1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نواز حکومت کا خاتمہ: ’پاک چین اقتصادی راہداری خطرے میں نہیں‘

عاطف بلوچ اے پی پی
29 جولائی 2017

چینی وزارت خارجہ کے ایک ترجمان کے مطابق پاکستانی کے داخلی سیاسی حالات پاک چائنہ اقتصادی راہداری پر اثر انداز نہیں ہوں گے۔ چین کو امید ہے کہ پاکستانی سیاسی جماعتیں اور دیگر حلقے قومی اور ریاستی مفادات کو ترجیح دیں گے۔

https://p.dw.com/p/2hLrD
Pakistan | China und Pakistan starten ihre Handelsroute
تصویر: picture-alliance/AA

پاکستانی خبر رساں ادارے اے پی پی نے چینی وزارت خارجہ کے ترجمان لو کانگ کے حوالے سے بتایا ہے کہ پاکستان کے سیاسی حالات میں تبدیلی کے باعث ملکی سیاسی پارٹیوں اور دیگر حلقوں کو ملک کی ترقی پر توجہ مرکوز رکھنا چاہیے۔ اس بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اتحاد اور استحکام کے باعث ہی اقتصادی ترقی ممکن ہو سکتی ہے۔

نواز شریف نا اہل، ملک میں سیاسی ہلچل

پاک چین کوریڈور، پہلے وِنڈ پراجیکٹ نے کام کرنا شروع کر دیا

سن دو ہزار سولہ، اقتصادی راہداری ایک بڑی کامیابی

چینی وزارت خارجہ کے مطابق بیجنگ حکومت پاکستان کے ساتھ مل کر چائنہ پاکستان اکنامک کوریڈور کے تحت اپنے منصوبوں کو جاری رکھی گی۔ پاکستانی سپریم کورٹ کے وزیر اعظم نواز شریف کو نااہل قرار دینے کے فیصلے کو بیجنگ نے پاکستان کا اندرونی معاملہ قرار دیا ہے۔ تاہم دوسری طرف واشنگٹن حکومت نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ پاکستان میں ’سیاسی تبدیلی کا مرحلہ پرسکون‘ رہے گا۔

پاکستان کے تازہ ترین سیاسی منظر نامے پر تبصرہ کرتے ہوئے چینی وزارت خارجہ کے ترجمان لو کانگ نے مزید کہا کہ مشکل حالات میں بھی پاکستان اور چین کی دوستی کو کبھی نقصان نہیں پہنچا اور اسے اب بھی کوئی نقصان نہیں پہنچے گا، ’’ہمیں یقین ہے کہ پاکستان اور چین کی مشترکہ اسٹریٹیجک پارٹنرشپ پاکستان کی داخلی سیاسی تبدیلیوں سے متاثر نہیں ہو گی۔‘‘

گوادر پورٹ ’ترقی کا زینہ‘

اس بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ چین پاکستان کے ساتھ مل کر ’ون بیلٹ ون روڈ‘ نامی منصوبے پر کام جاری رکھے گا، جو دونوں ممالک کی ترقی کے لیے انتہائی اہم ہے۔ پاکستان اور چین کے مابین سی پیک نامی اقتصادی راہداری بھی ون بیلٹ ون روڈ منصوبے ہی میں شامل ہے، جس کے تحت چین اور یوریشیا کے مابین شاہراہوں کو تعمیر کیا جائے گا۔ یوں پاکستان چین اور یوریشین ممالک کے مابین پل کا کام کرے گا۔

پاکستانی صوبے بلوچستان میں بلوچ علیحدگی پسندوں کی طرف سے کارروائیوں کو بھی پاک چائنہ اقتصادی کوریڈور کے لیے ایک خطرہ قرار دیا جاتا ہے۔ حال ہی میں اس شورش زدہ صوبے سے ایک چینی جوڑے کو اغوا بھی کر لیا گیا تھا۔ اس پیشرفت کے بعد پاکستانی صدر ممنون حسین بلوچستان میں ترقیاتی منصوبوں پر کام کے لیے تعینات چینی باشندوں کی حفاظت کی خاطر وہاں پندرہ ہزار سکیورٹی اہلکار تعینات کرنے کا اعلان بھی کر چکے ہیں۔