1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نیٹو اور دوہری جرمن حکمت عملی

HS/AH22 نومبر 2008

وفاقی جرمن پارلیمان نے بھی بائیس نومبر انیس سو تراسیء کو جرمن سر زمین پر درمیانے درجے تک مار کرنے والے میزائیلوں کو نصب کرنے کی منظوری دی تھی۔

https://p.dw.com/p/Fztp
اس وقت کے جرمن چانسلر ہیلمٹ شمٹ اس جنگی حکمت عملی سے مطمئن نہ تھے۔تصویر: picture-alliance/ dpa

گزشتہ صدی کے ستر اور اسی کے عشرں میں جرمنی کی امن تحریکوں میں نیٹو کے Double Track Decision کا بہت چرچا تھا۔ جس کے تحت یورپ میں درمیانے درجے تک مار کرنے والے ایٹمی میزائیلوں کو نصب کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ تا کہ سوویت یونین کو دہشت زدہ کر کے تحفیف اسلحہ مذاکرات پر آمادہ کیا جا سکے۔ وفاقی جرمن پارلیمان نے بھی بائیس نومبر انیس سو تراسیء کو جرمن سر زمین پر ان میزائیلوں کی منظوری دی تھی۔

Bildgalerie Hans-Dietrich Genscher 1974 mit Helmut Schmidt
یہ تصویر انیس سو چوہتر میں اس وقت کے دارلحکومت بون میں لی گئی تھی۔ تصویر میں اس وقت کے جرمن چانسلر ہیلمٹ شمٹ اور وزیر خارجہ امور ہیں۔تصویر: AP


1955 سے دونوں بلاک آمنے سامنے کھڑے تھے۔ ایک طرف تھا مغربی ملکوں کا اتحاد اور دوسری طری تھا وارسا پیکٹ۔ان دونوں کے کشیدہ تعلقات نے 1962 میں کیوبا بحران کو جنم دیا۔جس سے دنیا ایک بار پھر ایٹمی جنگ کے دہانے پر پہنچ گئی۔سوویت یونین نے کیوبا میں ایٹمی راکٹوں کی تنصیب کا کام شروع کر دیا تھا۔ جس سے امریکہ نے اسے باز رہنے کا مطالبہ کیا۔1969 میں جا کر کہیں یہ کشیدگی کم ہوئی۔

1970کے آغاز میں دونوں طاقتوں کے درمیان مذاکرات شروع ہوئے۔ جس کا مقصد دونوں طرف کے میزائیلوں کی تعداد میں کمی کر کے ایک توازن برقرار کرنا تھا۔ تا ہم درمیانے درجے تک مار کرنے والے میزائیلوں کو اس میں شامل نہیں کیا گیا۔ جبکہ وارسا پیکٹ کے وفت ان راکٹوں کی تعداد نیٹو کے مقابلے میں کہیں زیادہ تھی۔ پھر 1977میں سوویت یونین نے اپنے راکٹوںSS-20 کو مزید بہتر بنالیا۔

سوال یہ تھا کہ اگر یورپ میں جنگ چھڑ گئی تو کیا اس محدود جنگ میں بین البراعظمی میزائیل استعمال کرے گا۔ جن کے جواب میں امریکہ خود بھی ان میزائیلوں کا شکار ہو سکتا ہے۔

اس وقت کے جرمن چانسلر ہیلمٹ شمٹ اس جنگی حکمت عملی سے مطمئن نہ تھے۔ چنانچہ جنوری کو امریکہ، برطانیہ، فرانس اور جرمنی کے سربراہوں نے فیصلہ کیا کہ سوویت یونین کو مجبور کیا جائے گا کہ وہ درمیانے درجے کے میزائیلوں کی تعداد میں کمی کے لیے مذاکرات شروع کرے ورنہ امریکہ بھی یورپ میں اس طرح کی اسلحہ بندی شروع کر دے گا۔

Michael Gorbatschow wirbt
گوربا چوف کے دور میں درمیانے درجے تک مار کرنے والے میزائیوں کے مکمل خاتمے کا معاہدہ طے پایا تھا۔تصویر: AP

اس وقت کے جرمن چانسلر شمٹ نے کہا: ’’ ہم نیٹو میں الگ سے کوسی کردار ادا کرنے کے قابل نہیں۔ البتہ ہمیں اس اتحاد کے اندر اپنی سلامتی کے مفادات عزیز ہیں۔ اس لیے ہم چاہتے ہیں کہ عنقریب کیے جانے والے نیٹو کے فیصلوں میں ان دونوں باتوں کو ایک دوسرے کے ساتھ منسلک رکھا جائے۔‘‘

آخرکار بارہ دسمبر1979 کو نیٹو کی کیا دوہری حکمت عملی کے تحت یہ فیصلہ کیا گیا کہ امریکہ درمیانے درجے تک مار کرنے والے ایٹمی میزائیل یورپ میں نصب کرے گا۔

اس فیصلے کے خلاف جرمنی میں عوامی سطح پر مظاہروں کے باوجود جرمن پارلیمان نے بائیس نومبر1983 کو جرمن سرزمین پر ان راکٹوں کو نصب کرنے کی منظوری دے دی تھی۔ واضح رہے کہ1987 گوربا چوف کے دور میں درمیانے درجے تک مار کرنے والے میزائیوں کے مکمل خاتمے کا معاہدہ طے پایا تھا۔