’نائٹ بس‘ بے گھری کا نعم البدل
25 ستمبر 2015سینٹرل لندن کے نیو ہورائزن یوتھ سینٹرکی ڈپٹی ڈائریکٹر پیٹریسیا بائزک کا کہنا ہے کہ’ ان نوجوانوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے بد قسمتی سے ہمارے پاس یہ آخری حل ہے۔‘ انہوں نے مزید بتایا کہ یہ سینٹر 16 سے 24 سال کے بے گھر نوجوانوں کو رہائش فراہم کرنے کی کوششیں کر رہا ہے۔ لیکن ’ہمارے پاس اتنی جگہ نہیں ہیں، جہاں ہم انہیں ٹھہرا سکیں۔‘
بائزک کے مطابق پچھلے دو سال سے ان کا ادارہ نوجوانوں میں بسوں کی ٹکٹیں تقسیم کررہا ہے لیکن لندن میں کرایوں میں اضافے کی وجہ سے حالیہ مہینوں میں اس کی ضرورت اور بھی بڑھ رہی ہے۔
ادارے کا عملہ ان نوجوانوں کو بسیں ڈھونڈنے میں مدد کرتا ہے۔ یہ بسیں تمام رات چلتی ہیں اور اس طرح ان نوجوانوں کو صبح نہانے اور ناشتہ سے قبل مناسب اور اچھی نیند مل جاتی ہے۔ ہوم لیسنس چیریٹی کرائسس کے مطابق سن 2014 اور 2015 میں ایسے لوگوں کی تعداد 7581 تھی، جنہوں نے لندن کے کسی بھی مقام پر کسی بھی طرح رات بسر کی تھی اور یہ گزشتہ برس کے مقابلے میں سولہ فیصد زیادہ ہے۔ خیراتی ادارے کا مزید کہنا ہے کہ برطانوی دارالحکومت میں پچھلے پانچ سالوں میں بے گھری میں 85 فیصد تک کا اضافہ ہوا ہے۔
بائزک جو کہ اس صورت حال کی وجہ سے کافی فکر مند بھی ہیں کہتی ہیں کہ’ لندن رہنے کے لیے ایک بہت ہی مہنگا شہر ہے لیکن اگر آپ نوجوان ہیں تو پھر آپ زیادہ خطرے سے دوچار ہو سکتے ہیں۔‘ نیو ہورائزن یوتھ سینٹر کا کہنا ہے کہ وہ مدد کے منتظر صرف نصف نوجوانوں کی ہی مدد کر پاتے ہیں جبکہ تین سال قبل صورتحال اس سے بالکل مختلف تھی اور تمام لوگوں کے لیے رہائش کا انتظام ہو جاتا تھا۔