1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نيٹو کی سربراہ کانفرنس سے قبل اس کی نئی حکمت عملی کا جائزہ

18 نومبر 2010

نيٹو کے 28 رکن ممالک مشرقی يا کميونسٹ بلاک کے خاتمے کے 20 سال سے بھی يادہ عرصے کے بعد، کل شروع ہونے والی اپنی سربراہ کانفرنس ميں ايک نئی حکمت عملی وضع کرنا چاہتے ہيں۔

https://p.dw.com/p/QCQa
لزبن:نيٹو کانفرنس سے قبل سکيورٹیتصویر: picture-alliance/dpa

نيٹو کو آج کمپيوٹر سسٹمز پر وائرس اور معلومات چرانے والے حملوں سے لے کر خفيہ ايٹمی اسلحے کے ذخائراور دہشت گردی جيسے خطرات کا سامنا ہے۔ نيٹو کی موجودہ حکمت عملی سن 1999ء ميں وضع کی گئی تھی اور اس وقت سرد جنگ کے خاتمے کو تقريباً 10 سال گذر چکے تھے۔ برسلز ميں يورپين اسٹڈيز کے سينٹر کے، سلامتی کے امور کے ماہر رولانڈ فروئڈن اشٹائن کا کہنا ہے کہ نيٹوميں سوچ اب بھی بڑی حد تک پرانے انداز کی ہے:

" بنيادی طور پر نيٹو ابھی تک اپنی سرزمين پر روايتی ہتھياروں سے حملے کے دفاع کے لئے مسلح ہے۔ ليکن يہ ايک ايسا خطرہ ہے، جو اب حقيقتاً موجود نہيں ہے۔"

فروئڈن اشٹائن کے مطابق نيٹو کے پاس ابھی تک کوئی ايسی کامياب حکمت عملی نہيں ہے، جس کی مدد سے وہ کيميائی ہتھياروں سے حملے، دنيا کے لئے خطرہ بننے والے ٹوٹتے ہوئے ممالک يا دنيا بھر ميں پھيلتی ہوئی ايٹمی اسلحے اور ميزائل سازی کی ٹيکنالوجی جيسے نئے خطرات کا مقابلہ کر سکے۔ اُنہوں نے کہا کہ اس کا مطلب يہ ہے کہ مستقبل ميں ہمارے پاس قطعی دوسری طرح کی فوج ہوگی، جس کے ٹيلی مواصلاتی رابطے بہت جديد قسم کے ہوں گے اور جو پيشہ ورانہ فوج ہوگی۔ اس طرح وہ جرمن فوج کو ايک پيشہ ورانہ فوج ميں تبديل کرنے کے جرمن منصوبے کو درست سمجھتے ہيں۔ جرمنی، دوسرے نيٹو ممالک کے مقابلے ميں يہ قدم دير سے اٹھا رہا ہے۔

Belgien NATO Treffen Generalsekretär Anders Fogh Rasmussen
نيٹو کے سيکريٹری جنرل راسموسنتصویر: AP

نيٹو کے سکریٹری جنرل آندرس فوگ راسموسن، ايران جيسے ملکوں کے ايٹمی ميزائلوں کے حملے سے دفاع کے لئے ايک ميزائل شکن نظام کی تنصيب کو بھی نيٹو کی نئی حکمت عملی کا جزو سمجھتے ہيں۔اُنہوں نے اکتوبر ميں نيٹو کے وزرائے خارجہ اور دفاع کی برسلز ميں ہونے والی کانفرنس ميں اتحاديوں سے اپيل کی تھی کہ ميزائل شکن نظام کی تنصيب کے متنازعہ منصوبے کو ناکام نہ ہونے ديا جائے:

"مجھے سربراہ کانفرنس سے توقع ہے کہ اس ميں ميزائل شکن نظام کے بارے ميں کوئی فيصلہ کيا جائے گا۔ يہ اس کا علامتی اظہار ہوگا کہ ہم بچت کے اس دور ميں بھی اپنی دفاعی صلاحيت کو بہتر بنانے کے لئے تيار ہيں۔"

Robert Gates Indonesien
امريکی وزير دفاع رابرٹ گيٹستصویر: AP

نيٹو کا اپنے ايٹمی اسلحے ميں کمی کا کوئی ارادہ نہيں ہے۔ امريکی وزير دفاع رابرٹ گيٹس نے اکتوبر ميں برسلز کانفرنس ميں کہا تھا کہ اکثر نيٹو اتحادیوں کے خیال میں جب تک ہم ايک ايٹمی اسلحے والی دنيا ميں رہ رہے ہيں، اُس وقت تک نيٹو کو بھی ايٹمی اسلحے سے ليس رہنا ہو گا۔ نيٹو کا رکن ملک فرانس بھی اپنی ساکھ ميں کمی کے انديشے کی وجہ سے اپنے ايٹمی ہتھياروں سے دستبردار ہونے پر راضی نہيں ہوگا اور اس طرح ايٹمی اسلحے سے پاک دينا کا امريکی صدر اوباما کا تصور نيٹو کی نئی حکمت عملی ميں بھی کوئی جگہ حاصل نہيں کر پائے گا۔

رپورٹ: کرسٹوف ہاسل باخ / شہاب احمد صدیقی

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں