1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نیٹو روس کونسل کا اجلاس

رپورٹ :انعام حس ،ادارت: گوہر گیلانی27 جون 2009

نیٹو اور روس کے مابین علاقائی تنازعات کے حل کے لئے مذاکرات کا نیا دور آج ہفتہ کے روز یونان میں شروع ہورہا ہے۔ ان مذاکرات کا بنیادی ایجنڈا مغربی دفاعی اتحاد، روس کونسل کو ایک بار پھر متحرک کرنا ہے۔

https://p.dw.com/p/IcRf
نیٹو روس کونسل سے خطاب کرتے ہوئے روسی وزیر خارجہ سرگئی لیوروفتصویر: AP

سرد جنگ کے فریقین روس اور نیٹو کے مابین بات چیت کا یہ نیا دور یونانی جزیرے کورفو میں ہورہی ہے۔ بات چیت کے اس نئے دور کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے نیٹوکے سیکرٹری جنرل یاپ دے ہوپ شیفر نے اپنے ایک حالیہ بیان میں کہا تھا کہ نیٹو اور روس کے وزرائے خارجہ نیٹو۔ روس کونسل کو ایک بار پھر باقاعدہ طور پر متحرک کرنے پر رضامند ہوگئے ہیں۔

یونان میں جاری مذاکرات کے دوران روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوٴروٴف مغربی دفاعی اتحاد کے وزرائے خارجہ سے اہم امور پر بات چیت کرنے کے متمنی ہیں۔

NATO Russland-Rat auf Korfu
نیٹو روس کونسل کے شرکاء، یونانی وزیر خارجہ نمایاں ہیں۔تصویر: AP

نیٹو۔ روس کونسل سن 2002ء میں قائم کی گئی تھی اور اس کا مقصد سرد جنگ کے فریقین کے مابین علاقائی تنازعات کا حل تلاش کرنا تھا تاہم اس کونسل کی تشکیل کے کچھ ہی برسوں بعد روس اور نیٹو ممالک کے درمیان گذشتہ سال اگست میں روس اور جارجیا کی چھ روزہ جنگ کے نتیجے میں دوریاں آگئیں۔

نیٹو اور روس کے مابین جارجیا کے تنازعے پر اختلافات میں اضافے کے اسباب بیان کرتے ہوئے اس وقت کے امریکی صدر جارج ڈبلیو بش نے کہا تھا کہ روس نے اکیسویں صدی کے تقاضوں کے مطابق سفارتی، سیاسی، معاشی اور اپنی قومی سلامتی کے لئے اقدامات کئے ہیں، جن کا امریکہ نے بھرپور خیر مقدم کیا۔ سابق امریکی صدر کے مطابق روس نے جارجیا پر جنگ مسلط کرکے اپنی ان کوششوں کو داؤ پر لگا دیا ہے۔ اب ماسکو جو کچھ بھی جارجیا میں کررہا ہے، وہ تمام اصولوں کے منافی ہے۔

جارجیا جنگ کے تقریباً دس ماہ بعد اب صورتحال مختلف ہوتی نظر آرہی ہے۔ پہلی تبدیلی موجودہ امریکی صدر باراک اوباما کا وائٹ ہاؤس میں ہونا اور بش انتظامیہ کی ٹکراؤ پر مبنی پالیسی کے عین برخلاف اوباما کی مصالحتی پالیسی ہے۔

دوسرا ایک اہم فرق افغانستان کی بگڑتی ہوئی صورتحال ہے، جس پر قابو پانے کے لئے امریکہ اور مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کو روس کی مدد درپیش ہے۔

روس کے علاقائی تنازعات بھی اپنی جگہ انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔ شاید اسی لئے جرمن وزیر خارجہ فرانک والٹر اشٹائن مائر کہتے ہیں کہ قفقاز کے علاقے میں استحکام، روس کے بغیر نہیں بلکہ اس کے ساتھ مل کر ہی حاصل کیا جا سکتا ہے۔

روسی وزیر خارجہ کا کچھ عرصے سے یہ موقف رہا ہے کہ سرد جنگ کے دور میں قائم ہونے والی تنظیم نیٹو اب پرانی ہوچکی ہے، اس لئے یورپ اور شمالی امریکہ کے درمیان ایک نئی سلامتی کی تنظیم بنائی جانی چاہئے تاکہ علاقائی اور یورپی تنازعات کے حل بہتر طور پر تلاش کیے جاسکیں۔