1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نواز شریف کا آئی ایم ایف کو ‘گڈ بائی‘

بینش جاوید5 اگست 2016

آئی ایم ایف نے اعلان کیا ہے کہ وہ پاکستان کے لیے مجوزہ 6.6 ارب ڈالر کے اقتصادی بیل آؤٹ پیکج کی 102 ملین ڈالر کی آخری قسط جاری کر رہا ہے۔ نواز شریف نے بھی اعلان کیا ہے کہ اب بین الاقوامی فنڈ پر انحصار ختم ہو چکا ہے۔

https://p.dw.com/p/1Jc2d
New York UN Gipfel Pakistan Premierminister Nawaz Sharif
تصویر: Reuters/M. Segar

پاکستانی وزیراعظم نواز شریف نے اسلام آباد میں اپنی پارٹی کے پارلیمانی ارکان سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ اس پیکج کے بعد پاکستان بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کو ’الوداع‘ کہہ رہا ہے۔ خبر رساں ایجسنی روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق پاکستانی وزیراعظم نواز شریف نے اپنی پارٹی کے اراکین اسمبلی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا،’’ اب وقت آگیا ہے کہ ہم آئی ایم ایف کے پروگرام کو خیر باد کہہ دیں۔‘‘

آئی ایم ایف کے مطابق تین سالہ قرضے کے پروگرام کی آخری قسط پاکستان کو بہتر اقتصادی کارکردگی کے باعث دی گئی ہے۔ اس خبر کے بعد پاکستانی سوشل میڈیا پر ہیش ٹیگ بائی بائی آئی ایم ایف ٹرینڈ کر رہا ہے۔

پاکستان اور آئی ایم ایف کے افسران نے پاکستان کو دیے گئے قرضے کا بارہواں اور حتمی جائزہ دبئی میں ایک ملاقات کے دوران لیا۔ اس موقع پر آئی ایم ایف کے وفد کے سربراہ ہیرالڈ فِنگر نے کہا کہ ’چائنہ پاکستان اکنامک کوریڈور‘ کی وجہ سے تعمیراتی شعبے میں بڑھتی سرگرمیوں کے باعث پاکستان میں اقتصادی ترقی کی شرح پانچ فیصد تک پہنچتی نظر آ رہی ہے۔ فِنگر نے مزید کہا کہ آئی ایم پروگرام کے دوران پاکستان کی معیشت نے نمایاں پیش رفت کا مظاہرہ کیا ہے۔

آئی ایم ایف سے قرضہ لینے کے بعد سے نواز شریف کی حکومت حزب اختلاف کی جماعتوں کی جانب سے دباؤ میں تھی کیوں کہ اس قرضے کے باعث وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو پاکستان میں ٹیکس کی شرح اور بجلی اور تیل کی قیمتوں میں اضافہ کرنا پڑا تھا۔

آئی ایم ایف کی جانب سے جہاں پاکستان کی معاشی صورتحال کی تعریف کی گئی ہے تو وہیں پاکستان کو خبردار بھی کیا گیا ہے۔ آئی ایم ایف کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے،’’پاکستان کو گزشتہ تین برسوں میں حاصل ہونے والے مالی فوائد کو برقرار رکھنے کے لیے ٹیکس نیٹ کو وسیع کرنا ہوگا اور عوامی اقتصادی نظام کو مزید بہتر کرنا ہوگا۔‘‘ آئی ایم کے مطابق پاکستان کی گھٹتی برآمدات اور بجلی کی ڈسٹریبیوشن کمپنیوں میں اصلاحات میں تاخیر باعث فکر ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں