1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

میونخ اولمپکس حملوں کا ماسٹر مائنڈ چل بسا

4 جولائی 2010

میونخ اولمپکس حملوں کے ماسٹر مائنڈ محمد عودہ دمشق میں انتقال کر گئے ہیں۔ انہوں نے 1972ء کے ان حملوں کی منصوبہ بندی کی تھی، جن میں 11 اسرائیلی ایتھلیٹس ہلاک ہو گئے تھے۔

https://p.dw.com/p/OABC
میونخ حملوں میں شریک ایک دہشت گردتصویر: AP

فلسطینی حکام اور محمد عودہ کی بیٹی نے ان کی موت کی تصدیق کی ہے۔ انہیں جمعہ کو شام کے دارالحکومت دمشق میں ہسپتال لے جایا گیا تھا،جہاں وہ ہفتہ کو انتقال کر گئے۔ ان کی عمر 73 برس تھی۔

ان کی بیٹی کا کہنا ہے کہ انہیں دمشق میں قائم فلسطینی مہاجرین کے کیمپ کے نزدیکی قبرستان میں دفن کیا جائے گا۔ انہوں نے اپنے والد کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ایک ’عظیم‘ فرد قرار دیا اور کہا کہ فلسطین واپس جانا ان کا خواب تھا۔

Trauer Olympiade München 1972 Flagge im Stadion
حملوں کے بعد کھیلوں کے موقع پر شریک ممالک کے پرچم سرنگوں رہےتصویر: AP

عودہ کا گوریلا نام ابو داؤد رہا ہے ۔ انہوں نے جرمن شہر میونخ میں ہونے والے اولمپکس کے دوران کئے جانے والے اس حملے میں خود شرکت نہیں کی تھی۔ تاہم بعدازاں ان کا یہ کہنا تھا کہ انہیں اس حملے پر کوئی پچھتاوا نہیں اور اسرائیلی ایتھلیٹس کا قتل جائز تھا۔

میونخ کے یہ حملے دنیا نے ٹیلی ویژن پر براہ راست دیکھے اور حیرت زدہ رہ گئی۔ اس حملے کے بعد اسرائیل نے مختلف فلسطینی عہدے داروں کو قتل کرایا، جن کے بارے میں یروشلم حکومت کا ماننا تھا کہ وہ میونخ قتل عام میں ملوث رہے ہیں۔

عودہ پر بھی1981ء میں وارسا میں ایک قاتلانہ حملہ ہوا تھا۔ وہ ایک کیفے میں تھے، جب ان پر فائرنگ کی گئی۔ تاہم وہ بچ گئے۔

محمد عودہ بلیک ستمبر گروپ کے رہنما تھے، جو فتح جماعت کا ایک دھڑا تھا، جس کا مقصد 1970ء میں اردن سے فلسطینی گوریلوں کو بے دخل کئے جانے کا بدلہ لینا تھا۔

2006ء میں خبررساں ادارے AP کے ساتھ ایک انٹرویو میں محمد عودہ نے کہا تھا کہ میونخ حملے فلسطینیوں کے لئے ایک نئے دَور کا آغاز تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان حملوں سے قبل کوئی فلسطین کو جانتا بھی نہیں تھا۔ انہوں نے ان حملوں کی ذمہ داری 1999ء میں شائع ہونے والی کتاب ’فلسطین، یروشلم سے میونخ تک‘ میں قبول کی۔

پانچ ستمبر 1972ء کے ان حملوں میں دو اسرائیلی ایتھلیٹ ہلاک ہوئے جبکہ نو جرمن پولیس کی جانب سے انہیں بچانے کی کوشش میں مارے گئے۔

رپورٹ: ندیم گِل

ادارت: عدنان اسحاق