1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نئی یہودی بستیوں کی تعمیر، اسرائیل سے امریکہ ناراض

13 مارچ 2010

امریکی وزیرخارجہ ہلیری کلنٹن نے اسرائیلی وزیراعظم کو خبردار کیا ہے کہ یروشلم مشرق وسطیٰ امن مذاکرات کے عمل کو اپنے منفی اقدامات سے متاثر کر رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/MRmk
تصویر: picture alliance / abaca

ہلیری کلنٹن نے اسرائیلی وزیر اعظم نتن یاہو سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے نئی یہودی بستیوں کی تعمیر کے اعلان پر اپنے سخت ردعمل کا اظہار کیا۔ کلنٹن نے اس اسرائیلی اقدام کو ’انتہائی منفی‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکی نائب صدر کے دورہء مشرق وسطیٰ کے موقع پر اس اعلان سے امریکہ کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا۔

جمعے کے روز امریکی وزیرخارجہ ہلیری کلنٹن نے اسرائیلی وزیراعظم نتن یاہو سے 43 منٹ طویل ٹیلی فون گفتگو میں اس نئے اسرائیلی اعلان پر سخت غم وغصے کا اظہار کیا۔ امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان کے مطابق کلنٹن نے نتن یاہو سے کہا کہ واشنگٹن اور یروشلم کے باہمی تعلقات کے حوالے سے اسرائیل نے ایک انتہائی منفی اشارہ دیا ہے۔ ترجمان کے مطابق ہلیری کلنٹن نے یہ بھی کہا کہ وہ یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ اسرائیل کی سلامتی کے حوالے سے مضبوط امریکی ارادے کی باوجود ایسا کیوں کیا گیا؟ کلنٹن کے مطابق اس قدم سے مشرق وسطیٰ میں قیام امن کی امریکی کوششوں کو شدید نقصان پہنچا ہے۔

Joseph Biden Israelische Flaggen
نئی یہودی بستیوں کی تعمیر کا فیصلہ امریکی نائب صدر کے دورے کے دوران کیا گیاتصویر: AP

امریکی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ ہلیری کلنٹں نے اسرائیل پر واضح کر دیا کہ نتن یاہو حکومت صرف الفاظ سے نہیں بلکہ عملی اقدامات سے باہمی تعلقات کو فروغ دے اور مشرق وسطیٰ میں امن عمل آگے بڑھانے میں امریکہ کی مدد کرے۔

منگل کے روز اسرائیل کی جانب سے مقبوضہ مغربی کنارے میں 16 سو نئے یہودی مکانات کی تعمیر کا اعلان کیا گیا تھا اور یہ اعلان ٹھیک اس وقت کیا گیا جب امریکی نائب صدر جو بائیڈن فلسطینی انتظامیہ کو اسرائیل کے ساتھ ابتدائی طور پر بالواسطہ امن مذاکرات کا سلسلہ شروع کرنے پر آمادہ کر رہے تھے۔ مشرق وسطیٰ میں قیام امن کی کوششوں میں مصروف چار کے گروپ میں شامل امریکہ، یورپی یونین، اقوام متحدہ اور روس پہلے ہی اس نئے اسرائیلی اقدام کی مذمت کر چکے ہیں۔ اس گروپ کے مطابق اگلے ہفتے ماسکو میں اس حوالے سے ہونے والے اجلاس میں اس اعلان کے بارے میں بات چیت کی جائے گی۔

Nahostbesuch Ehud Barak und George Mitchell
جارج مچل اگلے ہفتے خطے کا ایک اور دورہ کریں گےتصویر: AP

چار کے گروپ کی جانب سے جاری کردہ ایک مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ گروپ مشرق وسطیٰ کے حالات میں واقع ہوتی تبدیلیوں پر گہری نگاہ رکھے ہوئے ہے اور اس سلسلے میں وہ تمام اقدامات کئے جائیں گے، جن سے زمینی صورتحال میں بہتری لائی جا سکے۔

اس سے قبل فلسطینی انتظامیہ اسرائیل کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات پر آمادہ ہوگئی تھی، تاہم اسرائیلی اعلان کے بعد ایک مرتبہ پھر یہ کہا گیا کہ ان یہودی تعمیرات کے تسلسل کی موجودگی میں مذاکرات انتہائی مشکل ہیں۔ امریکی نائب صدر جو بائیڈن نے اسرائیل اور فلسطینی انتظامیہ کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کو براہ راست مکالمت کے آغاز کے لئے پہلی سیڑھی قرار تھا۔ اگلے ہفتے خطے کے لئے امریکی مندوب جارج مچل مشرق وسطیٰ کا دورہ کریں گے اور امریکی وزارت خارجہ کے بقول اس مرتبہ وہ فریقین کو بالواسطہ مذاکرات پر آمادہ کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔ یہ قیاس آرائیاں بھی کی جا رہی ہیں کہ ان بالواسطہ مذاکرات میں مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں نئی یہودی بستیوں کے قیام اور ان میں توسیع پر پابندی، فلسطینی ریاست اور اسرائیل کے درمیان سرحدوں کا قیام اور یروشلم کی حیثیت کو حتمی شکل دینے جیسے معاملات میں کوئی نہ کوئی پیش رفت ممکن ہے۔

رپورٹ : عاطف توقیر

ادارت : مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں