1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نامور آسٹرین موسیقار ہائیڈن کی 200 ویں برسی

رپورٹ: امجد علی، ادارت: کشور مصطفیٰ12 جون 2009

جرمنی کا ہمسایہ ملک آسٹریا اِس سال اپنے عظیم موسیقار جوزیف ہائیڈن کی دو سو ویں برسی منا رہا ہے۔ اِس دوران ملک بھر میں تقریبات اور سرگرمیاں جاری ہیں۔

https://p.dw.com/p/I7ma
اٹھارویں صدی کے عظیم موسیقار جوزیف ہائیڈنتصویر: picture-alliance / imagestate

ان تقریبات کے سلسلے میں موسیقی کے زیادہ تر کنسرٹس آسٹریا کے آئیزن شٹٹ نامی شہر میں منعقد ہو رہےہیں، جہاں ہائیڈن نے اپنے زیادہ تر شاہکار تخلیق کئے تھے۔ اِس شہر کے ایسترہازی پیلیس میں ہائیڈن کی تخلیق کردہ تمام ایک سو سات سمفنیاں اسٹیج پر پیش کی جا رہی ہیں۔

آئیزن شٹٹ ہنگری کی سرحد کے قریب واقع ہے اور آسٹریا کے اٹھاررویں صدی کے نامور موسیقار جوزیف ہائیڈن کا شہر بھی کہلاتا ہے، گو یہ اُن کا آبائی شہر نہیں ہے۔ اُن کی پیدائش یہاں سے کوئی پچاس کلومیٹر دور ایک چھوٹے سے گاؤں روہرآؤ میں ہوئی، اکتیس مارچ سن 1732ء کو۔ انتقال اُن کا اکتیس مئی سن1809ء کو ہوا اور اِسی مناسبت سے آسٹریا اِس سال اپنے اِس عظیم فرزند کی 200 ویں برسی منا رہا ہے۔

جوزیف ہائیڈن اپنے بارہ بہن بھائیوں میں سے ایک تھے اور اُنہوں نے ایک سادہ سے گھرانے میں پرورش پائی۔ اُن کے والد بگھیاں بناتے تھے، پنچایت کے سربراہ بھی تھے اور فوک موسیقی کے دلدادہ تھے۔ اسکول کے ڈائریکٹر نے چھ سالہ ہائیڈن کی گانے کی صلاحیت پہچان لی اور بطور گلوکار تربیت دینے کے لئے اُنہیں اپنی نگرانی میں لے لیا۔

Haydn Eisenstadt Bildergalerie Wohnhaus
آئیزن شٹٹ ہنگری میں واقع ہائیڈن ہاؤس۔تصویر: DW/ Gehrke

ہائیڈن آٹھ سال کے ہوئے تو ویانا کے اُس دَور کے دربار سے وابستہ موسیقار ژوہان گیورگ رَوئیٹرز اُنہیں اپنے ساتھ لے گئے اور اپنے گلوکار لڑکوں کے گروپ میں شامل کر لیا۔ جب ہائیڈن نوعمری سے نکلے اور اُن کی آواز بدلی تو اُنہیں گروپ سے نکال دیا گیا۔ تب پہلے تو وہ مختلف آرکسٹراز کے ساتھ وابستہ رہے، آرگن پلیئر بن گئے اور موسیقی کے اسباق دینے لگے۔ بالآخر وہ اُس دَور کے مشہور موسیقار نکولا پورپورا کے شاگرد بن گئے۔ ہائیڈن ہمیشہ کہا کرتے تھے کہ موسیقی کے بنیادی اَسرار و رموز اُنہوں نے اپنے اِسی اُستاد سے سیکھے تھے۔

وقت کے ساتھ ساتھ ہائیڈن کے روابط بڑھتے گئے۔ طبقہء امراء سے تعلق رکھنے والے اپنے ایک واقف کار جوزیف فرائی ہَیر فان فیورن بیرگ کی دعوت پر نوجوان ہائیڈن اُن کے محل میں گئے۔ وہاں اُنہوں نے اپنے اِس واقف کار اور موسیقی میں دلچسپی رکھنے والے اُن کے تین دوستوں کے لئے موسیقی کمپوز کرتے ہوئے اپنا پہلا سٹرنگ کوارٹیٹ لکھا۔ یوں اٹھارویں صدی کی اُس مرکزی اور نئی صنف کی پیدائش ہوئی، جس نے ہائیڈن کو ایک نئی مقبولیت بخشی۔

1761ء میں ہائیڈن اُنتیس برس کے تھے، جب گراف پاؤل انٹون ایسترہازی اُنہیں اپنےساتھ آئزن شٹٹ لے گئے۔ اگلے تیس برس اُنہوں نے اِسی گراف کی سرپرستی میں موسیقی تخلیق کرتے گذار دئے۔ کلاسیکی موسیقی کے بڑے بڑے مراکز سے دور رہ کر اُنہوں نے ہر صنفِ موسیقی میں نت نئے تجربات کئے۔

اگرچہ اُنہیں بابائے سٹرنگ کوارٹیٹ اور بابائے سمفنی کہا جاتا ہے لیکن اپنے سرپرست گراف ایسترہازی کی پسند کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے اُنہوں نے بہت سے اوپیراز بھی کمپوز کئے۔ ’’اورلاندو پاراڈینو‘‘ اُن آخری اوپیراز میں سے ایک ہے، جو ہائیڈن نے کمپوز کئے۔ یہ اوپیرا اُن کا سب سے کامیاب اوپیرا ہے۔

Bildgalerie Joseph Haydn Büste in Eisenstadt Östereich
آئیزن شٹٹ کے ہائیڈن ہاؤس میں نمائش کے لیے رکھا ہائیڈن کا ایک مجسمہتصویر: picture alliance / dpa

گراف ایسترہازی کے انتقال کے بعد ہائیڈن ویانا چلے آئے اور دسمبر سن 1790ء ہی میں انگلینڈ کے پہلے سفر پر روانہ ہو گئے۔ بعد ازاں وہ کئی بار انگلینڈ گئے، وہاں بے انتہا کامیابی حاصل کی، بہت زیادہ پیسہ جمع کیا اور کئی نئے تجربات حاصل کئے۔

1799ء میں آسٹریا کے شہنشاہ کی موجودگی میں اُن کا شاہکار Schöpfung یعنی ’’تخلیق‘‘ پہلی بار باقاعدہ طور پر پیش کیا گیا اور اُسے ناقابل بیان کامیابی ملی۔ اُنیس ویں صدی کے اوائل میں وہ زیادہ تر اپنے گھر تک محدود ہو کر رہ گئے اور بالآخر اکتیس مئی 1809ء کو 77 برس کی عمر میں انتقال کیا۔

مایہ ناز جرمن موسیقار ژوہان سیباستیان باخ نےکاؤنٹر پوائنٹ کے ذریعے موسیقی کو میتھیمیٹیکل پرفیکشن تک پہنچا دیا تھا۔ اُن کا انتقال ہوا تو ہائیڈن ابھی اٹھارہ برس کے تھے۔ باخ کے انتقال کے چھ برس بعد آسٹریا میں وولف گانگ امادیعس موزارت پیدا ہوئے اور موسیقی کو مقبولیت کی نئی بلندیوں سے روشناس کروایا۔ موزارت جوزیف ہائیڈن کے دوستوں میں سے تھے۔ موزارت کے بعد جرمنی کے لُڈوِک فان بیتھوفن کے فن کی صورت میں کلاسیکی موسیقی کو ایک ایسا نقطہء عروج نصیب ہوا کہ جسے آج تک کوئی نہیں چھو سکا ہے۔ باخ کی اکیڈیمک موسیقی سے لے کر بیتھوفن کے کمال فن تک کی درمیانی کڑی ہائیڈن ہیں، جنہیں اُن کے انتقال کے پورے دو سو برس بعد اب ایک بار پھر تعریف و تحسین سے نوازا جا رہا ہے۔

Bildgalerie Joseph Haydn Gott erhalte Franz
ہائیڈن کی ایک کمپوزیشن کا عکستصویر: picture-alliance / akg-images

