1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’میمو گیٹ اسکینڈل‘ سے پاکستانی اختلافات آشکار

19 نومبر 2011

روئٹرز کے مطابق پاکستان میں فوج کے خلاف امریکی مدد طلب کرنے کے حوالے سے خفیہ یاداشت نے کمزور جمہوری حکومت اور طاقتور عسکری رہنماؤں کے درمیان کشیدگی کو ہوا دی ہے۔

https://p.dw.com/p/13DTY
پاکستانی صدر آصف زرداریتصویر: AP/DW-Montage

اس اسکینڈل کے نتیجے میں امریکہ میں تعینات پاکستان کے سفیر حسین حقانی اور صدر آصف زرداری کو خطرہ ہو سکتا ہے۔

حسین حقانی نے اِن دعووں کو مسترد کیا ہے کہ امریکی فوج کے (سابق) سربراہ کو یاداشت پہنچانے میں ان کا کوئی ہاتھ ہے، جس کے ذریعے اسلام آباد میں ایسی ’نئی سکیورٹی ٹیم’ لانے کے لیے مدد طلب کی گئی،جس کا امریکہ کے ساتھ رویہ دوستانہ ہو۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ’میموگیٹ‘ اسکینڈل پہلے سے مشکلات کی شکار حکومت پر دباؤ میں اضافہ کر رہا ہے۔ روئٹرز کے مطابق بعض تجزیہ کاروں کے خیال میں اس اسکینڈل میں صدر زرداری کے ملوث ہونے کی بات ثابت ہوئی،تو وہ خود خطرے میں ہو سکتے ہیں۔ حقانی کا کہنا ہے: ’’میں ہدف نہیں ہوں، صدر زرداری اور پاکستان کی جمہوریت نشانے پر ہے۔‘‘

حسین حقانی اس تنازعے پر استعفے کی پیش کش کر چکے ہیں۔ روئٹرز نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ اگرچہ پاکستانی صدر کو منتخب حکومت لے کر آئی ہے لیکن پھر بھی فوج کو وسیع تر سیاسی اور اقتصادی اختیارات حاصل ہیں۔ فوج چھ دہائیوں پر محیط پاکستان کی تاریخ میں براہ راست یا بالواسطہ زیادہ تر عرصہ اقتدار میں رہی ہے اور منتخب رہنماؤں کی جانب سے اپنے اثر و رسوخ کو کم کرنے کے لیے کی جانے والی کوششوں کے خلاف سخت مزاحمت کرتی ہے۔

یہ میمو سچ ثابت ہوا تو یہ ان الزامات کو ہوا دے گا کہ حکومت ملک اور فوج کے مفادات کے خلاف امریکہ کے ساتھ ملی ہوئی ہے۔

یہ نکتہ بھی اہم ہے کہ امریکہ پاکستان کو بھاری امداد دینے کے باوجود وہاں انتہائی غیرمقبول ہے۔

Pakistan USA Botschafter Husain Haqqani
واشنگٹن میں تعینات پاکستانی سفیر حسین حقانیتصویر: AP

غیردستخط شدہ یہ میمو رواں برس مئی میں پاکستانی علاقے ایبٹ آباد میں دہشت گرد گروہ القاعدہ کے سابق سربراہ اسامہ بن لادن کی امریکی فورسز کے خفیہ آپریشن میں ہلاکت کے فوری بعد بھیجا گیا تھا۔

پاکستان کے انگریزی اخبار ’دا نیوز‘ اور ’فارن پالیسی‘ ویب سائٹ پر جمعے کو اس میمو کا متن شائع کیا گیا۔ امریکی فوج کے سابق سربراہ ایڈمرل مائیک مولن کے ترجمان نے پہلے اس کی تردید کی،تاہم بعد میں انہوں نے کہا کہ میمو مو‌صول ہوا تھا لیکن قابلِ بھروسہ نہ ہونے کی وجہ سے اسے نظرانداز کر دیا گیا تھا۔

رپورٹ: ندیم گِل / روئٹرز

ادارت: عدنان اسحاق

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں