1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نائجیریا: مذہبی فسادات میں دوسو افرادکی ہلاکت کی سرکاری تصدیق

1 دسمبر 2008

وسطی نائجیریا میں ہونے والے مذہبی فسادات میں مرنے والوں کے پہلی مرتبہ سرکاری اعداد وشمارجاری کئے گئے ہیں۔ ریاستی وزیراطلاعات Nuhu Gagara کے مطابق مسلم اورکرسچن آبادی کے مابین ہونے والی جھڑپوں میں 200 افراد ہلاک ہوئے۔

https://p.dw.com/p/G65j
تصویر: picture-alliance/ dpa

ان مذہبی فسادات کے پیش نظر لگائے گئے کرفیو کی مدت بڑھا دی گئی ہے اورخلاف ورزی کرنے والے کو گولی مارنے کا حکم جاری کیا گیا ہے۔ جمعے کے روز شروع ہونے والے عیسائی مسلم فسادات میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 150 سے 380 کے درمیان بتائی جا رہی ہے۔ فرانسیسی خبر رساں ادارے RFI کے نمائندے نے بتایا کہ اس نے ایک مسجد میں 380 سے زائد نعشین دیکھی ہیں۔ نائجیریا کے سرکاری ذرائع نے اب تک محض 65 ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے۔ وسطی نائیجیریا کے اس شہر میں فسادات ضلعی انتخابات کے دوران کشیدگی کے نتیجے میں شروع ہوئے۔ مذہبی فسادات میں بہت سے گھروں اورعبادت گاہوں کو بھی نذر آتش کر دیا گیا ہے۔ ہزاروں افراد پناہ گاہوں کی تلاش میں علاقے سے ہجرت کرچکے ہیں۔

Nigeria religiöse Gewalt 2001
تصویر: AP

شہرکی مرکزی مسجد کے امام خالد ابوبکر نے خبر رساں ایجنسی AFP کو بتایا کہ فسادات کے شروع ہونے کہ بعد سے اب تک کوئی 400 افراد فسادات کی نذرہو چکے ہیں۔ امام نے مزید بتایا کہ ہلاک شدگان کی شناخت کا سلسلہ جاری ہے۔

علاقے میں عیسائی آبادی کے نمائندے Yakumu Pam نے کہا کہ گزشتہ دو دنوں میں سینکڑوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور شہر کے مختلف علاقوں میں لعشیں بکھری پڑی ہیں۔ ان میں سے زیادہ ترافراد کوزندہ جلایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا ان واقعات کی جنتی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ ان فسادات میں لوگون کے گھروں کے ساتھ ساتھ مساجد اورگرجا گھروں کو بھی نذرآتش کیا گیا۔ مقامی مذہبی رہنماؤں نے ریڈیو پرعوام سے پر امن رہنے کی اپیل کی ہے۔

Nigeria religiöse Gewalt 2001
سن 2001 میں بھی نائجیریا میں مذہبی فسادات ہوئے تھےتصویر: picture-alliance/ dpa

اس وقت شہر کی تقریبا تمام سڑکوں پر سیکیورٹی فورسز کے جوان سڑکوں پر گشت کررہے ہیں۔ نائجیریا کی حکومت کی جانب سے ریاست Plateau کے سرکاری ریڈیو پرکرفیو کے نفاذ کا اعلان کیا گیا۔

نائجیریا کی ریاست Plateau کے دارالحکومت Jos کے شمال میں مسلمان اکثریت میں جب کہ جنوب میں عیسائیوں کی اکثریت ہے۔ ریڈ کراس کے مطابق جمعہ کی رات کو ہونے والے فسادات میں کم از کم تین سو افراد زخمی ہوئے۔ ریاستی حکومت کے ایک ترجمان Jonah Jang نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ گاڑیوں کی تلاشی کے دوران اب تک سینکڑوں ہتھیارضبط کئے جا چکے ہیں جن کے بارے میں شبہ ہے کہ وہ مشتعل افراد میں تقسیم ہونا تھے۔