1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نازی دور میں کرسمس کا تہوار، تلخ حقیقت کی ایک نمائش

18 دسمبر 2009

نازی سوشلسٹ دور میں کرسمس جیسے تہوار کے موقع پر بھی کس طرح یہودیوں کا مذاق اڑایا جاتا تھا اور جنگی جنون کو ہوا دی جاتی تھی۔ اس بارے میں کولون میں خصوصی نمائش جاری ہے۔

https://p.dw.com/p/L8Pj
تصویر: AP

کرسمس کے موقع پر سجایا جانے والا کرسمس ٹری تو تب بھی وہی تھا، جو آج کل ہوتا ہے لیکن نازی دور میں اس کرسمس درخت کو سجانے کے لیے سواستیکا کا نشان استعمال کیا جاتا تھا۔ اس درخت سے لٹکے اور اس کے نیچے رکھے گئے تحفے اکثر ایسے کاغذوں میں بند کئے جاتے تھے جن پر نازیوں کے مخصوص نشان بنے ہوتے تھے۔

اس کے علاوہ کرسمس کے کئی تحفے بھی ایسے ہوتے ہیں، جو دیکھنے میں کسی مشین گن کی گولیوں یا دستی بموں کی شکل کے ہوتے تھے۔ یہی وہ انداز ہے، جو اڈولف ہٹلر کے دور میں کرسمس کا مقدس سمجھا جانے والا مذہبی تہوار منانے کے لئے اپنایا جاتا تھا۔

جرمن شہر کولون میں حال ہی شروع ہونے والی ایک نمائش میں ایسی بہت سی تفصیلات اور اور نوادرات کو شامل کیا گیا ہے، جو یہ ظاہر کرتے ہیں کہ کس طرح خود مسیحی عقیدے کے حامل ہونے کے باوجود نازی رہنما کرسمس کے موقع پر حضرت عیسٰی کی پیدائش کو نظرانداز کرنے کی کوشش کرتے تھے۔ وہ اس لئے کہ تاریخی حوالے سے مسیحی عقیدے کے بانی ایک یہودی خاندان میں پیدا ہوئے تھے۔ چنانچہ نازی دور میں نسل پرستانہ سوچ کی بناء پر اِس تہوارکو ایک مختلف رنگ دے کر ایک عوامی میلے کی طرح پیش کرنے کی کوشش کی جاتی تھی۔

Jahresrückblick 2005 Januar Auschwitz Jahrestag
ایک شخص نازی دور میں قتل کئے گئے یہودیوں کی ایک یادگار کو دیکھ رہا ہےتصویر: AP

کولون میں اس نمائش کے سب سے بڑے محرک اور معروف تاریخ دان ژرگن ملر کہتے ہیں کہ نازیوں کے لیےیہ بات ناقابل تصور تھی کہ وہ کسی یہودی بچے کی پیدائش کا جشن منائیں۔ نازی دور میں حکمرانوں کے لئے کرسمس جیسے بڑے اور پسندیدہ تہوار پر پابندی لگانا تو ممکن نہیں تھا اس لئے ژرگن ملر کے بقول نازی دور میں اس مسیحی مذہبی تہوار کو دانستہ طور پر ایک مختلف رنگ دینے کی کوشش کی گئی۔

ژرگن ملر کے مطابق تب یہ کوشش بھی کی گئی کہ کرسمس کے تہوار کا نام بدل کر اسے ’’ژُول فیسٹ‘‘ کہا جانے لگا، جو دراصل ایک ایسا قدیم سماجی تہوار تھا، جو منایا تو دسمبر ہی کے مہینے میں جاتا تھا لیکن جس کی تاریخ قدیم ژُول جرمن قبائل کے دور سے جا ملتی تھی۔

اس نمائش کے منتظم ژرگن ملر کے مطابق انہوں نے اس نمائش کا اہتمام کرنے کا فیصلہ آج کے جرمن معاشرے میں لوگوں کو ان حقائق سے آگاہ کرنے کے لئے کیا کہ نازیوں نےکرسمس جیسے تہوار کو بھی کس طرح اپنے سیاسی، سماجی اور نظریاتی مقاصد کے حصول کے لئے استعمال کیا۔

مسیحی دنیا میں کرسمس سے ایک دن پہلے یعنی چوبیس دسمبر کی رات کو ایک انتہائی مقدس رات سمجھا جاتا ہے۔ لیکن جس طرح نازیوں نے اس تہوار کے اصل پیغام کو مسخ کرنے کی کوشش کی، اسی تاریخی بد دیانتی کو مدنظر رکھتے ہوئے کولون کی اس نمائش کو Far From Holy Night کا نام دیا گیا ہے، یعنی مقدس رات سے بہت ہی دور۔

یہ نمائش کولون میں نازی دور کے واقعات سے متعلق تحقیق کے ادارے کے تعاون سے منعقد کی گئی ہے جو 17جنوری تک جاری رہے گی۔

رپورٹ : عصمت جبیں

ادارت : امجد علی