1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ناروے حملے، انسداد دہشت گردی کے لیے اوباما کی اپیل

23 جولائی 2011

ناروے کے دارالحکومت اوسلو میں بم دھماکے اورنواحی جزیرے میں فائرنگ کے واقعے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر امریکی صدر اوباما نے گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے اپیل کی ہے کہ انسداد دہشت گردی کے لیے عالمی برادری مل کر کام کرے۔

https://p.dw.com/p/1224s
تصویر: AP

امریکہ کے دورے پر گئے ہوئے نیوزی لینڈ کے وزیراعظم جان کی سے ملاقات میں صدر اوباما نے کہا کہ ناروے میں ہونے والے حملے عالمی برادری کے لیے ’’ایک یادہانی ہیں کہ عالمی برادری کو دہشت گردانہ حملوں کی روک تھام کے لیے اپنا اپنا حصہ ملانا ہو گا۔‘‘

امریکی صدر باراک اوباما نے کہا، ’ہمیں ہر حال میں خفیہ معلومات کے تبادلے اور دیگر طریقوں سے دہشت گردی سے بچاؤ کے لیے مل کر کام کرنا ہوگا۔‘‘

صدر اوباما سن 2009ء میں اوسلو کا دورہ کر چکے ہیں۔ وہ وہاں نوبل انعام برائے امن وصول کرنے گئے تھے اور وہاں ناروے کی عوام کی جانب سے ان کا شاندار استقبال کیا گیا تھا۔

Flash-Galerie Explosion in Oslo
اوسلو میں پولیس اہلکار جائے واقعہ کی ناکہ بندی کیے ہوئےتصویر: dapd

انہوں نےکہا کہ وہ اس مشکل گھڑی میں ناورے کی عوام کے ساتھ ہیں اور اس سلسلے میں امریکہ ناروے کی تمام ممکنہ امداد کرے گا: ’’ہمارے دل آپ کے ساتھ دھڑک رہے ہیں اور ہم ناروے کی ہر ممکن حد تک مدد کریں گے۔‘‘

اس موقع پر نیوزی لینڈ کے وزیراعظم جان کی نے کہا کہ اگر یہ حملہ عالمی دہشت گردی کی ہی کڑی ہے، تو اس سے واضح ہے کہ دنیا کا کوئی بھی چھوٹا یا بڑا ملک دہشت گردانہ کارروائیوں سے محفوظ نہیں ہے۔

کی نے کہا، ’یہی وجہ ہے کہ نیوزی لینڈ افغانستان میں اپنا حصہ ملا رہا ہے، تاکہ ایک محفوظ اور بہتر دنیا کے لیے امریکہ اور دیگر ممالک کا ساتھ دیا جائے۔‘

دوسری جانب مغربی ممالک کی طرف سے ناروے میں ہونے والے حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔ جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے کہا کہ اس مشکل وقت میں جرمن حکومت اور عوام، ناروے کے ساتھ کھڑے ہیں۔

مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے سربراہ آندرس فوگ راسموسن نے کہا ہےکہ نیٹو دہشت گردانہ کارروائیوں کے خلاف منظم اور متحد ہے۔

واضح رہے کہ ناروے لیبیا میں معمر قذافی کے خلاف نیٹو فوجی کارروائیوں میں شریک ہے، جہاں اس کے لڑاکا طیارے معمر قذافی کی حامی افواج کے خلاف کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں ۔ اس کے علاوہ نیٹو کے ممبر ملک ناورے نے افغانستان میں بھی 500 فوجی تعینات کر رکھے ہیں۔ مئی میں ناورے کی فوج کی جانب سے کہا گیا تھا کہ اسے مئی میں سائبر حملے کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

رپورٹ عاطف توقیر

ادارت افسر اعوان