1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نوجوان خاتون ایتھلیٹ نسیم حمید کا والہانہ استقبال

12 فروری 2010

ڈھاکہ میں منعقد ہونے والے ساؤتھ ایشین گیمزمیں تیز ترین خاتون ایتھلیٹ کا اعزاز حاصل کرنے والی22 سالہ نسیم حمید جب وطن واپس پہنچی تو ائیر پورٹ پر ہزاروں افراد ایشین چیمپئن کا والہانہ استقبال کرنے کے لئے موجود تھے۔

https://p.dw.com/p/M09X
تصویر: AP

کورنگی کراچی کی ایک غریب بستی میں صرف ایک کمرے کے گھر میں پرورش پانے والی نسیم حمید، جس کا باپ راج مزدور اور ماں گھر میں کاغذ کے لفافے بنا کر گھر کا خرچہ چلاتی ہے،کو امید نہیں تھی کہ اس کی کامیابی پر ہزاروں افراد اس کا یوں استقبال کریں گے اور اس کے گھر کے اطراف کی تنگ گلیوں میں اس پر گل پاشی ہو گی۔ نسیم حمید کی دمکتی آنکھوں میں خوشی کے آنسو اس کی سوچ کی واضح عکاسی کر رہے تھے۔

ڈوئچے ویلے کو دئیے گئے انٹرویو میں نسیم حمید نے اپنی کامیابی کو ماں باپ اور اپنے کوچ کی کوششوں کا ثمر قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ مشکلات سے گھبرانے والی نہیں ہیں کیونکہ مشکلات کی وجہ سے مقصد کو نہیں چھوڑا جا سکتا اور مقصد کو سامنے رکھ کر ٹریننگ کی جس کا نتیجہ آپ کے سامنے ہے۔

آئندہ کے اہداف کا ذکر کرتے ہوئے نوجوان ایتھلیٹ نے بتایا کہ نیشنل ایشین چیمپئن شپ اور پاکستان میں ہونے والی دیگر گیمز ان کا ہدف ہوں گے، جس کی تیاری وہ ابھی سے شروع کر دیں گی۔

حکومت اور دیگر اداروں کی طرف سے ان کے لئے انعام کے اعلانات کا ذکر کرتے ہوئے نسیم حمید نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ یہ اعلانات تک محدود نہیں رہیں گے اور اس پر عمل بھی ہوگا۔ ان کا کہنا ہے کہ اس قسم کے اعلانات سے کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے اور وہ مزید لگن کے ساتھ اپنی کارکردگی کو بہتر بنانے پر توجہ دیتے ہیں ۔

ٹریننگ کا ذکر کرتے ہوئے نسیم حمید کا کہنا ہے کہ کوچز کا بڑا اہم کردار ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ باہر سے کوچ منگوانے کے بجائے مقامی سطح پر کوچز کی حوصلہ افزائی کی جائے تو کارکردگی زیادہ بہترہو گی۔

بقول ان کے سہولیات کی کمی ضرور ہے مگر انہیں دور کیا جاسکتا ہے، ذہنی اور معاشی سکون بھی کوچ اور کھلاڑیوں کی کارکردگی پر مثبت اثرات مرتب کرتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ نوجوان ایتھیلیٹ زیادہ محنت کریں کامیابی ان کے قدم چومے گی ۔

ایتھلیٹ نسیم حمید کی کامیابی اس بات کی دلیل ہے کہ پاکستانی خواتین کھیل کے کسی بھی میدان میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوانے کی صلاحیت رکھتی ہیں لیکن حکومتی سطح پر ان کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی اور تربیت پر بھرپور توجہ دینا ہو گی۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ قومی کرکٹ ٹیم کی مایوس کن کارکردگی کے بعد نوجوان ایتھلیٹ کی کامیابی نے کھیلوں کے شائقین کی خوشی کو دوبالا کر دیا ہے۔

رپورٹ:رفعت سعید، کراچی

ادارت: عاطف بلوچ