1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

وارسا: جرمن قابض افواج کے خلاف مزاحمت کے 65 برس

1 اگست 2009

وارسا میں ہفتہ کو ان افراد کو یاد کیا جارہا ہے جنہوں نے یکم اگست 1944ء کو جرمن قابض فوجوں کے خلاف بغاوت کا آغاز کیا تھا۔

https://p.dw.com/p/J1Wp
وارسا کی مزاحمتی یادگار پر عبادتی اجتماعتصویر: AP

پینسٹھ سال قبل پولینڈ کے دارلحکومت وارسا میں نازی سوشلسٹوں کے خلاف بغاوت کا آغاز ہوا تھا۔ آج بھی پولینڈ میں یہ موضوع زیر بحث ہے کہ آیا پولش آرمی کا جرمن قابض افواج کے خلاف بغاوت کا فیصلہ صحیح تھا یا نہیں؟ پولش افواج کی مزاحمت تقریبا دو ماہ جاری رہ سکی تھی۔

BdT Polen Jahrestag Warschauer Aufstand
وارسا کے ایک عجائب گھر کی دیوار پر مزاحمت کے دوران ہلاک ہونے والوں کے نام تحریر ہیںتصویر: AP

ہفتہ کو وارسا میں مقامی وقت کے مطابق شام پانچ بجے سائرن بجانے کے ساتھ ہی شہر میں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی جائے گی۔ اس خاموشی میں ان افراد کو یاد کیا جائے گا جنہوں نے یکم اگست 1944ء کو جرمن قابض فوجوں کے خلاف بغاوت کا آغاز کیا تھا اور جسے وارسا مزاحمت کے نام سے جانا جاتا ہے۔ 65 سال قبل یکم اگست ہی کو شام پانچ بجے پولینڈ کی فوج میں شامل چالیس ہزار مرد اور خواتین نے نازیوں کے زیر استعمال عمارتوں اور دفاتر پر حملے کئے تھے۔ وانڈا پیکلیکیئے وچ بھی اس وقت اس بغاوت کا حصہ تھیں۔ ان کے مطابق اس وقت مزاحمت کے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں تھا۔

پولینڈ کی فوج نے بہت کم اسلحے کے ساتھ بغاوت کا آغازکیا تھا۔ واضح برتری کے باوجود بھی نازی فوج فوری طور پر بغاوت کوکچلنے میں ناکام رہی تھی۔ بغاوت کے 63 ویں دن یعنی تین اکتوبر 1944ء کو وارسا پر قبضہ حاصل کرنےکی جنگ ختم ہو گئی اور باغیوں کو نازیوں کے آگے جھکنا پڑا۔ اس دوران تقریبا دو لاکھ افراد ہلاک ہوئے اور ہٹلر کے حکم پر وارسا شہرکا 95 فی صد حصہ خاک میں ملا دیا گیا۔

مصنف اور کالم نگار توماز لوبنسکی 1944ء میں رونما ہونے والے اس واقعے کو تنقیدی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ مزاحمت کے دوران 20 ہزار نوجوانوں کو بھی اپنی زندگیوں سے ہاتھ دھونے پڑے تھے۔ یہ شکست صرف ایک شہر کی تباہی کا سبب نہیں بنی بلکہ ایک پوری نسل کا نشان مٹ گیا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت نوجوانوں کی طاقت کوکسی اور مقصد اور مناسب وقت کے لئے بچا کر رکھنا چاہیے تھا۔ اس دور کے ان پر امید نوجوانوں کی کمی آج بھی محسوس ہوتی ہے۔

کچھ حلقوں کا خیال ہے کہ اگر عسکری حوالے سے دیکھا جائے تو جرمن قابض فوجوں کے خلاف یہ بغاوت بالکل صحیح فیصلہ تھا۔کمیونسٹ دور میں وارسا مزاحمت کے حوالے سے تقریب منعقد کرنے پر پابندی تھی اور جمہوریت کے بعد ہی پولینڈ نے ان افراد کی خدمات کو سراہنا شروع کیا ہے۔

رپورٹ: عدنان اسحاق

ادارت: ندیم گل