1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نیویارک شوٹنگ، دن دیہاڑے امام مسجد اور نائب کا قتل

عاطف بلوچ14 اگست 2016

امریکی شہر نیویارک میں ایک امام مسجد اور ان کے نائب کو گولیاں مار کر ہلاک کر دیا گیا ہے۔ پولیس نے ابتدائی تحقیقات کے بعد کہا ہے کہ یہ حملہ عقیدے کو بنیاد بنا کر نہیں کیا گیا۔

https://p.dw.com/p/1Ji0V
New York Imam und Assistent erschossen - Absperrung
تصویر: Getty Images/AFP/K. Betancur

خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے نیو یارک پولیس کے حوالے سے بتایا ہے کہ ہلاک ہونے والے امام مسجد اخون جی بنگلہ دیش سے دو برس قبل ہی امریکا منتقل ہوئے تھے۔ تاہم اس شوٹنگ کے واقعے میں ہلاک ہونے والے دوسرے شخص کے بارے میں تفصیلات جاری نہیں کی گئیں۔

مقامی میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق ہفتے کے دن شوٹنگ کے واقعے میں ہلاک ہونے والا دوسرا شخص امام مسجد کا نائب تھا۔ امام مسجد کی شناخت پچپن سالہ اخون جی کے نام سے کی گئی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ یہ دونوں ظہر کی نماز کے بعد مسجد سے نکلے تو کوئینز کے علاقے میں ایک مسلح حملہ آور نے ایک مصروف سڑک پر ان پر فائرنگ کر دی۔

پولیس نے بتایا کہ یہ دونوں افراد سر پر گولیاں لگنے کی وجہ سے ہلاک ہوئے۔ امام مسجد کا انتقال موقع پر ہو گیا جبکہ اس کے ساتھ موجود دوسرا شخص زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے بعد ازاں ہسپتال میں دم توڑ گیا۔

پولیس کے مطابق اس شوٹنگ کے محرکات ابھی تک معلوم نہیں ہو سکے لیکن بظاہر دوہرے قتل کے اس واقعے کا ارتکاب عقائد کو بنیاد بنا کر نہیں کیا گیا۔ اس سلسلے میں ابھی تک کوئی گرفتاری بھی عمل میں نہیں آئی۔ تاہم نیو یارک پولیس کے مطابق مشتبہ ملزم کی گرفتاری کے لیے پولیس اہلکار متحرک ہیں۔

نیو یارک محکمہ پولیس کے ڈپٹی انسپکٹر ہنری سوٹنر نے نشریاتی ادارے سی این این کو بتایا کہ جب فائرنگ کی گئی، تو دونوں مقتولین مسلمان عمومی مذہبی لباس میں ملبوس تھے۔ اس علاقے کے کچھ مکینوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اس خونریزی کو ’نفرت پر مبنی جرم‘ قرار دیا ہے۔

New York Imam und Assistent erschossen - Reaktionen Passanten
شوٹنگ کے اس واقعے کے بعد مسلمانوں نے مظاہرہ بھی کیاتصویر: Reuters/S. Keith
New York Imam und Assistent erschossen
اس سلسلے میں ابھی تک کوئی گرفتاری بھی عمل میں نہیں آئیتصویر: Reuters/S. Keith
New York Tote nach Schießerei an Moschee Demonstration
پولیس کے مطابق بظاہر دوہرے قتل کے اس واقعے کا ارتکاب عقائد کو بنیاد بنا کر نہیں کیا گیاتصویر: picture-alliance/AP Photo/C. Ruttle
New York Imam und Assistent erschossen - Spurensicherung
نیو یارک پولیس کے مطابق مشتبہ ملزم کی گرفتاری کے لیے پولیس اہلکار متحرک ہیںتصویر: picture-alliance/AP Photo/C. Ruttle

کوئینز کے علاقے کے ایک مسلمان رہائشی ملت الدین نے مقامی ریڈیو ’ڈبلیو سی بی ایس‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’’اس وقت ہم خود کو انتہائی غیر محفوظ تصور کر رہے ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا، ’’یہ (شوٹنگ کا واقعہ) ہمارے مستقبل اور طرز زندگی کے لیے خطرے کا باعث ہے۔ ہم انصاف چاہتے ہیں۔‘‘

ایک اور مقامی رہائشی خیر الاسلام نے اس واقعے کو نفرت پر مبنی جرم قرار دیتے ہوئے اس کی ذمہ داری ری پبلکن صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ پر عائد کی۔

نیو یارک کے ایک اخبار سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا، ’’ٹرمپ اور ان کے ڈرامے نے اسلاموفوبیا یا اسلام سے خوف کو جنم دیا ہے۔‘‘ واضح رہے کہ ٹرمپ اپنی صدارتی مہم میں مسلمانوں کے بارے میں کئی متنازعہ بیانات دے چکے ہیں۔