1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نيوی سيلز کی ہلاکت کے بعد امريکہ کا پختہ عزم

9 اگست 2011

افغانستان ميں ايک امريکی فوجی ہيلی کاپٹر کی تباہی کے نتيجے ميں خصوصاً چيدہ دستے نيوی سيلز کے 30 فوجيوں کی ہلاکت کے بعد صدر اوباما نے کل کہا کہ وہ افغانستان کی جنگ کے بارے ميں اپنی حکمت عملی پر قائم رہيں گے۔

https://p.dw.com/p/12DRw
شنوک ہيلی کاپٹر
شنوک ہيلی کاپٹرتصویر: dapd

امريکی وزارت دفاع نے ان خدشات کو دور کرنے کی کوشش کی ہے کہ طالبان پھر بہت طاقتور ہو گئے ہيں۔

ہيلی کاپٹر کی تباہی کا يہ واقعہ تقريباً ايک دہائی قبل افغانستان کی جنگ شروع ہونے کے بعد سے اب تک کا سب سے شديد حادثہ ہے۔ اس سے پہلے کے کئی مہينوں کے دوران طالبان باغيوں نے کئی اہم شخصيتوں کو بھی حملوں ميں ہلاک کيا اور انہوں نے دوسرے بڑے حملے بھی کيے۔

اس واقعے سے اس جنگ ميں امريکہ کی پيش قدمی کے بارے ميں گہرے شبہات نے جنم ليا ہے۔ ليکن امريکی صدر اوباما اور وزير دفاع ليون پينيٹا دونوں نے کل پير کو يہ کہا کہ وہ اپنے مشن کو جاری رکھنے کا پختہ عزم رکھتے ہيں۔ پينيٹا نے کہا کہ ہيلی کاپٹر پر حملہ اور اس ميں فوجيوں کی ہلاکت سے امريکی عوام کو يہ ياد دہانی ہوتی ہے کہ وہ ايک بر سر پيکار قوم ہيں۔ پينيٹا نے ہلاک ہونے والے فوجيوں کی عزت کی پاسداری کا وعدہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم دنيا کو يہ دکھائيں گے کہ ہم اس راستے پر آگے بڑھتے رہنے کا پختہ عزم رکھتے ہيں۔

افغانستان ميں نيٹو پر حملہ
افغانستان ميں نيٹو پر حملہتصویر: dapd

صدر اوباما نے کہا: ’’ہم آگے بڑھتے رہيں گے اور کامياب ہوں گے۔ ہمارے فوجی ايک زيادہ مضبوط افغان حکومت کے قيام اور اس بات کو يقينی بنانے کے ليے سخت جدو جہد کرتے رہيں گے کہ افغانستان دہشت گردوں کے ليے محفوظ پناہ گاہ نہ بننے پائے۔‘‘

امريکی وزير دفاع پينيٹا نے يہ بھی کہا: ’’اگرچہ يہ حادثہ ايک عظيم نقصان ہے ليکن اگر ہم اس کی وجہ سے القاعدہ کو شکست دينے اور افغانستان کو اُس کی محفوظ جائے پناہ نہ بننے دينے کے مقصد سے ہٹ گئے تو يہ اور بھی زيادہ افسوسناک بات ہوگی۔‘‘

امريکی فوجی افسران نے طالبان کے بڑے اور شديد حملوں کو ہميشہ ميدان جنگ ميں کئی مسلسل شکستوں کے بعد عسکريت پسندوں کی خود کو طاقتور دکھانے کی کوشش قرار ديا ہے۔ ان لڑائيوں ميں نيٹو نے باغی شدت پسندوں کے بہت سے پرانے ٹھکانوں پر قبضہ کر ليا ہے۔ پينيٹا کے ترجمان کرنل ڈيو نے کہا: ’’اس ايک واقعے کو کوئی اتنا بڑا سانحہ يا جنگ کا پانسہ پلٹ دينے والا واقعہ نہيں سمجھا جا سکتا۔ طالبان اب بھی فرار کی راہ پر ہيں۔ ہم نے اُن کی پيش قدمی کا رخ موڑ ديا ہے۔ ليکن وہ اب بھی ہم پر حملے کر کے ہمارے فوجيوں کو ہلاک کر سکتے ہيں، جيسا کہ وہ کر رہے ہيں۔‘‘

ليکن اتنے زيادہ امريکی فوجيوں کی ہلاکت کا امريکی معاشرے پر گہرا اثر پڑ رہا ہے اور ان فوجيوں کے لواحقين اور دوست امريکی ميڈيا ميں نمودار ہو رہے ہيں۔

صوبے بلخ کے دار الحکومت مزار شريف ميں افغان فوج کو ذمے داری کی منتقلی
صوبے بلخ کے دار الحکومت مزار شريف ميں افغان فوج کو ذمے داری کی منتقلیتصویر: DW

شنوک فوجی ہيلی کاپٹر کی تباہی سے ہلاک ہونے والوں ميں زيادہ تر فوجی اُس خصوصی فوجی دستے نيوی سيلز سے تعلق رکھتے ہيں، جس نے اسامہ بن لادن کو ہلاک کيا تھا۔ ليکن امريکی حکام کا کہنا ہے کہ ہلاک شدہ فوجيوں ميں سے کوئی بھی اسامہ کے خلاف مشن ميں شامل نہيں تھا۔ نيٹو کی قيادت ميں افغانستان ميں تعينات بين الاقوامی فوج آئی سيف کے مطابق فوجی ہيلی کاپٹر کو ايک ميزائل داغ کر گرايا گيا اور گمان يہی ہے کہ يہ طالبان کا حملہ تھا۔

امريکی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ ہلاک شدہ امريکی فوجيوں کی واپسی کے موقع پر ميڈيا کی موجودگی کی اجازت نہيں دی جائے گی کيونکہ ابھی لاشوں کی شناخت ہونا باقی ہے۔

رپورٹ: شہاب احمد صديقی

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں