1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نورالدین محمد ہلاک نہیں ہوئے: انڈونیشی پولیس

12 اگست 2009

بدھ کو انڈونیشی پولیس کی جانب سے جاری کئے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ہفتے کو پولیس مقابلے میں مارا جانے والا مبینہ دہشت گرد، نورالدین محمد توپ نہیں تھا۔

https://p.dw.com/p/J8Ha
پولیس حکام مارے جانے والے مبینہ دہشت گرد ابراہیم کی تصویر میڈیا کے سامنے پیش کر رہے ہیںتصویر: AP

انڈونیشی پولیس کی جانب سے یہ بیان مرنے والے شخص کی لاش کے ڈی این اے ٹیسٹ کی رپورٹ سامنے آنے کے بعد جاری کیا گیا۔ اس سے قبل پولیس اور خفیہ اداروں کی جانب سے نورالدین محمد کی ہلاکت کے حوالے سے متضاد بیانات سامنے آ رہے تھے۔

انڈونیشی جزیرے جاوا میں اٹھارہ گھنٹے تک ایک مکان کے محاصرے، فائرنگ اور کمانڈو آپریشن کے بعد جمعے اور ہفتے کی درمیانی شب دھماکہ خیز مواد سے اس مکان کو اڑا دیا گیا تھا۔ حکام کا دعویٰ تھا کہ اس مکان میں جنوب مشرقی ایشیا کا سب سے زیادہ مطلوب شدت پسند دہشت گرد نورالدین محمد توپ موجود تھا۔ آپریشن مکمل ہونے کے بعد مقامی میڈیا نے یہ خبریں نشر کرنا شروع کر دی تھیں کہ نورالدین محمد اس آپریشن میں مارا گیا ہے۔ پولیس نے بھی یہی دعویٰ کیا تھا کہ کئی روز کے تعاقب اور مشکوک سرگرمیوں پر نظر رکھنے کے بعد نورالدین محمد توپ کو اس مکان کا محاصرہ کر کے گھیر لیا گیا اور پھر ایک بڑے آپریشن میں وہ مارا گیا۔ تاہم خفیہ اداروں کی جانب سے کہا گیا تھا کہ مرنے والا نورالدین محمد توپ نہیں بلکہ کوئی اور شخص ہے۔

Fahndung Terrorist Noordin Top
نورالدین محمد سنگین نوعیت کے کئے مقدمات میں انتہائی مطلوب افراد میں شامل ہےتصویر: AP

انڈونیشی پولیس کے سربراہ کی جانب سے کہا گیا تھا کہ اس سلسلے میں حتمی طور پر اسی وقت کچھ کہا جا سکے گا، جب لاش کی ڈی این اے رپورٹ سامنے آ جائے گی۔

نورالدین محمد توپ پر انڈونیشی تاریخ کے بدترین بالی بم دھماکوں اور گزشتہ ماہ جکارتہ کے دو بڑے ہوٹلوں میں بم دھماکوں کی منصوبہ بندی سمیت کئی سنگین نوعیت کے الزامات عائد ہیں۔

انڈونیشی پولیس کے ترجمان نانن سوئیکارنہ نے بدھ کو ایک پریس کانفرنس میں کہا:’’ لاش ابراہیم نامی شخص کی ہے، ہم نے لاش کے ڈی این اے سے جوہر(نورالدین محمد کا بیٹا) کے سیمپل سے ملانے کی کوشش کی مگر یہ نہیں ملا۔‘‘

پولیس ترجمان کا کہنا تھا کہ کمانڈو آپریشن میں مرنے والے شخص ابراہیم نے جولائی میں جکارتہ میں میریٹ اور رٹزکارلٹن ہوٹلوں میں ہونے والے خودکش بم حملوں میں مدد فراہم کی تھی۔ سیکیورٹی کیمروں میں اس شخص کو دیکھا گیا تھا، جس کے بعد پولیس اور خفیہ اداروں نے اس کا تعاقب شروع کر دیا۔ ابتدا میں سمجھا جا رہا تھا کہ یہ شخص نورالدین ہے۔

جکارتہ کے ان معروف ہوٹلوں میں گزشتہ ماہ کی سترہ تاریخ کو ہونے والے خونریز حملوں میں چھ غیر ملکیوں سمیت نو افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

رپورٹ : عاطف توقیر

ادارت : امجد علی