1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نئی ویکسین انسانیت کے لیے ایک نعمت ہو گی

2 اکتوبر 2017

سالانہ لاکھوں انسان ملیریا کی بیماری کی وجہ سے ہلاک ہو جاتے ہیں جبکہ اس سے متاثرہ افراد کی تعداد کروڑوں میں رہتی ہے۔ اب ایک ایسی ویکسین تیار کی گئی ہے، جس کی مدد سے اس بیماری سے مکمل چھٹکارا حاصل کیا جا سکے گا۔

https://p.dw.com/p/2l5R6
Anopheles stephensi Moskito Mücke
تصویر: picture-alliance/dpa/J.Gathany

جرمن سائنسدانوں نے ملیریا کے خلاف جنگ میں ایک اہم کامیابی حاصل کی ہے۔ دنیا میں پہلی مرتبہ ایک ویکسین کے ذریعے ملیریا کی انفیکشن سے بچاؤ ممکن ہوا ہے۔ ملیریا کی روک تھام کے لیے یہ ایک انقلابی خبر ہے۔ اس نئی ویکسین کا نام ’ڈی ایس ایم 265‘ ہے۔ ڈاکٹروں کے مطابق گزشتہ بیس برسوں میں ملیریا کے خلاف یہ سب سے بڑی کامیابی ہے۔

جرمن شہر ٹیوبِنگن کے یونیورسٹی کلینک کے ڈاکٹر پیٹر کریمزنر کا ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’ہم نے پہلی مرتبہ اس دوائی کو مؤثر ثابت کر دکھایا ہے۔ یہ دوسرا مرحلہ ہے۔ تیسرے مرحلے میں یہ تجربہ بہت زیادہ مریضوں یا زیر مشاہدہ رضاکاروں پر کیا جائے گا۔ ہم تیسرے مرحلے میں یہ ثابت کریں گے کہ اس دوائی کے کوئی منفی ضمنی اثرات نہیں ہیں اور یہ ویکسین مریضوں کے بڑے گروپوں کے لیے بھی مؤثر ثابت ہو سکتی ہے۔‘‘

ملیریا کے خاتمے کے لیے ایک شخص ہے پرعزم

جرمن شہر ٹیوبِنگن کے یونیورسٹی کلینک میں ابتدائی تجربات کے دوران اکیس رضاکاروں کو یا تو یہ ویکسین یا پھر پلاسیبو یعنی ایک بے اثر دوائی دی گئی اور پھر ملیریا کے جراثیم ان کے جسموں میں داخل کیے گئے۔ وہ تمام افراد جنہیں یہ ویکیسن دی گئی تھی، ملیریا سے محفوظ رہے اور اس ویکسین کے کوئی منفی اثرات بھی ثابت نہ ہوئے۔

  پاکستان میں ہر سال ملیریا کے لاکھوں کیسز، ہزاروں اموات

عالمی سطح پر ملیریا سے سالانہ ایک ملین انسان ہلاک ہو جاتے ہیں، مریضوں کی تعداد پانچ سو ملین تک ہوتی ہے۔ ان میں سے سو ملین ملیریا زدہ علاقوں کے سفر کے دوران بیمار ہوتے ہیں۔ نئی ویکسین انسانیت کے لیے ایک نعمت ہو گی۔

ملیریا کی دوا بے اثر: ’اس بیماری کے خلاف جنگ میں کامیابی دور ہے‘

ڈاکٹر پیٹر کریمزنر کہتے ہیں، ’’جب بڑے بڑے گروپوں پر اس کے تجربات کامیاب ہوں گے تو یہی ویکسین ملیریا سے متاثرہ علاقوں میں مختصر یا طویل قیام کرنے والوں کو بھی دی جا سکے گی۔ اس کے علاوہ اس ویکیسن کے تجربات براہ راست ملیریا سے متاثرہ علاقوں میں بھی کیے جائیں گے۔ اس طرح ملیریا کے مریضوں کا متاثرہ علاقوں ہی میں علاج ممکن ہو سکے گا۔‘‘

نئی ویکسین انسانی جگر اور خون میں ملیریا کے جرثوموں کی افزائش روک دیتی ہے۔ یوں ان جرثوموں کو پھیلنے کا موقع ہی نہیں ملتا۔

جرمن ماہرین کے مطابق مزید تحقیق کے بعد یہ دوائی تین سال تک مارکیٹ میں آ سکتی ہے۔ لیکن ملیریا کے خلاف فیصلہ کن قدم اٹھایا جا چکا ہے۔