1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ناسا کا جہاز عطارد کے گرد

22 مارچ 2011

امریکی خلائی تحقیقی ادارے ناسا کا ایک خلائی جہاز پہلی مرتبہ نظام شمسی میں سورج کے قریب ترین سیارے عطارد تک پہنچ گیا ہے اور اب اس کے گرد چکر لگا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/10fXJ
تصویر: AP

ناسا کے مطابق میسنجر نامی اس خلائی جہاز نے جمعرات 17 مارچ کو عالمی وقت کے مطابق صبح دو بجے سے مرکری یعنی عطارد کے گرد مدار میں اپنا سفر شروع کیا۔ میسنجر ایک زمینی سال کے عرصے تک اس نہایت گرم اور چھوٹے سیارے کے گرد مدار میں چکر لگاتا رہے گا۔

زمین سے اس خلائی جہاز کو روانہ ہوئے چھ سال سے زائد کا عرصہ بیت چکا ہے۔ ہمارے نظام شمسی میں سورج کے قریب ترین موجود عطارد کے مدار میں پہنچنے سے قبل یہ وینس یعنی زہرہ نامی سیارے کے قریب سے بھی گزرا۔

Bilder der Messenger vom Merkur
ناسا کی جانب سے مرکری کی بھیجی گئی ایک تصویرتصویر: NASA

ناسا کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ پہلا موقع ہے کہ ایک خلائی جہاز نے خلائی تحقیق اور انجینئرنگ میں یہ سنگ میل عبور کیا ہے کہ وہ سورج کے قریب ترین سیارے تک پہنچ گیا ہے۔

ناسا کے مطابق اگلے چند ہفتوں تک اس کے سائنسدان اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ میسنجر کے تمام نظام سیارہ عطارد کے گرد انتہائی زیادہ درجہ حرارت کے باوجود بھی درست طور پر کام کر رہے ہیں یا نہیں؟ اس مقصد کے لیے اس کے آلات کو 23 مارچ کو آن کیا جائے گا جس کے بعد چار اپریل سے اس مشن کے ابتدائی تجرباتی یا سائنس فیز کا آغاز ہو گا۔

Menetekel
ناسا کی جانب سے اس مشن پر خلائی جہاز سات سال قبل بھیجا گیا تھاتصویر: AP

ناسا کے مطابق جب میسنجر عطارد کے مدار میں پہنچا تو یہ سورج سے 46 ملین کلومیٹر جبکہ زمین سے 155 ملین کلومیٹر کے فاصلے پر تھا۔

میسنجر نامی اس خلائی جہاز پر اس سرخ سیارے کے بارے میں معلومات اکٹھی کرنے کے لیے سات مختلف طرح کے سائنسی آلات موجود ہیں، جن میں مرکری ڈوئل امیجنگ سسٹم (MDIS)، مرکری ایٹماسفیرک اینڈ سرفیس کمپوزیشن سپیکٹرومیٹر (MASCS) اور انرجیٹک پارٹیکل اینڈ پلازما سپیکٹرومیٹر (EPPS) شامل ہیں۔

ناسا کے اس خلائی جہازکو اگست 2004 میں اس سفر پر روانہ کیا گیا تھا اور تب سے اب تک میسنجر 7.9 بلین کلومیٹر کا فاصلہ طے کر چکا ہے۔

رپورٹ: افسر اعوان

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں