1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

میکسیکومیں خنزیری فلو سے اسی سے رائد ہلاکتیں

Adnan Ishaq26 اپریل 2009

میکسیکو میں خنزیری وائرس کے پھیلنے سے اب تک اسی کے قریب افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ جبکہ ایک ہزار سے زائد افراد اس وائرس سے متاثر ہیں۔

https://p.dw.com/p/Hefd
میکسیکو میں خنزیری وائرس کے بعد ہر جگہ لوگ نیلے ماسک پہنے نظر آ رہے ہیںتصویر: AP

میکسیکو میں خنزیری وائرس کے پھیلنے سے اب تک اسی کے قریب افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ جبکہ ایک ہزار سے زائد افراد اس وائرس سے متاثر ہیں۔ ساتھ ہی پڑوسی ملک امریکہ میں بھی اس وائرس کی موجودگی کے اطلاع ہے۔ عالمی ادارہ صحت نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ یہ وائرس وبا کی صورت اختیار کر سکتا ہے کیونکہ وائرس انسانوں سے انسانوں میں منتقل ہو رہا ہے۔

میکسیکو سٹی میں اس وائرس سے سنسنی تو نہیں پھیلی لیکن بے چینی ضرورمحسوس کی جا سکتی ہے۔ شہرکی سڑکوں پر لوگ ماسک پہنے ہوئے نظرآ رہے ہیں۔ ایک جانب تومیکسیکو کی وزیر صحت خوزے کوردووا کا خیال ہے کہ اس مرض پرقابو پالیا گیا ہے جبکہ دوسری طرف شدید احتیاتی اقدامات کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے کہا اس وائرس سے سب سے زیادہ متاثر دارلحکومت اور اس سے ملحقہ علاقوں کے افراد ہوئے ہیں۔ اس حوالے سےاحتیاطی تدابیر کے طور پردارلحکومت اوراس کے گرونواح میں تمام نجی اور سرکاری اسکول، کنڈرگارٹن اوریونیوسٹیاں بند کردی گئی ہیں۔

میکسیکو میں اس وائرس کے پھیلنے کے بعد عام حالات کے برخلاف گہما گہمی بالکل بھی نہیں دکھائی دی رہی۔ سڑکوں پرگاڑیاں نہ ہونے کے برابرہیں اورمتعدد مقامات پرماسک مفت تقسیم کئے جا رہے ہیں۔ میوزیم، تھیٹراورلائبریریاں بند کردی گئیں ہیں۔ ان حالات میں میکسیکو کے وزارت صحت کی جانب سے یہ تجاویزدی جا رہی ہیں کہ ان افراد سے دور رہا جائے جنہیں کسی بھی قسم کی سانس کی بیماری ہو۔ ہاتھوں کو زیادہ سے زیادہ صابن سے دھوئیے اوراپنے برتن اور کھانے پینے کی اشیاء دوسروں سے نہ بانٹئے۔

اس وائرس کے خلاف ویکسینیشن والے مراکزپرلمبی قطاریں دیکھنے میں آرہی ہیں۔ جبکہ حکومت نے حفاظتی اسپرے کروانے کا بھی اعلان کیا ہے۔ سوائن یا خنزیری وائرس کو کلینکل اصطلاح میں H1N1 کہا جاتا ہے اور یہ درحقیقت سوروں کو لاحق ہونے والی سانس کی ایک بیماری ہے۔ بظاہریہ انفلوئنزا کا مرض دکھائی دیتا ہے اورپھیپھڑوں سے تعلُق ہونے کی وجہ سے انسانی عملِ تنفس براہ راست متاثرہوتا ہے۔

امریکی ماہرین کے مطابق یہ بیماری خنزیروں سے انسانوں میں منتقل نہیں ہو سکتی بلکہ اس یہ وائرس انسانوں سے انسانوں کو لگتا ہے۔ ہرسال دنیا بھرمیں مختلف وائرس سے ہلاک ہونے افراد کی تعداد پانچ لاکھ ہے۔ شمالی امریکہ میں پھیلنے والا یہ فلوبہرحال ابھی تک اتنا خطرناک تو ثابت نہیں ہوا ہے لیکن بین الاقوامی سطح پربے چینی میں ضرور اضافہ ہو رہا ہے۔