1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نکسل باغیوں نے جنگ مسلط کردی ہے: پی چدم برم

7 اپریل 2010

بھارتی وزیر داخلہ پی چدم برم نے کہا ہے کہ نکسل باغیوں نے حکومت پر جنگ مسلط کر دی ہے۔ چدم برم کے مطابق جمہوریت کو بچانے کے لئے مسلح ماوٴ نواز باغیوں کے خلاف مہم کے دوران احتیاط برتنا ہوگی اور جلد بازی سے پرہیز کرنا ہوگا۔

https://p.dw.com/p/MpQE
تصویر: picture-alliance/dpa

بھارت کے وفاقی وزیر داخلہ نے ان خیالات کا اظہار بدھ کے روز ریاست چھتیس گڑھ میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کیا۔

Indiens Rote Armee
ماوٴ نواز باغی ایک تربیتی کیمپ میںتصویر: AP

مسلح نکسلیوں نے منگل کو بھارتی ریاست چھتیس گڑھ کے ضلع دانتے واڈا میں نیم فوجی سینٹرل ریزرو پولیس فورس CRPF پر حملے کرکے 75 اہلکاروں کو ہلاک کر دیا تھا۔

چدم برم نے نامہ نگاروں سے کہا کہ باغیوں کے خلاف فضائی کارروائی کرنے سے پہلے حکومتی مینڈیٹ میں کچھ تبدیلیاں مطلوب ہیں۔ بھارتی وزیر داخلہ نے کہا کہ ریاستی پولیس اور ’سی آر پی ایف‘ باغیوں کا مقابلہ کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔ پی چدم برم نے فی الحال فوجی مداخلت کے امکان کو رد کیا، لیکن انہوں نے کہا کہ ضرورت پڑنے پر مینڈیٹ میں تبدیلیاں کی جا سکتی ہیں۔

Indien Bürgerkrieg Paramilitärs Naxalites
نکسل باغی بھارت کی بیس ریاستوں میں موجود ہیںتصویر: AP

بھارت میں بعض حلقوں کی جانب سے نکسل باغیوں کے خلاف وفاقی حکومت کی موجودہ پالیسی پر کڑی تنقید کی جا رہی ہے۔ نئی دہلی میں مقیم دفاعی تجزیہ نگار راہُل بیدی بھی حکومتی پالیسی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہیں۔ بیدی نے ڈوئچے ویلے اُردو سروس سے بات چیت میں کہا کہ ’’مسلح ماوٴ نوازوں سے نمٹنے کے حوالے سے بھارتی حکومت کی موجودہ پالیسی کمزور ہے۔‘‘ ’’نکسل باغیوں کے خلاف آپریشن کی کامیابی کے لئے سینٹرل ریزرو پولیس فورس اور مقامی پولیس کے درمیان بہتر تعاون اور رابطوں‍ کی ضرورت ہے۔ مقامی پولیس کو نکسل متاثرہ علاقوں کی جغرافیہ اور وہاں کے حالات کا بخوبی اندازہ ہوتا ہے۔ سرکار کی موجودہ پالیسی تب تک کامیاب نہیں ہوگی جب تک کہ مقامی پولیس اور نیم فوجی دستوں کے مابین بہتر تال میل نہ ہو۔‘‘

ماوٴ نواز باغیوں نے منگل کی صبح ریاست چھتیس گڑھ کے ضلع دانتے واڈا میں سینٹرل ریزرو پولیس فورس 'سی آر پی ایف‘ پر گھات لگاکر کئی حملے کئے۔ بھارتی داخلہ سیکریٹری اور سی آر پی ایف کے ترجمان نے باغیوں کی جانب سے ان شدید حملوں میں 75 ہلاکتوں کی تصدیق کی۔

INS Arihant
بھارتی وزیر اعظم ڈاکٹر من موہن سنگھتصویر: AP

بھارت کے وفاقی وزیر داخلہ پی چدم برم نے ان حملوں کی مذمت کرتے ہوئے باغیوں سے کہا تھاکہ وہ ہتھیار چھوڑ کر بات چیت پر آمادہ ہوں۔ پی چدم برم نےکہا ہے کہ اس واقعے سے ماؤ نوازوں کی ''وحشی ذہنیت‘‘ کا اندازہ ہوتا ہے۔

دفاعی تجزیہ نگار راُہل بیدی کے مطابق نکسلیوں کے خلاف بہتر نتائج حاصل کرنے کے لئے متاثرہ علاقوں میں ترقی کرنا بہت ضروری ہے۔ مسٹر بیدی کہتے ہیں کہ مقامی پولیس اور نیم فوجی دستوں کو مزید مضبوط بنانے کی ضرورت ہے، انہیں جدید ہتھیاروں کی فراہمی اور بہتر تربیت دینے کی ضرورت ہے۔ بیدی مزید کہتے ہیں کہ مسئلے کے حل کے لئے دو محاذوں پر لڑنا ہوگا۔’’اس وقت ماوٴ نواز باغی بھارت کی اٹھائیس ریاستوں میں سے تقریباً بیس میں موجود ہیں۔ 625 اضلاع میں سے 250 میں نکسل باغی سرگرم ہیں جبکہ تقریباً 100میں انہیں مکمل کنٹرول حاصل ہے۔ ان اضلاع میں ماوٴنوازوں کی ہی رٹ قائم ہے۔‘‘

بھارتی پولیس ذرائع کے مطابق بھاری اسلحہ سے لیس نکسل باغیوں نے ضلع دانتے واڈا کے گھنے جنگلات میں گشت پرمامور بھارتی سینٹرل ریزرو پولیس فورس 'سی آر پی ایف‘ کی ایک گاڑی کو پہلے بم سے اڑایا اور پھر فائرنگ بھی شروع کر دی۔ پولیس حکام نے ہلاک شدگان کی تعداد میں مزید اضافے کا خدشہ ظاہر کیا تھا۔

ماوٴ نوازوں اور سیکیورٹی فورسز کے مابین گزشتہ بیس برسوں سے جاری لڑائی میں اب تک ہزاروں افراد مارے جا چکے ہیں۔

بھارتی حکومت نے کئی ریاستوں میں ماوٴ نوازوں کے خلاف بڑے پیمانے پر آپریشن شروع کر رکھے ہیں۔ بھارتی وزیر اعظم ڈاکٹر من موہن سنگھ نکسلیوں کی پر تشدد کارروائیوں کو ملک کی داخلی سلامتی کے لئے سب سے بڑا خطرہ قرار دے چکے ہیں۔

رپورٹ: گوہر نذیر گیلانی

ادارت:

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں