1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نیٹو ، بحری قزاقی کے واقعات سے نمٹنے کے لئے کوشاں

5 دسمبر 2008

نیٹو کے 26 رکن ملکوں کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کے اختتامی اعلامیے میں یہ بات واضح کر دی گئی ہے کہ مغربی ملکوں کا یہ اتحاد آئندہ بھی شمالی افریقہ کے سمندری علاقے میں بحری جہازوں کی حفاظت کا فریضہ ادا کرنے کے لئے تیار ہے۔

https://p.dw.com/p/G9UL
نیٹو کے جنگی جہاز بھی اس سمندری علاقے میں گشت کرتے رہتے ہیں مگرقزاق ان سے زیادہ ڈر محسوس نہیں کرتے۔تصویر: AP

عظیم بحری جہاز Nautica با خیریت مسقط کی بندرگاہ تک پہنچ گیا۔ راستہ میں یہ جہاز بڑی مشکل سے بحری قزاقوں کے پنجے سے بچ نکلنے میں کامیاب رہا۔ جہاز کے کپتان نے قزاقوں کی طرف سے گولی کے پہلے فائر کے ساتھ ہی جہاز کو پوری رفتار کے ساتھ وہاں سے بھگایا اور ان کی پہنچ سے دور نکل گیا۔ اگرچہ نیٹو کے جنگی جہاز بھی اس سمندری علاقے میں گشت کرتے رہتے ہیں لیکن قزاق ان سے زیادہ ڈر محسوس نہیں کرتے۔

اس کے باوجود نیٹو اپنے مشن کو کامیاب تصور کرتی ہے۔جرمن وزیر خارجہ شٹائن مائر کا کہنا ہے:’’ گذشتہ دنوں کے واقعات نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ افریقہ کے ساحلی علاقوں میں نیٹو کی موجودگی نے بعضں جہازوں کو اغوا ہونے سے بچا لیا‘‘۔

بحری جہازوں کی حفاظت کا فریضہ اب یورپی یونین ادا کرےگی۔ اگلے ہفتے سے ہی فرانس کا ایک خصوصی بحری دستہ قزاقوں کی سرکوبی کے لئے صومالیہ کے ساحل کےسامنےپہنچ جائے گا۔ بحریہ کے چھ اور تین جنگی طیارے Opration Atlanta کے تحت وہاں اپنے فرائض انجام دیں گے جبکہ نیٹو کے جہاز جو اب تک وہاں یہی ڈیوٹی دے رہے ہیں، واپس چلے جائیں گے لیکن قزاقوں کا زور توڑنے کے لئے ان کی پھر بھی ضرورت پیش آ سکتی ہے ۔ یہ بات نیٹو کے جنرل سیکرٹری Jaap de Hoop Scheffer نے بتائی۔

انہوں نے کہا:’’جیسا کہ آپ جانتے ہیں، اس کرہ ارض پربڑی مقدار میں پانی موجود ہے۔ مجھے پورا یقین ہے کہ یہ مسلہ نیٹو کے ایجنڈے میں کچھ عرصے تک شامل رہے گا’’۔

یورپی یونین کے چیف سفارت کار Javier Solana نے کل برسلز میں نیٹو کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کے موقع پر بتایا کہ یورپی یونین کا مشن بالکل واضح ہے۔ انہیں شمالی افریقہ کی آبی گزرگاہ سے گزرنے والے بحری جہازوں کوحفاظت فراہم کرنی ہو گی اور بحری قزاقوں کو خوف زدہ کرنا ہو گا تا کہ وہ جہازوں کو اغوا کرنے کی جرآت نہ کر سکیں۔

وفاقی جرمن کابینہ غالبا ً دس دسمبر کو ایک جنگی جہاز اور 1400 تک فوجیوں کو اس مشن پر بھیجنے کا فیصلہ کرے گی۔