مغربی کلاسیکی موسیقی کے مشہور جرمن گلوکار تھوماس کواسٹ ہوف ہائیڈن کی موسیقی کے زبردست مداح ہیں اور اُنہیں اوپیرا کا شیکسپیئر کہتے ہیں۔ وہ دعویٰ کرتے ہیں کہ ہائیڈن ایک آفاقی فنکار تھے، جن کی موسیقی کی جانب لوگ تب بھی کھنچے چلے جاتے تھے اور آج بھی۔ اپنے ایک انٹرویو میں اُنہوں نے کہا:’’میری تو خواہش ہو گی کہ سیاستدانوں کو ہائیڈن کی موسیقی زیادہ سے زیادہ سننے کے لئے مجبور کیا جائے۔ اِس سے اُنہیں انسانوں اور اُن کی خواہشات کے بارے میں بہت کچھ جاننے کا موقع ملے گا، اُنہیں اُس بنیادی ترین وجہ کا پتہ چلے گا، جو ایک معاشرے کو متحد رکھتی ہے۔ یہ بھی معلوم ہو گا کہ ہر ناکامی کو سنجیدگی سے نہیں لینا چاہیے۔‘‘

آج کل کلاسیکی موسیقی کے پروگرام ترتیب دیتے وقت ہائیڈن کے اوپیراز کو زیادہ تر نظر انداز کر دیا جاتا ہے، یہ کہہ کر کہ اُن میں ڈرامائی عنصر کی کمی ہے۔ تاہم رینے ژاکوبس، جو بیلجیئم کے مشہور میوزک کنڈکٹر ہیں، کہتے ہیں:”خاص طور پر اوپیرا اورلاندو کے بارے میں میرا خیال ہے کہ اِس میں ڈرامائی اثرات بہرحال موجود ہیں۔ مَیں تو یہ دیکھتا ہوں کہ موسیقی کے ماہرین اور محققین ہائیڈن پر بطور اوپیرا کمپوزر تحقیق ہی نہیں کر رہے۔“

ہائیڈن کی مشہور ترین کمپوزیشنز میں سے ایک وہ ہے، جو آج کل جرمنی کے قومی ترانے میں استعمال ہوتی ہے۔ وہ اپنے پیچھے ایک سو سات سمفنیز چھوڑ گئے ہیں جبکہ چار بڑی اوریٹوریز، ایک درجن سے زیادہ ا وپیراز، سینکڑوں گیت اور چیمبر میوزک کے بے شمار نمونے۔ وہ اپنے دور کے مقبول ترین کمپوزر تھے اور ایسے نئے صنفی نمونے چھوڑ گئے، جنہیں بعد میں آنے والے نامور فنکاروں نے آگے بڑھایا۔

اکتیس مئی کو ہائیڈن کی دو سو ویں برسی پر آسٹریا کے دارالحکومت ویانا کے ساتھ ساتھ دیگر شہروں میں بھی آرکسٹراز نے اِس موسیقار کے مشہور شاہکار اسٹیج پر پیش کئے۔ پاپائے روم بینیڈکٹ شانزدہم نے ہائیڈن کو ایک عظیم موسیقار قرار دیتے ہوئے اُنہیں خراجِ عقیدت پیش کیا جبکہ اُنہی کے ایماء پر کولون آرکسٹرا نے پیٹرز چرچ روم میں میں اتوار اکتیس مئی کو مذہبی سروس میں ہائیڈن کی تخلیق کردہ موسیقی پیش کی۔

آسٹریا کا بارہ ہزار آبادی والا شہر آئیزن شٹٹ ہائیڈن کے یومِ پیدائش یعنی اکتیس مارچ سے اِس موسیقار کی دو سو ویں برسی کی تقریبات دھوم دھام سے منا رہا ہے۔ وہاں تقریباً ہر روز ہائیڈن کا تخلیق ہوا کوئی نہ کوئی شاہکار اسٹیج پر پیش کیا جاتا ہے۔ اِسی شہر میں اِس سال چھ تا اُنیس ستمبر بین الاقوامی ہائیڈن کانفرنس منعقد ہو گی۔ دو سو ویں برسی کی یہ تقریبات نومبر میں ختم ہوں گی۔