1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

میلان میں ہلاک ہونے والا یقیناً عامری ہے، اطالوی وزیر داخلہ

عابد حسین
23 دسمبر 2016

اطالوی ذرائع ابلاغ کے مطابق برلن حملے کا مشتبہ ملزم میلان شہر میں پولیس مقابلے میں مارا گیا ہے۔ اطالوی وزیر داخلہ مارکو مینیٹی نے عامری کو ہلاک کرنے کی تصدیق کر دی ہے۔

https://p.dw.com/p/2UmTP
Berlin Anschlag - Fahndungsfoto Anis Amri
تصویر: picture-alliance/Bundeskriminalamt

خبر رساں ادارے  روئٹرز کے مطابق جرمن دارالحکومت برلن کی کرسمس مارکیٹ پر حملے کے مبینہ ملزم انیس عامری کی ہلاکت دوطرفہ فائرنگ کے تبادلے میں ہوئی ہے۔ اطالوی وزیر داخلہ نے عامری کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔ اس اطلاع پر جرمن دفتر استغاثہ نے میلان شہر کی پولیس کے ساتھ رابطہ استوار کر لیا ہے۔  اُس کی انگلیوں کے نشان سے بھی اُس کی شناخت کر لی گئی ہے۔

اطلاعات کے مطابق انیس عامری کے ساتھ پولیس مقابلہ آج جمعہ کی صبح تین بجے پیش آیا۔ وہ میلان کے علاقے سیسٹو سان گیووانی میں تھا کہ گشت پر مامور پولیس نے اُس کی  شناخت طلب کی تو اُس نے فوری طور پر ہتھیار نکال کر پولیس پر حملہ کر دیا۔

برلن کرسمس مارکیٹ سے ٹرک کیسے ٹکرایا

پولیس کے جوابی فائر  سے وہ ہلاک ہو گیا۔ عامری کی گولی سے ایک اطالوی پولیس اہلکار زخمی بھی ہوا۔ میلان پولیس نے نواحی علاقے میں عامری کی موجودگی کی مخبری پر اپنے گشت میں اضافہ کر دیا تھا۔

اطالوی نیوز ایجنسی ANSA نے بھی رپورٹ کیا ہے کہ میلان میں پولیس کی جوابی فائرنگ میں ہلاک ہونے والا برلن حملے کا مشتبہ ملزم ہے۔ عامری جرمنی میں داخل ہونے سے قبل اٹلی میں کئی برسوں تک رہائش پذیر رہا تھا۔ 

اُدھر شمالی ڈنمارک کے علاقے آلبورگ میں بھی عامری کی شباہت والے شخص کی اطلاع پر پولیس متحرک ہے۔ پولیس نے علاقے کے لوگوں کو دور رہنے کی ہدایت بھی جاری کر دی ہے۔

ادھر جرمنی میں پولیس نے بتایا ہے کہ انہوں نے کوسوو میں پیدا ہونے والے دو بھائیوں کو حراست میں لے لیا ہے۔ پولیس کے مطابق یہ دونوں مغربی جرمن علاقے کے شہر اوبرہاؤزن کے ایک شاپنگ مال کو اپنے دہشت گردانہ حملے کا نشانہ بنانا چاہتے تھے۔

دوسری جانب جرمن پولیس نے کرسمس مارکیٹ کے حملہ آور انیس عامری کی تلاش میں جرمن دارالحکومت برلن کی ایک مسجد پر چھاپہ مار کر تلاشی بھی لی تھی۔ بعض ذرائع کے مطابق عامری کو اِس مسجد میں دیکھا گیا تھا۔ 

پولیس نے موآبِٹ کی مسجد کی وہ فوٹیج بھی جاری کر دی ہے، جس میں عامری کو دیکھا جا سکتا ہے۔ اس مسجد کو جرمنی میں انتہا پسندوں کا ایک گڑھ تصورکیا جاتا ہے۔ پولیس نے اس چھاپے کی تفصیل فراہم کرنے سے گریز کیا ہے۔

انیس عامری کے حوالے سے جرمن پولیس کو یقین تھا کہ وہ برلن ہی میں کہیں چھپا بیٹھا ہے لیکن بظاہر وہ پولیس کو چکمہ دے کر فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا۔