1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’واحد درست اسلامی تشریح کا کوئی وجود نہیں‘، مسلم دانش ور

شامل شمس/عاطف توقیر28 مارچ 2016

شدت پسند تنظیمیں ’اسلامک اسٹیٹ‘ اور القاعدہ اسلام کی کس تشریح کو استعمال کر رہی ہیں، ڈی ڈبلیو کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں مسلم دانش ور سید نعمان الحق نے کہا کہ کسی واحد ’درست اسلامی تشریح‘ کا کوئی وجود نہیں ہے۔

https://p.dw.com/p/1IL05
Irak Kämpfer mit IS Flagge
تصویر: Getty Images/AFP/A. Al-Rubaye

ڈی ڈبلیو کی جانب سے پوچھے گئے اس سوال پر کہ عسکری تنظیمیں کس اسلام کی پیروکار ہیں، نعمان الحق کا کہنا تھا، ’’یہ ایک نہایت اچھا سوال ہے۔ یہ بات یاد رکھنا چاہیے کہ اسلام میں چرچ کی طرح کا کوئی مرکزی ادارہ موجود نہیں، یہی وجہ ہے کہ یہ طے کرنا ممکن نہیں کہ اسلام کی کون سی تشریح حتمی یا درست ہے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا، ’’قرآن قواعد و ضوابط کے مجموعے کا نام نہیں اور نہ ہی ایک مسلسل اور براہ راست قانونی و تعزیراتی نظام وضع کرتا ہے بلکہ قرآن میں درج ہدایات کو قابلِ عمل نظام میں تبدیل کرنا پڑتا ہے۔ اس سلسلے میں متعدد ذرائع، حالات و واقعات اور سیاق و سباق کو دیکھنے کی ضرورت پڑتی ہے، جن میں پیغمبرِ اسلام کی زندگی کے علاوہ بعد کی روایات پر بھی نگاہ رکھنا پڑتی ہے۔ اس لیے قرآن کی کوئی ایک تشریح ایک ناممکن سا کام ہے۔‘‘

نعمان الحق کا کہنا تھا کہ اس پورے معاملے کو تاریخی اعتبار سے بھی دیکھنے کی ضرورت ہے۔ تشریح ایک انسانی کام ہے اور اس سلسلے میں عدم اتفاق ایک نہایت انسانی معاملہ ہے۔ شریعت کی تشریح ایک انسانی عمل ہے:’’شریعت کو انسان نے اپنی دانست میں سمجھا ہے اور ہم جس چیز کو اسلامی قوانین کہتے ہیں، ان میں سے بیشتر قوانین انسانوں کی دانست کے مطابق وجود میں آئے ہیں۔‘‘

Dr. S. Nomanul Haq Porträt
تصویر: Shamil Shams

نعمان الحق نے مزید بتایا، ’’ظاہر ہے ایسا نہیں ہے کہ آپ کسی حوالے کے بغیر کوئی بھی تشریح کر دیں مگر مختلف افراد مختلف طرح کی تشریحات پر متفق ہوتے ہیں۔ یہ تشریحات یقینی طور پر بنیادی کائناتی اصولوں سے متصادم نہیں ہونا چاہییں۔ مثال کے طور پر انسان کی بنیادی حدود پر سبھی متفق ہیں۔ قرآن میں کچھ احکامات ایسے ہیں، جنہیں کسی صورت توڑا نہیں جا سکتا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ایک چھوٹی سی جماعت کبھی یہ طے نہیں کر سکتی کہ وہی درست اسلام پر کاربند ہے۔ اس سلسلے میں ایک دائرہ ہے، جس پر کبھی سمجھوتہ نہیں ہو سکتا۔‘‘

اسلام کا بنیادی علم یا سوجھ بوجھ رکھے بغیر عموماﹰ کہہ دیا جاتا ہے کہ ’اسلامک اسٹیٹ‘ کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔ مگر ظاہر ہے، وہ اپنے طور پر اسلام کی ایک خاص طرح کی تشریح کو بنیاد بنائے ہوئے ہیں۔ یہ گروہ اسلام کی کون سی تشریح پر تکیہ کیے ہوئے ہے، اس سوال کے جواب میں نعمان الحق نے کہا، ’’تشریحات کی بنیاد اصولی ذرائع یعنی قرآن، حدیث یا پیغمبرِ اسلام کے الفاظ اور ان کے رفقاء کے اعمال و اقدامات ہیں۔ میں نے پہلے بھی کہا کہ کچھ کائناتی اصولوں پر سمجھوتا نہیں ہو سکتا۔ بنیادی سوچ کی نفی ممکن نہیں، نہ ہی یہ بنیاد توڑی جا سکتی ہے۔ اگر ان اصولوں کو چیلنج کیا جاتا ہے، تو پھر ہمیں یہ تسلیم کرنا ہو گا کہ وہ اسلام کے دائرے کے باہر کی باتیں ہیں۔ اگر اسلام کہتا ہے کہ بے گناہ بچوں کو قتل نہیں کیا جا سکتا، تو مجھے اس بارے میں کسی دلیل کی ضرورت نہیں کہ بے گناہ بچوں کے قتل کا ہر عمل غیر اسلامی ہو گا کیوں کہ یہ بنیادی اسلامی تعلیمات ہی کے خلاف ہے۔‘‘