1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نئی ٹیکنالوجی: کئی گنا تیز انٹرنیٹ کا امکان

31 اگست 2011

سائنسدانوں نے ماضی کی نسبت زیادہ روشنی کو ‌ذخیرہ اور تبدیل کرنے کا ایک طریقہ دریافت کیا ہے جس سے انٹرنیٹ اور دیگر مواصلات کی رفتار میں انقلاب آ جائے گا۔ اس میں دنیا کی سب سے باریک دھات گرافین کو استعمال کیا جائے گا۔

https://p.dw.com/p/12QI7
تصویر: picture-alliance/dpa/DW

یہ بات سائنسی جریدے "نیچر کمیونیکیشن" میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں بتائی گئی۔ تحقیق کاروں کی ٹیم میں گزشتہ برس طبیعیات کے شعبے میں نوبل انعام حاصل کرنے والے سائنسدان آندرے گائم اور کوستیا نووو سیلوف بھی شامل ہیں۔

ت‍حقیق سے پتہ چلا ہے کہ گرافین کو انتہائی چھوٹے اجزاء یعنی نینو اسٹرکچرز کے ساتھ ملانے سے روشنی کی اس مقدار میں 20 گنا اضافہ ہو جاتا ہے جو گرافین ذخیرہ کر کے بجلی میں تبدیل کر سکتی ہے۔

گرافین کاربن کی ایک شکل ہے جس کی موٹائی ایک ایٹم کے برابر ہے اور اس کے باوجود یہ فولاد سے سو گنا زیادہ مضبوط ہے۔

Hi-Speed-Internet für Unterwegs
گرافین کے استعمال سے انٹرنیٹ کی رفتار کئی گنا تیز ہو جائے گیتصویر: PA/dpa

کوستیا نووو سیلوف نے بتایا، ’’بہت سی صفِ اوّل کی الیکٹرانکس کمپنیاں گرافین کو مستقبل کے برقی آلات میں استعمال کرنے پر غور کر رہی ہیں۔ ہماری تحقیق سے گرافین کے استعمال میں مزید اضافہ ہو گا۔‘‘

ماضی میں کی جانے والی تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ ایک دوسرے کے نزدیک رکھی ہوئی دو دھاتی تاروں کو گرافین کے اوپر رکھنے اور ان پر روشنی ڈالنے سے ایک سادہ شمسی سیل بن جاتا ہے۔ تحقیق کاروں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ گرافین میں تیز نقل و حرکت اور شرح رفتار کی خصوصیات کے باعث گرافین سیل استعمال کرنے والے آلات ناقابل یقین حد تک تیز ہو سکتے ہیں۔ بعض صورتوں میں تو یہ آج کل کی موجودہ تیز رفتار ترین انٹرنیٹ کیبلز کی مواصلاتی رفتار سے بھی سینکڑوں گنا تیز ثابت ہو سکتے ہیں۔

تاہم تحقیق کاروں کا کہنا ہے کہ اس کے عملی اطلاق میں بڑی رکاوٹ سیل استعمال کرنے والے آلات کی کم کارکردگی ہے، کیونکہ گرافین صرف تین فیصد روشنی جذب کرتا ہے۔

Flash-Galerie Nobelpreis Physik 2010 Andre Geim und Konstantin Nowoselow
تحقیق کاروں کی ٹیم میں گزشتہ برس طبیعیات کے شعبے میں نوبل انعام حاصل کرنے والے سائنسدان آندرے گائم اور کوستیا نووو سیلوف بھی شامل ہیںتصویر: University of Manchester

برطانیہ کی مانچسٹر اور کیمبرج یونیورسٹیوں کے اشتراک سے ہونے والی تحقیق سے یہ پتہ چلا کہ پلاسمونک نینو اسٹرکچرز کو گرافین کے ساتھ ملانے سے یہ مسئلہ بھی حل کیا جا سکتا ہے۔ پلاسمونک نینو اسٹرکچرز کے ساتھ ملانے سے گرافین کی روشنی کو استعمال کرنے کی کارکردگی میں 20 گنا اضافہ ہوا اور اس دوران اس کی رفتار پر بھی کوئی فرق نہیں پڑا۔

پلاسمونکس کے ماہر اور تحقیق کاروں کی ٹیم کے اہم رکن الیگزینڈر گریگورینکو نے کہا، ’’ہمیں توقع تھی کہ پلاسمونک نینو اسٹرکچرز سے گرافین پر مبنی آلات کی کارکردگی بہتر ہو سکتی ہے، مگر یہ اندازہ نہیں تھا کہ یہ اتنی حیران کن حد تک زیادہ ہو سکتی ہے۔‘‘

کیمبرج یونیورسٹی کے شعبہ انجینئرنگ کے آندریا فراری نے کہا کہ اس تحقیق سے فوٹونکس یعنی علم برقیات اور روشنی کی ترسیل اور کنٹرول کرنے والے برقی آلات کی تیاری میں گرافین کے استعمال کے وسیع امکانات کا پتہ چلتا ہے۔

رپورٹ: حماد کیانی

ادارت: ندیم گِل

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید