1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نیپالی ماؤ نوازوں نے ہتھیار حکومت کو دے دیے

2 ستمبر 2011

نیپال میں ماؤ نواز جماعت کے ارکان نے اپنے ہتھیار اور ہتھیاروں کے کنٹینرز کی چابیاں حکومت کے حوالے کر دی ہیں۔ اس قدم کو وہاں امن عمل کے حوالے سے اہم پیش رفت خیال کیا جا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/12Rng
تصویر: AP

خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق ماؤ نواز پیپلز لبریشن آرمی (پی ایل اے) کےکمانڈروں نے تین ہزار چار سو ہتھیار حکومت کی زیر سربراہی قائم آرمی اِنٹیگریشن اسپیشل کمیٹی کے حوالے کیے ہیں۔

یہ پیش رفت ایک ایسے وقت سامنے آئی ہے، جب تقریباﹰ ایک ہفتہ قبل ماؤ نواز جماعت کے نائب چیئرمین بابورام بھٹارائی نیپال کے وزیر اعظم منتخب ہو چکے ہیں۔

نیپال میں ماؤ نوازوں کی یونیفائیڈ کمیونسٹ پارٹی (یوسی پی این۔ایم) نے 2008ء میں اسمبلی انتخابات میں شرکت کے ذریعے سیاست کے مرکزی دھارے میں شمولیت اختیار کی تھی۔ سابق باغیوں نے دو ہزار چھ میں حکومت کے ساتھ ایک امن معاہدے پر دستخط کیے تھے، جس کے نتیجے میں تقریباﹰ ایک دہائی سے چلی آ رہی خانہ جنگی کا خاتمہ ہوا۔ اس لڑائی میں سولہ ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔

ڈی پی اے کے مطابق پی ایل اے کے ترجمان چندرا پرکاش کھنال نے ذرائع ابلاغ سے گفتگو میں بتایا: ’’تمام کنٹونمنٹس کے سربراہوں سے کہا گیا ہے کہ ہدایات پر عمل کرتے ہوئے ہتھیار اسپیشل کمیٹی کے حوالے کر دیں۔‘‘

Baburam Bhattarai, einer der beiden Maoistenanführer, gibt am 17.8.2003 in Nepalgunj 500 Kilmometer südöstlich von Katmandu nach der dritten Verhandlungsrunde mit Regierungsvertretern eine Pressekonfe
ماؤ نواز جماعت کے نائب چیئرمین بابورام بھٹارائیتصویر: dpa

خانہ جنگی کے خاتمے کے بعد سے ماؤ نواز جنگجو ملک بھر میں سات کنٹونمنٹس میں رہ رہے تھے۔ ان کا انضمام سیاسی جماعتوں کے درمیان بڑا تنازعہ رہا ہے۔

اپوزیشن جماعتوں نے ماؤ نوازوں کی جانب سے ہتھیار حکومت کے حوالے کرنے کے اقدام کو سراہا ہے۔ نیپال میں قائم امریکی سفارت خانے نے بھی اسے ایک خوش آئند پیش رفت قرار دیا ہے۔

خیال رہے کہ امریکہ نے یو سی پی این۔ایم کو اپنی غیر ملکی دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل نہیں کیا۔ تاہم نیپال کے ماؤ نوازوں کی یہ جماعت دہشت گردی کے حوالے سے امریکی حکومت کی خصوصی فہرست ’اسپیشلی ڈیزیگنیٹڈ گلوبل ٹیرراِسٹ‘ میں ضرور شامل ہے۔

 

رپورٹ: ندیم گِل / ڈی پی اے

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں