1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نائجیریا کے نوجوانوں میں بڑھتا ہوا ایڈز

22 اپریل 2010

اقوام متحدہ کے ادارے UNAIDS کے مطابق نائجیریا میں تقریباً 2,6 ملین افراد ایچ آئی وی ایڈزکے موزی مرض کا شکار ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر کی عمریں پندرہ سے پچیس سال کے درمیان ہیں۔

https://p.dw.com/p/N3xW
تصویر: picture-alliance / dpa/dpaweb

نائجیرین ماہرین کہتے ہیں کہ ملک میں ایچ آئی وی ایڈز کے پھیلنے کی سب سے بڑی وجہ عوام میں ایڈز کے بارے میں شعور کی کمی  ہے۔ ان کو یہ پتا ہی نہیں کہ کس طرح اس سے بچا جاسکتا ہے اوراس پر قابو پانے کے لئے کیا کیا جانا چاہئے۔ لوگ اس بیماری سے ڈرتے ہیں اورجن افراد کو ایچ آئی وی ایڈز ہے ان کے ساتھ برا سلوک کیا جاتا ہے۔ خاص طورپریہ صورتحال نوجوانوں کے لئے گھراور اسکول و کالج میں انتہائی پریشانی کا باعث بنتی ہے۔ تاہم پریشانی کے باوجود اس وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد مسلسل بڑھ  رہی ہے۔

 اس کی ایک مثال مریم کی ایچ آئی وی ایڈزکی تیرہ سالہ مریضہ مریم ہے۔ اس نے بتایا کہ بیماری کی وجہ سے وہ ایک نارمل زندگی نہیں گزار سکتی۔ اسے اوراس کی والدہ کو مسلسل رہائش تبدیل کرنا پڑتی ہے اوراسکول میں بھی اس کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جاتا ہے۔ اس نے بتایا کہ جب اس کی والدہ بہت بیمارتھیں تواس وقت اسے اپنی بیماری کے بارے میں معلوم ہوا۔ ہسپتال میں جب ان کا ٹیسٹ مثبت آیا تو اس کا بھی ایڈز ٹیسٹ کیا گیا ۔ پھراسے پتا چلا کہ وہ بھی ایچ آئی وی پوزیٹو ہے۔ وہ کہتی ہے کہ ڈاکٹرزنے جب اسے بتایا کہ ایڈز جان لیوا ہے تواس نے کہا کہ وہ ہار نہیں مانے گی اور صورتحال کا مقابلہ کرے گی۔

Flash-Galerie Soziale Sicherheit Tansania Schule für Aidswaisen
نائجریا کے بڑے شہروں میں بچوں کو چھوٹی کلاسوں سے ایڈز کے بارے میں بتایا جاتا ہےتصویر: DW

مریم کی طرح تمام نوجوان اتنے باہمت اورپراعتماد نہیں ہوتے۔ جب کسی نوجوان کو ایڈز کے بارے میں پتا چلتا ہے تو اس میں زندگی میں امید نام کی کوئی چیز باقی نہیں رہتی۔ Dorothy Aken Ova جنسی تعلقات کے بارے میں آگاہی دینے والے ایک مرکزکی سربراہ ہیں۔ ان کے بقول لوگوں کا تعلیم کا سلسلہ منقطع کر دینا ایک عام سی بات ہے، جس کا نتیجہ بے روز گاری ہوتا ہے۔ اس طرح ان کی زندگی مشکلات کے بھنور میں پھنس جاتی ہے۔ جب ان کے پاس ان کی ضرورت کی اشیاء بھی نہیں ہوتیں تو اعتماد نام کی کوئی شے باقی نہیں رہتی۔

ڈوروتھی نے مزید بتایا کہ صرف ایڈز سے متاثرہ افراد ہی اپنی زندگی کے بارے میں شکوک و شبہات کا شکارنہیں ہوتے بلکہ ان کے دوست اور گھروالوں کو بھی اکثراس کا احساس بہت پریشان کئے رکھتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ بہت سے لوگوں کو یہ علم نہیں ہے کہ ایڈز صرف جنسی تعلقات سے ہی منتقل نہیں ہوتا ہے۔ اس وجہ سے ایڈز سے متاثرہ بہت سے غیر شادی شدہ نوجوان اپنے آپ سے سوالات کرتے رہتے ہیں۔ سولہ سالہ فائزہ اس حوالے سے بتاتی ہے کہ لوگ اس سےکتراتے ہیں وہ سمجھتے ہیں کہ وہ جسم فروش ہے۔ لیکن وہ ہےنہیں۔ شاید پیدائش کے وقت یہ مرض اسے اس کی والدہ سے ملا ہے۔ یا کہیں اورسے، اسے اس بارے میں کچھ پتا نہیں۔

Learning by Ear - HIV/Aids - Preventing the plague
نائجیریا میں بے روز گاری ایڈز میں اضافے کا ایک سبب ہےتصویر: laif

 نوجوانوں کے لئے سب سے مشکل صورتحال اس وقت پیدا ہوتی ہے جب ان کے گھر والے ایڈز کو قبول کرنے پر تیار نہ ہوں۔ ڈوروتھی کہتی ہیں کہ والدین فوراً سوچتے ہیں کہ  ان کی اولاد کے کسی کے ساتھ جنسی تعلقات ہیں۔ اس وقت ان کی نظر میں اس بات کی کوئی اہمیت نہیں ہوتی کہ بچے کے ساتھ جنسی زیادتی ہوئی ہے یا پھر کوئی اور وجہ ہے۔ ان کا ردعمل ہمیشہ بہت شدید ہوتا ہے۔ زیادہ ترکوگھر سے نکال دیا جاتا ہے۔ ایسا بھی ہوتا ہے کہ انہیں آبائی گاؤں میں واپس پہنچا دیا جاتا ہے۔ اس موٹو کے ساتھ کہ ’مرنے کے لئے وہاں جاؤ‘۔

ایڈز کے شکار نوجوان جب شادی کرنا چاہتے ہیں تو ایک مسئلہ کھڑا ہو جاتا ہے۔ اس حوالے سے ایک تنظیم کافی متحرک ہے۔ وہ ایڈز کے مریضوں کی آپس میں شادیاں کراتی ہے۔ نائجیریا کی حکومت اورغیر سرکاری تنظیمیں ایڈز کے خلاف بہت زیادہ کام کر رہی ہیں۔ تاہم ان کا زیادہ ترکام شہروں تک ہی محدود ہے۔ گاؤں میں ایچ آئی وی ایڈز سے آگاہی کی مہم نہ ہونے کے برابر ہے۔

رپورٹ : عدنان اسحاق

ادارت : کشور مصطفی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں