1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نائیجیریا کے ساحلی علاقے سے اغوا شدہ بارہ ملاح رہا

5 جولائی 2010

نائيجيريا کے ساحل کے قريب کھلے سمندر سے اغواکئے جانے والے دو جرمن ملاحوں اور ان کے دس مشرقی یورپی ساتھیوں کو رہا کر ديا گيا ہے۔ اس امر کا اعلان نائيجيريا کی بحریہ کے ايک ترجمان نے کيا۔

https://p.dw.com/p/OB0k
بحری قزاقوں کے حملے کا نشانہ بننے والا ايک جہازتصویر: picture-alliance/ dpa

نائيجيريا کے ساحل کے قريب ايک تجارتی جہاز پر بحری قزاقوں نے حملہ کر کے 12 ملاحوں کو اغوا کرليا تھا، جن ميں دو جرمن ملاح بھی شامل تھے۔ نائيجيريا کے ایک فوجی ترجمان کے مطابق يہ تمام ملاح اب رہا کئے جا چکے ہيں۔ يہ واضح نہيں کہ آیا اُن کی رہائی کے لئے تاوان کے طور پر کوئی رقوم بھی ادا کی گئیں۔

نائيجيريا کی بحری فوج کے مطابق بی بی سی پولونيا نامی اس مال بردار بحری جہاز پر مسلح قزاقوں نے حملہ جمعے کی شام کو کيا تھا۔ اس جہاز پر کام کرنے والے کارکنوں ميں جرمنی کے علاوہ لیٹویا، لیتھوانیا، روس اور يوکرائن کے ملاح بھی شامل تھے۔

Piraten in Somalia
بحری قزاقوں کی کشتیتصویر: AP

نائيجيريا کے اخبار The Guardian کے مطابق بی بی سی پولونيا پر قزاقوں کے حملے ميں ايک ملاح مارا بھی گيا تھا جبکہ 12 کو حملہ آوروں نے اپنے قبضے میں لے لیا تھا۔ ابھی تک سرکاری طور پر کسی بھی گروپ نے اس حملے اور اغوا کی ذمہ داری قبول نہيں کی۔ تاہم نائيجيريا کی بحريہ کے ايک کمانڈر نے کہا کہ جس جگہ اس بحری جہاز پر حملہ کيا گيا، اُس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس ميں نائيجر ڈيلٹا کے باغيوں کا ہاتھ ہوسکتا ہے۔

نائيجيريا افريقہ کو تيل فراہم کرنے والا سب سے اہم ملک ہے۔ نائیجر ڈیلٹا میں تحريک آزادی کی مليشيا نامی مسلح تنظیم اس علاقے کی دولت ميں وہاں کے عوام کو زيادہ سے زیادہ حصہ دلوانے کی جنگ لڑ رہی ہے۔ یہ ملیشیا تيل کی پائپ لائنوں پر تخريب کارانہ حملوں اور غير ملکيوں کے اغوا کے ذريعے مسلسل توجہ اپنی طرف مبذول کرانے کی کوشش کرتی رہتی ہے۔

اپريل کے مہينے ميں نائیجر ڈيلٹا کی ايک آئل فرم ميں کام کرنے والے دو جرمن ملازمين کو بھی اغوا کر ليا گيا تھا۔ اغوا کنندگان نے اُن کی رہائی کے لئے ايک لاکھ 50 ہزار يورو کا مطالبہ کيا تھا۔پانچ دنوں کے بعد دونوں جرمنوں کو رہا کرديا گيا تھا۔ تحريک آزادی کے ہزاروں جنگجو نائيجيريا کی حکومت کی معافی کی پيشکش کو قبول کرتے ہوئے ہتھيار ڈال چکے ہيں۔ تاہم علٰيحدہ ہو جانے ولے انتہاپسندگروپوں نے چند ماہ قبل بڑی مشکل سے طے پانے والے جنگ بندی کے سمجھوتے کو دوبارہ منسوخ کر ديا تھا اور نئی دہشت گردانہ کارروائیوں کی دھمکی دی تھی۔

مال بردار جہاز بی بی سی پولونيا پر حملے سے چند دن قبل بحری قزاقوں نے نائيجيريا اور کيمرون کے درميان بحری علاقے ميں ايک مسافر بردار جہاز پر حملہ کر کے ايک خاتون کو ہلاک کر ديا تھا۔ اس حملے ميں چار مسافر شديد زخمی ہو گئے تھے۔ بچ جانے والوں کے مطابق 12 قزاقوں نے 29 جون کواس جہاز پر قبضہ کر کے فائرنگ شروع کر دی تھی۔

رپورٹ: شہاب احمد صدیقی

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید