نیپال کے بادشاہ کو Maoists کے لیڈر کا مشورہ
19 اپریل 2008
نیپال میں کمیونسٹ پارٹی آف نیپال Maoists کو دس اپریل میں جو شاندار کامیابی حاصل ہوئی ہے وہ عالمی ذرائع ابلاغ اورماہرین کے لیئے حیران کُن ہے۔ ماہرین کو مزید حیرانی الیکشن میں کامیابی کے بعد تحریک کے لیڈر پراچنڈ کے بیانات سے ہو رہی ہے جس میں وہ انتہائی سوجھ بُوجھ سے اپنی مستقبل کی حکمت عملی کو واضح کر رہے ہیں۔ہمسایہ ملکوں اور عالمی طاقتوں کے ساتھ عالمگیریت کے زمانے میں تعلقات اور روابط کو بہتر خطوط پر استوار کرنے کا وہ اعلان کر چکے ہیں۔
اب پراچنڈ نے اپنے تازہ انٹرویو میں کہا ہے کہ وہ شاہ گیانندرا سے ملاقات کر نے میں پہل کرتے ہوئے اُن کو مشورہ دیں گے کہ وہ اسمبلی کے فیصلے سے پہلے ہی بادشاہت سے دستبرداری کا اعلان کر دیں۔ ۔پراچنڈ نے یہ بھی کہا کہ تاریخ میں ثابت ہے کہ انقلابات کے بعد بادشاہ کا سر قلم کر دیا جاتا تھا یا وہ ملک سے فرار ہو جاتے تھے۔لیکن پراچنڈ کے مطابق وہ چاہیں گے کہ شاہ گیانندرا کے ساتھ ایسا کچھ نہ ہو اور وہ نیپال کے اندر ایک عام شخص کی طرح آزادانہ زندگی گزارتے ہوئے اپنے کاروبار کو مزید وسعت دینے پر توجہ مرکوز کریں۔
یہ امرقابل ذکر ہے کہ شاہی خاندان اورخاص طور سے شاہ گیانندرا کے کاروبار کا حجم بہت زیادہ ہے۔
حالیہ انتخابات میں آئین ساز اسمبلی میں سب سے بڑی جماعت پراچنڈ کی کمیونسٹ پارٹی آف نیپال Maoists ہے ۔ اب تک اعلان شدہ دو ستائیس سیٹوں پر اُن کی جماعت کے ایک سو اٹھارہ امید وار کامیاب ہو چکے ہیں۔ ایسے امکانات ہیں کہMaoists نئی اسمبلی میں بھارے مینڈیٹ کے ساتھ بیٹھیں گے۔یہ اب آ ہستہ آ ہستہ واضح ہوتا جا رہا ہے کہMaoists اسمبلی کی دو تہائی نشستیں حاصل نہ کر سکیں اور دستور سازی کے لیئے بقیہ جماعتوں کے ساتھ گہرے رابطوں سے ہی اُنہیں اپنے مقاصد کے حصول میں کامیابی حاصل ہو گی۔
دستور ساز اسمبلی کے اگلے مرحلے میں تین سو پینتیس نشستوں کا فیصلہ متناسب نمائندگی سے ہو گا اور چھبیس نشستیں کا بینہ کے ہاتھ میں ہیں ۔ کمیونسٹ پارٹیMaoists کے نائب لیڈر ابھی چند دن پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ نتائج کے مکمل اعلان کے بعد دستور سازاسمبلی کی پہلی میٹنگ میں ہی نیپال کو جمہوریہ قراردینے کی قرارداد منظور کی جائے گی۔ تمام حلقوں میں ڈالے گئے ووٹوں کی گنتی کا عمل اگلے ہفتے میں مکمل ہونے کا امکان ہے۔
اُدھر ایک حلقے سے ہارنے والے شاہ گیانندرا کی وفادار جماعت کے رُکنRudra Bahadur Singhکو نامعلُوم افراد نے فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا ہے۔
Maoists نے سن دو ہزار چھ میں دس سالہ حکومت مخالف مسلح تحریک کے خاتمے کا اعلان کرتے ہوئے مرکزی سیاسی دھارے میں داخل ہوئے ہیں۔