے نہ صرف بین الاقوامی سطح پر بلکہ جرمنی میں بھی یہ رائے قائم ہوئی ہے کہ باراک اوباما کے بعد میرکل ایک عالمی رہنما کے طور پر فعال کردار ادا کر سکتی ہیں۔