1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نائیجر میں صدر برطرف، حکومت فوج نے سنبھال لی

19 فروری 2010

افریقی ملک نائیجر میں صدر مامادو تانجا کی حکومت کا تختہ الٹنے والے فوجی دستوں نے صدر کو حراست میں لے لیا ہے اور اقتدار اپنے قبضے کا اعلان کرتے ہوئے کرفیو بھی نافذ کر دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/M5LI
نائیجر کے صدر مامادو تانجاتصویر: AP

سرکاری ٹیلی وژن سے جمعرات کو رات گئے نشر کئے گئے باغی فوجی دستوں کے ایک بیان میں کہا گیا کہ ملک میں جمہوریت کی بحالی کے لئے ایک سپریم کونسل CSRD قائم کر دی گئی ہے، اور اسی کونسل نے فیصلہ کیا ہے کہ نائیجر میں آئندہ فیصلے تک ہر روز شام چھ بجے سے لے کر صبح چھ بجے تک کرفیو نافذ رہے گا۔

چاروں طرف سے خشکی میں گھرے اس افریقی ملک میں باغی فوجیوں کی کونسل نے جمعرات کو رات گئے ملک کی تمام زمینی اور فضائی سرحدیں بھی سربمہر کر دیں اور ساتھ ہی ملکی آئین بھی معطل کر دیا گیا۔

نائیجر میں جن باغی فوجیوں نے صدر تانجا کی حکومت کا تختہ الٹا ہے، خود کو ان کی سپریم کونسل برائے بحالی جمہوریت کا ترجمان قرار دینے والے ایک فوجی کرنل گُوکویئے عبدالکریم نے سرکاری ریڈیو اور ٹیلی ویژن سے نشر ہونے والے اپنے ایک بیان میں کہا کہ سپریم کونسل نے جمہوریہ نائیجر کا موجودہ آئین معطل کرتے ہوئے تمام ریاستی ادارے تحلیل کر دئے ہیں۔

In Afrika hungern immer noch Menschen
نائیجر افریقہ کا ایک غربت زدہ ملک ہےتصویر: AP

کرنل عبدالکریم نے نائیجر کے عوام کو مشورہ دیا کہ وہ پر امن اور متحد رہیں تاکہ سپریم کونسل برائے بحالی جمہوریت اپنے مقاصد حاصل کرتے ہوئے اس ملک میں اچھی حکومت سازی کی ابتدا کر سکے اور نائیجر کو ایک مثالی ج ریاست بنایا جا سکے۔

نائیجر کے دارالحکومت نیامے سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق اس مغربی افریقی ملک میں فوجی بغاوت کا آغاز جمعرات کو دن کے وقت ہی ہو گیا تھا، جب نیامے میں صدارتی محل کے ارد گرد خود کار ہتھیاروں سے وقفے وقفے سے فائرنگ بھی جاری رہی اور چند افراد کی ہلاکت کے بعد شہر میں فوجی دستے بھی گشت کرتے رہے۔

تب تک صدر مامادو تانجا نیامے کے صدارتی محل میں موجود تھے، جنہیں بعد میں باغی فوجی دستوں نے حراست میں لے لیا۔ سرکاری میڈیا پر اس بغاوت اور اقتدار کی جبری منتقلی کا اعلان صدر تانجا کو حراست میں لینے کے بعد ہی کیا گیا۔ نیامے سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق شہر میں فائرنگ کے تبادلے اور مسلح لڑائی کے دوران کم ازکم تین فوجی مارے گئے۔

یورینیم کے ذخائر سے مالا مال لیکن شدید غربت کے شکار اس افریقی ملک میں بغاوت کرنے والے فوجیوں کے گروپ نے یہ اعلان بھی کیا ہے کہ اگرچہ آئین معطل کئے جانے کے ساتھ ہی تمام ریاستی ادارے بھی تحلیل کر دئے گئے ہیں، تاہم نائیجر بین الاقوامی سطح پر اپنی ذمہ داریاں بھی پوری کرتا رہے گا اور ان تمام معاہدوں کا بھی احترام کرے گا جو اس نے کر رکھے ہیں۔

ابھی تک یہ واضح نہیں کہ باغی فوجیوں کی سربراہی کون کر رہا ہے۔ تاہم نیامے کی ایک چھاؤنی میں موجود فوجیوں نے مختلف خبر ایجنسیوں کی طرف سے ٹیلی فون رابطے کئے جانے پر بتایا کہ باغیوں کی سربراہی ملکی فوج کے ایک کرنل کر رہے ہین، جن کا نام جبریل آدامو ہارون ہے۔

نائیجر میں باغی فوجیوں کے اقتدار پر قبضے کے بعد اپنے ایک بیان میں امریکی دفتر خارجہ نے کہا کہ یہ بغاوت صدر مامادو تانجا کی طرف سے ہر حال میں اقتدار سے چمٹے رہنے کی کوششوں کا رد عمل بھی ہو سکتی ہے۔ نائیجر میں صدر تانجا قریب ایک عشرے سے بر سر اقتدار تھے اور گزشتہ برس انہوں نے اپنے دور حکومت کو طول دینے کے لئے قومی اور بین الاقوامی سطح پر شدید تنقید کے باوجود ملکی آئین میں ترمیم بھی کی تھی۔

رپورٹ: مقبول ملک

ادارت: ندیم گِل