1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ناروے حملے: ملزم کی طرف سے عوامی سماعت کی خواہش

25 جولائی 2011

اوسلو بم دھماکے اور فائرنگ کا ملزم ناروے اور پوری دنیا کو بتانا چاہتا ہے کہ اس نے 93 افراد کو کیوں ہلاک کیا۔ 32 سالہ برییوک نے خواہش ظاہر کی ہے کہ عدالت میں عوامی سماعت ہونی چاہیے۔

https://p.dw.com/p/122jr
آندرس بیہرنگ برائیوک
آندرس بیہرنگ برائیوکتصویر: picture alliance/dpa

ناروے کے دارالحکومت اوسلو میں بم دھماکے اور قریبی جزیرے اوٹویا میں فائرنگ کرکے مجموعی طور پر 93 افراد کو ہلاک کرنے والے ملزم آندرس بیہرنگ برائیوک کو آج دوپہر عدالت میں پیش کیا جا رہا ہے۔ دوسری طرف وزیر اعظم سٹولٹن برگ کی درخواست پر آج ملک بھر میں مرنے والوں کی یاد میں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی جائے گی۔

برائیوک نے انٹرنیٹ پر جاری کردہ 1500 صفحات پر مشتمل اپنے خودساختہ منشور میں خود کو ’اسلام کی بڑھتی موجوں کے خلاف صلیبی مجاہد‘ قرار دیا ہے۔ اپنے اعترافی بیان میں بم دھماکہ اور فائرنگ کرکے 93 افراد ہلاک کرنے کے اپنے اس اقدام کو اس نے ’سفاکی مگر ضروری‘ قرار دیا تھا۔

اوسلو میں بم دھماکے اور اوٹویا جزیرے میں فائرنگ کرکے مجموعی طور پر 93 افراد کو ہلاک کرنے والے ملزم برائیوک کو آج عدالت میں پیش کیا جا رہا ہے
اوسلو میں بم دھماکے اور اوٹویا جزیرے میں فائرنگ کرکے مجموعی طور پر 93 افراد کو ہلاک کرنے والے ملزم برائیوک کو آج عدالت میں پیش کیا جا رہا ہےتصویر: dapd

برائیوک کے وکیل Geir Lippestad کا کہنا ہے کہ اس کے مؤکل نے بم دھماکے اور فائرنگ کا اعتراف تو کیا ہے مگر اسے احساس جُرم نہیں ہے۔ Lippestad نے ناروے کے ’ٹی وی ٹو ‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا: ’’وہ سیاسی طور پر متحرک رہا ہے، اس نے فیصلہ کرلیا کہ وہ عام سیاسی طریقوں سے کامیاب نہیں ہو سکتا، لہذا اس نے یہ پر تشدد راستہ نکالا۔‘‘ وکیل کا کہنا تھا کہ وہ اس کے طبی معائنے کا انتظار کر رہے ہیں۔

اوسلو سے 10 کلومیٹر کے فاصلے پر چھوٹے سے جزیرے اوٹویا پر کم از کم 86 افراد کو فائرنگ کرکے ہلاک کرنے کے بعد برییوک نے رضاکارانہ طور پر خود کو پولیس کے حوالہ کر دیا تھا۔ ماہرین کے مطابق اس طرح بڑے پیمانے پر لوگوں کو ہلاک کرنے والے اکثر یا تو آخر میں خودکشی کر لیتے ہیں یا پھر پولیس سے مڈبھیڑ ہونے کی صورت میں پولیس کو جان بوجھ کر گولی مارنے پر مجبور کر دیتے ہیں۔ تاہم برائیوک کے طرز عمل سے لگتا ہے کہ وہ اپنے شدت پسندانہ خیالات کو عام کرنے کے لیے توجہ حاصل کرنے کا متمنی ہے۔

برائیوک نے انٹرنیٹ پر جاری کردہ اپنے خودساختہ منشور میں خود کو ’اسلام کی بڑھتی موجوں کے خلاف صلیبی مجاہد‘ قرار دیا ہے
برائیوک نے انٹرنیٹ پر جاری کردہ اپنے خودساختہ منشور میں خود کو ’اسلام کی بڑھتی موجوں کے خلاف صلیبی مجاہد‘ قرار دیا ہےتصویر: dapd

اس کے وکیل Geir Lippestad نے ناروے کے ٹیلی وژن NRK سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ملزم ’یونیفارم‘ میں عدالت میں پیش ہونے کا متمنی ہے: ’’ اس کی دو خواہشات ہیں، پہلی یہ کہ عدالت میں عوامی سماعت ہونی چاہیے اور دوسری یہ کہ اسے یونیفارم میں پیش ہونے کی اجازت دی جائے۔‘‘ تاہم Lippestad کے مطابق یہ واضح نہیں ہوا کہ وہ کس قسم کے یونیفارم میں پیش ہونا چاہتا ہے۔

رپورٹ: افسر اعوان

ادارت: شادی خان سیف

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں