1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نیٹو کے وزرائےدفاع کا اجلاس

عدنان اسحاق18 فروری 2009

جمعہ تک جاری رہنے والے اس اجلاس میں افغانستان کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر قابو پانے کے علاوہ پاکستان سے تعاون بڑھانے کے طریقہ کار پر غور کیا جائے گا ۔

https://p.dw.com/p/GwsN
تصویر: dpa

امریکی صدر باراک اوباما کے مطابق، امریکہ مزید 17 ہزار فوجی افغانستان بھیجے گا۔ امریکی صدر کا یہ اعلان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے کہ جب پولینڈ کے شہرکراکاؤ میں نیٹو کے وزرائے دفاع کا ایک غیر رسمی اجلاس شروع ہو گیا ہے۔ آج سے شروع ہونے والے اس اجلا س میں مشرقی یورپ میں امریکہ کے میزائل شکن نظام کی تنصیب اوراوباما انتظامیہ کی جانب سے عالمی سیاست میں ممکنہ تبدیلیوں پرخاص توجہ مرکوز رکھی جائے گی۔

واشنگٹن اپنے اتحادی ممالک کو اس بات پر رضامند کرنے کی کوشش کرتا رہا ہے کہ وہ افغانستان کی خراب صورتحال پر قابو پانے کے لئے مزید افواج بھیجیں۔ کراکاؤ میں مغربی دفائی اتحاد نیٹو کے وزرائے دفاع کے اجلاس سے امید کی جا رہی ہے کہ نیٹو میں شامل ممالک افغانستان میں مزید فوجی بھیجنے پر راضی ہو جائیں گے۔ دو ہفتے قبل جرمن شہرمیونخ میں سلامتی کے موضوع پر ہونے والی کانفرنس میں نائب امریکی صدر نے اوباما انتظامیہ کی نیٹو سے متعلق پالیسی کے بارے میں کہا تھا کہ امریکہ عالمی سیاست میں مزید سرگرم کردارا ادا کرنا چاہتا ہے اور ساتھ ہی اپنے حلیف ممالک سے مزید تعاون چاہتا ہے ۔

امریکہ کے اتحادی ملکوں کو میونخ کانفرنس میں اندازہ ہو گیا تھا کہ زیادہ تعاون سے مراد افغانستان میں فوجوں کی تعداد میں اضافہ ہے۔ جرمن افواج کی افغانستان میں ترقیاتی کاموں پرخاص توجہ مرکوز ہے۔ اس حوالے سے جرمن وزیر دفاع Franz Joseph Jung کی کوشش ہے کہ فوجیوں کی تعداد سے کہیں سول تعمیر نو کا کام متاثر نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ سلامتی کے بغیرترقی کی ضمانت نہیں دی جا سکتی اور ترقی کے بغیرسلامتی کا قیام ہونا مشکل ہے اور صرف فوجی طاقت کے استعمال سے افغانستان میں کامیابی حاصل نہیں کی جا سکتی ۔

اس سے قطعہ نظر کہ اتحادی افغانستان میں کیا کردارادا کرتے ہیں،نیٹو کے جنرل سیکریٹری Jaap de Hoop Scheffer کے لئے یہ بات ضروری ہے کہ اس موقع پرامریکہ کو تنہا نہ چھوڑا جائے۔ ان کے بقول یہ بات قبل تشویش ہے کہ امریکہ کیسے بھرپور طریقے سے افغانستان میں سرگرم ہونے کی کوشش کر رہا ہے جبکہ دیگر اتحادی ابھی سے تعاون بڑھانے سے منع کر چکے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بات افغان مشن کی ہو یا مغربی دفائی اتحاد کی، دونوں کے سیاسی توازن کے لئے یہ سود مند ثابت نہیں ہو گی۔