1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نیٹو فضائی حملے میں چار افغان پولیس اہلکار ہلاک

1 اگست 2011

مشرقی افغانستان میں اتوار اور پیر کی درمیانی شب غیر ملکی فوجی دستوں کے ایک فضائی حملے میں چار مقامی پولیس اہلکار مارے گئے۔ یہ بات مشرقی افغانستان میں پیر کے ورز ایک صوبائی گورنر نے بتائی۔

https://p.dw.com/p/128hb
تصویر: AP

بدامنی کے شکار مشرقی افغان صوبے نورستان کے گورنر جمال الدین بدر نے بتایا کہ اس واقعے میں ایک پولیس چوکی کو فضائی حملے کا نشانہ بنایا گیا اور یہ حملہ غلط انٹیلیجنس رپورٹوں کا نتیجہ تھا۔

جلال آباد سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق نیٹو کی قیادت میں کام کرنے والی بین الاقوامی حفاظتی فوج آئی سیف کے ایک ترجمان نے کابل میں بتایا کہ انٹر نیشنل سکیورٹی فورس اس بارے میں کسی قسم کی تفصیلات کی تصدیق نہیں کر سکتی تاہم میڈیا رپورٹیں منظر عام پر آنے کے بعد اس معاملے کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔

نورستان کے گورنر جلال الدین بدر کے بقول اس صوبے کے ضلع واما میں پولیس چیک پوسٹ پر حملے کے بعد غیر ملکی فوجی دستوں نے وہا‌ں موجود پولیس افسران کو اپنی حراست میں بھی لے لیا۔

Afghanistan ISAF Soldaten aus Kanada im Provinz Kandahar
قندھار میں فرائض انجام دینے والے آئی سیف دستوں کے دو سپاہیتصویر: AP

گورنر بدر نے فرانسیسی خبر ایجنسی اے ایف پی کو بتایا، ’’نیٹو فوجی دستوں کے ہیلی کاپٹروں نے ہماری پولیس پوسٹ پر بمباری کی۔ اس دوران چار پولیس اہلکار ہلاک ہو گئے اور دو زخمی۔ اس حملے کے بعد وہاں موجود باقی ماندہ بارہ پولیس اہلکاروں کو اتحادی فوجی گرفتار کر کے کابل کے نزدیک بگرام کے بین الاقوامی فوجی اڈے پر لے گئے۔‘‘

نورستان کے گورنر نے اس بارے میں حیرانی کا اظہار کیا کہ اتحادی دستوں کو اس چیک پوسٹ کے بارے میں غلط انٹیلیجنس اطلاعات کس نے پہنچائی ہوں گی کیونکہ ’تمام پولیس افسران سرکاری یونیفارم میں تھے اور جس وقت اس چوکی پر فضائی حملہ کیا گیا، وہاں افغانستان کا قومی پرچم لہرا رہا تھا۔‘‘

بعد ازاں آئی سیف کے ایک ترجمان نے یہ بھی کہا کہ بین الاقوامی حفاظتی فوج نورستان میں افغان حکام کے ان بیانات سے آگاہ ہے جن میں ’فرینڈلی فائر‘ کا ذکر کیا گیا ہے تاہم آئی سیف کی طرف سے اس بارے میں چھان بین جاری ہے۔

افغانستان میں ملکی اور غیر ملکی فوجی دستے طالبان کی دس سالہ بغاوت پر قابو پانے کی کوششوں میں مصروف ہیں اور وہاں ’فرینڈلی فائر‘ میں انسانی ہلاکتوں کے واقعات کی شرح بھی مقابلتاﹰ زیادہ ہے۔

رپورٹ: مقبول ملک

ادارت: امتیاز احمد

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں