میزائل تجربے پابندیوں کا نتیجہ ہیں، ایرانی جنرل
9 مارچ 2016ایرانی پاسدارانِ انقلاب دستوں ’آئی آر جی سی‘ نے بتایا کہ بدھ کی صبح دو بیلسٹک میزائل کامیابی سے داغے گئے اور انہیں بنانے کا مقصد صرف یہ ہے کہ اسرائیل کو نشانہ بنایا جا سکے۔ اس بیان میں بتایا گیا ہے،’’آج بدھ کی صبح ’آئی آر جی سی‘ نے شمالی ایران سے قدر نامی دو میزائل داغے، جنہوں نے ملک کے جنوبی حصے میں تقریباً چودہ سو کلومیٹر دور اپنے ہدف کو کامیابی سے نشانہ بنایا۔‘‘ ایران کی سرحد سے تل ابیب اور یروشلم کا فاصلہ تقریباً ایک ہزار کلومیٹر ہے۔
یہ میزائل تجربے ایک ایسے موقع پر کیے گئے ہیں، جب امریکی نائب صدر جو بائیڈن اسرائیل کا دورہ کر رہے ہیں۔ جو بائیڈن نے پروشلم پہنچنے پر کہا، ’’اگر ایران جوہری معاہدے کی خلاف ورزی کرتا ہے تو ہم اس کا جواب دیں گے۔‘‘ ابھی گزشتہ ہفتے ہی دونوں اتحادی ممالک اسرائیل اور امریکا نے مشترکہ فوجی مشقیں بھی کی تھیں۔ اسرائیل پہلے ہی عالمی طاقتوں اور ایران کے مابین ہونے والے جوہری معاہدے پر تنقید کر چکا ہے۔
پاسدارانِ انقلاب کے بریگیڈیئر جنرل امیر علی حاجی زادہ کے مطابق ان میزائلوں کی تیاری کا مقصد یہ ہے کہ ’اپنے دشمن‘ اسرائیل کو ایک محفوظ فاصلے سے باآسانی نشانہ بنایا جا سکے۔ ’’یہ میزائل دو ہزار کلومیٹر تک اپنے اہداف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔‘‘ انہوں نے زور دیتے ہوئے مزید کہا کہ ایران غصے یا اسرائیل کے ساتھ جنگ شروع کرنے کے لیے کبھی بھی ان میزائلوں کا استعمال نہیں کرے گا۔ ’’ہم ان میں سے نہیں، جو جنگ شروع کرتے ہیں۔‘‘
پاسدارانِ انقلاب کے بریگیڈیئر جنرل حسین سلامی کے مطابق، ’’آج داغے جانے والے میزائل ایران پر عائد پابندیوں کا نتیجہ ہیں۔ پابندیوں کے دور میں ایران اپنے میزائل منصوبوں کوترقی دینے میں کامیاب رہا ہے۔‘‘
ابھی گزشتہ روز ہی پاسدارانِ انقلاب کے فوجی دستوں نے ملک کے مختلف حصوں میں بیلسٹک میزائلوں کے تجربات کیے تھے۔ تہران حکومت کے مطابق ان میزائل تجربات سےایران یہ ظاہر کرنا چاہتا ہے کہ وہ اپنے ملک، حکومت، عوام، جغرافیائی خود مختاری اور انقلاب کے دفاع کے لیے ہر ممکن طور پر تیار ہے۔