نوجوان ڈاکو اپنی طنزیہ ای میل کی وجہ سے گرفتار
20 اگست 2010ہوا یہ کہ جنوبی جرمن شہر Wuerzburg کے نواح میں ایک انیس سالہ مسلح نوجوان نے گزشتہ ہفتے گن پوائنٹ پر ایک بینک لوٹا اور پھر دو روز قبل وُرس بُرگ کی پولیس اور دو جرمن اخباروں کو یہ ای میل بھی لکھ دی کہ پولیس کی مہیا کردہ معلومات کی بنیاد پر اس کے بارے میں جو تفصیلات اخبارات میں شائع ہوئی ہیں، وہ غلط ہیں۔
اس نوجوان مجرم نے اپنی ای میل میں لکھا کہ عوام کو اخبارات کے ذریعے اس کی ذات سے متعلق جو حقائق بتائے گئے ہیں، ان میں اس کی عمر، قد، رنگت اور زبان کے لہجے کے علاوہ یہ بات بھی غلط تھی کہ وہ موقع سے فرار کیسے ہوا تھا۔
اس نوجوان ڈکیت نے اپنی ای میل میں پولیس پر طنز کرتے ہوئے لکھا: ’’میں بینک لوٹنے کے بعد وہاں سے پیدل نہیں بلکہ ایک گاڑی میں فرار ہوا تھا۔‘‘
دو روز قبل یہ ای میل ملنے کے بعد پولیس نے پہلے تو اس کمپیوٹر کے آئی پی ایڈریس کا پتہ چلا لیا، جہاں سے یہ ای میل بھیجی گئی تھی۔ پھر ساتھ ہی متعلقہ انٹر نیٹ سروس پرووائڈر کی مدد سے بلا تاخیر متعلقہ جگہ کا سراغ بھی مل گیا۔
نتیجہ یہ کہ بلی چوہے کا یہ کھیل محض چند ہی گھنٹوں میں اس وقت ختم ہو گیا جب پولیس نے شمالی جرمن شہر ہیمبرگ کے ایک جوئے خانے پر چھاپہ مار کر اس نوجوان ڈاکو کو گرفتار بھی کر لیا۔ پولیس کے ایک ترجمان کے بقول یہ نوجوان اس قدر حیران تھا کہ کاٹو تو جسم میں خون ہی نہیں۔ ’’اس کی وہ دنیا جو ’کامیاب‘ بینک ڈکیتی کے بعد روشن تھی، اندھیر ہو چکی تھی۔‘‘
نامہ نگاروں کو اس واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے پولیس کے ترجمان نے جمعے کے روز بڑے ذومعنی انداز میں کہا: ’’اب دیکھتے ہیں کہ یہ نوجوان اپنی زندگی میں کسی کو کوئی ای میل کتنے عرصے بعد لکھتا ہے۔‘‘
پولیس نے مروجہ قوانین کا احترام کرتے ہوئے ذرائع ابلاغ کو اس مجرم کا مکمل نام نہیں بتایا۔ بینک میں مسلح ڈکیتی کی یہ واردات وُرس بُرگ نامی شہر کے نواح میں روئٹنگن کے قصبے میں ہوئی تھی۔
رپورٹ: مقبول ملک
ادارت: عصمت جبیں