1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نیا ریکارڈ: کرکٹ میچ میں صرف چار گیندوں پر بانوے رنز

مقبول ملک
12 اپریل 2017

بنگلہ دیشی لیگ کرکٹ کے ایک میچ میں ایک بولر نے ’بری امپائرنگ‘ کے خلاف احتجاجاﹰ ایسی بولنگ کرائی کہ اس نے قانونی طور پر صرف چار گیندوں پر بانوے رنز دیے۔ ان بانوے رنز کو اپنی ہی نوعیت کا ایک نیا ریکارڈ قرار دیا جا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/2b8F0
Symbolbild Cricket Ball Schläger und Handschuh
تصویر: Fotolia/S.White

جنوبی ایشیا میں انتہائی مقبول کرکٹ کے کھیل میں کسی کھلاڑی کے احتجاج کی وجہ سے بننے والے اس انتہائی منفرد ریکارڈ کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے ڈھاکا سے نیوز ایجنسی روئٹرز نے بدھ بارہ اپریل کو لکھا کہ یہ ’’انہونی‘‘ بنگلہ دیشی دارالحکومت میں سیکنڈ ڈویژن کرکٹ لیگ کے ایک میچ کے دوران دیکھنے میں آئی۔

یہ میچ ڈھاکا کے لال متیا کلب اور ایکسیوم کرکٹرز کی ٹیموں کے مابین کھیلا جا رہا تھا۔ اس میچ میں لال متیا کلب کے بولر سُوجون محمود نے قانونی طور پر جائز ڈلیوری قرار دی جانے والی صرف چار گیندوں پر 92 رنز دیے۔ یہ علیحدہ بات ہے کہ ان چار گیندوں کے دوران محمود کی بار بار کی جانے والی نو بالز اور وائیڈ قرار دی جانے والی گیندیں گراؤنڈ کے اندر جگہ جگہ گرتی اور کئی بار باؤنڈری کے پار جاتی دکھائی دیں۔

روئٹرز نے لکھا ہے کہ اس بولر نے اپنی ٹیم کی طرف سے بولنگ کراتے ہوئے درست قرار دی گئی صرف چار گیندوں کے دوران 15 نوبال اور 13 وائیڈ بال کرائے اور ایسی ہر وائیڈ بال باؤنڈری پار کر جانے کی وجہ سے چار رنز کا سبب بنی۔

اس کے علاوہ محمود نے اپنی چار قانونی ڈلیوریز پر بھی 12 رنز دیے، جس کے نتیجے میں ایکسیوم کی حریف ٹیم نے یہ میچ 10 وکٹوں سے جیت لیا۔ اس سے قبل لال متیا کلب کی پوری ٹیم اس لیگ میچ میں محض 88 رنز پر آؤٹ ہو گئی تھی۔

Bangladesch vs England Cricket Weltmeisterschaft
پاکستان، بھارت اور سری لنکا کی طرح بنگلہ دیش میں بھی کرکٹ ایک انتہائی مقبول عوامی کھیل ہےتصویر: Reuters/D. Gray

یہ میچ منگل گیارہ اپریل کو کھیلا گیا تھا اور اس میں محمود اور ان کی ٹیم کے مطابق امپائر نے لال متیا کلب کو زبردستی پہلے بیٹنگ پر مجبور کر دیا تھا۔ اس کے علاوہ امپائرز کے کئی فیصلے بھی، جو مبینہ طور پر یا تو قطعی غلط یا انتہائی مشکوک تھے، اس ٹیم  کے خلاف گئے۔

بعد میں لال متیا کلب کے سیکرٹری جنرل عدنان رحمان سیپون نے اخبار ڈھاکا ٹریبیون کو بتایا کہ یہ ’تباہ کن امپائرنگ‘ اسی وقت شروع ہو گئی تھی، جب میچ کے لیے ٹاس کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا، ’’ہماری ٹیم کے کپتان کو ٹاس کے لیے استعمال ہونے والا سکہ دیکھنے کی بھی اجازت نہیں دی گئی تھی۔ پھر ہمیں زبردستی پہلے بیٹنگ کے لیے بھیج دیا گیا۔ رہی سہی کسر ہمارے خلاف امپائروں کے فیصلوں نے پوری کر دی۔‘‘

ڈھاکا کی اس سیکنڈ ڈویژن کرکٹ لیگ کے بارے میں یہ بات اہم ہے کہ اس میں امپائروں کے فیصلے کئی تنازعات کا باعث بن چکے ہیں۔ ابھی پیر دس اپریل کے روز ہی فیئر فائٹرز سپورٹنگ کلب کے بولر تسنیم حسن نے بھی وہی کام کیا تھا، جو منگل کے روز لال متیا کلب کے بولر محمود نے کیا۔

تسنیم حسن نے بھی اپنی ٹیم کے ایک میچ میں بری امپائرنگ کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے کرکٹ کے ضابطوں کے مطابق جائز قرار دی گئی صرف سات گیندوں پر  69 رنز دیے تھے۔ اس کے اگلے ہی روز محض چار گیندوں پر 92 رنز بہرحال ایک ’زیادہ بڑا نیا ریکارڈ‘ ثابت ہوا۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید