1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ناسا کے چاند مشن کا آغاز

رپورٹ: شامل شمس، ادارت: مقبول ملک19 جون 2009

امریکی خلائی ادارے ناسا نے جمعرات کے روز چاند پر انسانوں کو بھیجنے کے لئے ایک خلائی مشن کو کامیابی کے ساتھ چاند کی طرف روانہ کردیا۔

https://p.dw.com/p/IUR0
اس سے قبل بھی چاند کے مشاہدے کے لیے راکٹ خلاء میں بھیجے جاتے رہے ہیںتصویر: ESA
Erster Mann auf dem Mond
انیس سو انسٹھ میں چاند پر قدم رکھنے والے پہلے انسان نیل آرم اسٹرونگ کے ساتھی ایڈون بزتصویر: AP

Atlas V راکٹ امریکی ریاست فلوریڈا میں ناسا کے کیپ کینیورل نامی اڈے سے خلاء میں چھوڑا گیا۔ مذکورہ خلائی مشن کو ایک روز قبل خلاء میں بھیجا جانا تھا تاہم ایک اور امریکی خلائی مشن اینڈیور کی لانچنگ بھی اسی روز کی جانا تھی۔ نئے پروگرام کے مطابق خلائی شٹل اینڈیور کو اب گیارہ جولائی کو خلاء میں بھیجا جائے گا۔

1960 کی دہائی کے اواخر اور 1970 کی دہائی کی ابتداء کے بعد سے اب تک چاند پر انسانوں کا کوئی مشن نہیں بھیجا گیا۔ ناسا کے مطابق مذکورہ مشن کے ذریعے چاند کو مریخ پر انسانوں کے پہنچنے کے لئے ایک طرح کے پلیٹ فارم کے طور پر استعمال کیا جا سکے گا۔

BdT Spaceshuttle Endeavour wartet
امریکی خلائی شٹل ’اینڈیور‘ جس کا جون کے لئے مجوزہ نیا مشن بروقت شروع نہ ہو سکاتصویر: AP


جمعرات کے روز خلاء میں بھیجے جانے والے ایٹلس فائیو نامی راکٹ کے ذریعے سائنسدان یہ پتہ لگا سکیں گے کہ چاند پر انسانوں کے اترنے کے لئے کون سی جگہ سب سے مناسب ہے۔ اس مشن کا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ یہ کھوج لگایا جاسکے کہ چاند پر پانی موجود ہے یا نہیں۔

خلاء میں پہنچنے کے بعد Atlas V راکٹ سے ایک ایسا چھوٹا سا مصنوعی سیارہ چاند کے مدار میں چھوڑا جائے گا جو ایک سال تک چاند کی سطح اور وہاں رونما ہونے والی تبدیلیوں کا جائزہ لے گا۔

ایٹلس پنجم کی امریکی خلائی ادارے کی طرف سے ایک طویل وقفے کے بعد چاند کی طرف ایک نئے مشن کے طور پر روانگی ناسا کے اس طویل المدتی منصوبے کا حصہ ہے جس کا مقصد 2020 تک انسانوں کے ایک بار پھر چاند پر اتر سکنے کو ممکن بنانا ہے۔