1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نواز شریف عوامی ہیرو بننے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں : لطیف خان کھوسہ

28 فروری 2008

پاکستان پیپلز پارٹی کے سینٹر اور معروف قانون دان لطیف خان کھوسہ نےکہاہے معزول عدلیہ کی بحالی اتنا آسان کام نہیں،انہوں نےکہا کہ پاکستان مسلم لیگ ن اس معاملےکوگلی محلے یاسڑکوں پرلے جانےکے بجائے اس میں حائل قانونی پیچیدگیوں کو جاننے کی کوشش کرے۔

https://p.dw.com/p/DYEW
حزب اختلاف سیاسی جماعتوں کے سربراہان نواز شریف اور آصف علی زرداری
حزب اختلاف سیاسی جماعتوں کے سربراہان نواز شریف اور آصف علی زرداریتصویر: AP

بدھ کےدن پاکستان پیپلز پارٹی ،مسلم لیگ ن اورعوامی نیشنل پارٹی کے کامیاب اراکین قومی اسمبلی کی ایک اہم میٹنگ میں جہاں یہ دعوی کیا گیا کہ حزب اختلاف اتحاد نے قومی اسمبلی میں دو تہائی اکثریت حاصل کر لی ہے وہیں دیگر اہم باہمی امور پر گفتگو بھی کی اور پاکستان میں معزول عدلیہ کی بحالی کے لئے قانونی ماہرین پر مشتمل ایک خصوصی ٹیم بھی تشکیل دی جو پاکستان میں معزول عدلیہ کی بحالی پر قانونی حل کے لئےغوروخوص کرے گی ۔

پاکستان پیپلز پارٹی کا موقف ہے کہ عدلیہ کی بحالی جیسے مسلے کو مجموعی طور پر دیکھتے ہوئے اس ادارے کو مضبوط بنانے کی ضرورت ہے ۔جبکہ دوسری طرف پاکستان مسلم لیگ ن اس بات پر مصر ہے کہ معزول عدلیہ اور چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی فوری بحالی ہو نی چاہیے ۔ مسلم لیگ کے مرکزی پالیمانی لیڈر اور سربراہ نواز شریف نے انتخابی مہم کے دوران اسی مسلے کے حل پر کافی زور دیا تھا۔ اس لئے وکلاءبرادری کا ماننا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ ن کا حالیہ انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے کی ایک وجہ اس نکتے کی تشہیر بھی رہا۔ اور نواز شریف کو فوری طور پر اپنا وعدہ پورا کرنا چاہیے ۔

لیکن تاحال پاکستان مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلز پارٹی اس مسلے پر کچھ اختلافات رکھتے ہیں ۔ گو کہ پاکستان میں معزول عدلیہ کی بحالی کے سلسلے میں دونوں سیاسی جماعتوں کا مقصد ایک ہی ہے لیکن دونوں کے راستے مختلف نظر آتے ہیں ۔ بہرحال پاکستان میں پہلی دو بڑی سیاسی جماعتوں کے اتحاد کو پاکستان میں جمہوریت کے بحالی کے لئے انتہائی مثبت انداز میں دیکھا جا رہا ہے اور ناقدین کا کہنا ہے کہ اگر یہ اتحاد واقعتا مستقبل میںکام کر گیا تو پاکستان صحیح معنوں میں ترقی کی راہوں پر گامزن ہو سکتاہے ۔

تاہم اس وقت کے اہم مسلے یعنی عدلیہ کی بحالی کے لئے مختلف قانون دان اور قانونی ماہرین اپنی اپنی رائے دے رہے ہیں کہ آخر یہ مسلہ کیسے حل ہو سکتا ہے تاہم ابھی تک واضح نہیں کہ کون درست ہے اور کون غلط۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے قانون دان رکن لطیف خان کھوسہ اسی حزب اختلاف اتحادی کمیٹی کا حصہ ہیں جو عدلیہ کی بحالی کی ممکنات پر بحث کرے گی اور ان کا کہنا ہے کہ تینوں جماعتوں کے ماہرین اس مسلے کے حل کے لئے کوئی متفقہ جامع حکمت عملی ترتیب دیں گے ۔ لیکن ڈوےچے دیلے سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے واضح طور پر کہا ہے کہ نواز شریف اس معاملے کو ٹھیک طریقے سے سمجھ نہیں پا رہے اور سڑکوں اور گلی محلوں میں جا کر عوامی ہیرو بننے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں جبکہ عدلیہ کی فوری بحالی کی کوئی ممکن صورتحال نظر نہیں آتی۔

لطیف خان کھوسہ کے مطابق اس مسلے کا بہترین حل پارلیمان میں تلاش کیا جا سکتا ہے ۔ لطیف خان کھوسہ نے یہ بھی کہا ہے کہ موجودہ آرمی چیف اشفاق پرویز کیانی سے اُس ایگزیکٹو آڈر کو واپس لینے کے لئے ہر گز نہیں کہا جائے گا جو باوردی پرویز مشرف نے جاری کیا تھا ۔ انہوں نے کہا ہے کہ وہ دوبارہ کسی فوجی حکمران سے ملک میں جمہوریت اور سیاسی معاملات کے حل پر قطعاً کوئی مذاکرات نہیں کریں گے ۔

واضح رہے کہ پرویز مشرف نے تین نومبر کو ملک میں ایمرجنسی کے نفاز کے لئے صدراتی اختیارات کے بجائے اپنے آرمی چیف کے عہدے کا استعمال کیا تھا۔