1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ورلڈ کپ تحقیقات: جرمن فٹ بال ایسوسی ایشن کے سربراہ مستعفی

امتیاز احمد10 نومبر 2015

جرمن فٹ بال ایسوسی ایشن ’ ڈی ایف بی‘ کے سربراہ وولفگانگ نیرس باخ اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئے ہیں۔ ڈی ایف بی پر الزام ہے کہ اس نے عالمی کپ کے جرمنی میں انعقاد کے لیے فٹ بال ورلڈ گورننگ باڈی فیفا کو رشوت دی تھی۔

https://p.dw.com/p/1H3JJ
DFB Wolfgang Niersbach
تصویر: Getty Images/Bongarts/S. Hofmann

نیرس باخ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ مستعفی ہوکر وہ ایک ذمہ دارانہ رویے کا ثبوت دے رہے ہیں اور وہ کسی قسم کی بدعنوانی میں ملوث نہیں رہے۔ نیرس باخ کے استعفے کا تعلق 2006ء کے جرمنی میں ہونے والے فٹ بال کے عالمی کپ سے ہے۔ ڈی ایف بی پر الزام ہے کہ اس نے عالمی کپ کے جرمنی میں انعقاد کے لیے غیر قانونی طریقے استعمال کیے ہیں اور اس مقصد کے لیے اس نے فٹ بال ورلڈ گورننگ باڈی فیفا کو رشوت دی تھی۔ نیرس باخ پہلے ہی کہہ چکے ہیں عالمی کپ کے جرمنی میں انعقاد کو خریدا نہیں گیا تھا۔

اس سلسلے میں گزشتہ شام سربراہ نیرس باخ نے جرمن فٹ بال ایسوسی ایشن ’ ڈی ایف بی‘ کے بورڈ کے ساتھ ایک غیرمعمولی میٹینگ کی اور اس کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سن 2006 میں جرمنی کی ورلڈ کپ آرگنائزنگ کمیٹی نے فیفا کو 6.7 ملین یورو کی ادائیگی کی تھی اور وہ ادائیگی کے اس معاملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں۔

مستعفی ہونے کا اعلان کرتے ہوئے نیرس باخ کا کہنا تھا، ’’مجھے اس مبینہ ادائیگی کے پس منظر کا بالکل بھی علم نہیں ہے۔ میرے خیال سے وقت آ گیا ہے کہ میں سن 2006 کے ورلڈ کپ سے جڑے ہوئے واقعات کی سیاسی ذمہ داری قبول کروں۔‘‘ اُن کے مطابق وہ ہمیشہ درست سمت میں کام کرتے رہے ہیں اور وہ کسی بات پر شرمندہ بھی نہیں ہیں۔ ان کا کہنا تھا، ’’افسوسناک بات یہ ہے کہ نو برس بعد مجھے اُس کارروائی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، جس کے وقوع پذیر ہوتے وقت میں کسی چیز میں ملوث بھی نہیں تھا اور اُس واقعے کی مناسبت سے میرے پاس بہت سے سوالوں کا جواب بھی نہیں ہے۔‘‘ چونسٹھ سالہ نیرس باخ سن 2006 میں ورلڈ کپ آرگنائزنگ کمیٹی کے نائب صدر تھے اور ایک سال بعد انہیں ڈی ایف بی کا سیکرٹری جنرل مقرر کر دیا گیا تھا۔

قبل ازیں جرمن جريدے ڈيئر اشپيگل نے انکشاف کيا تھا کہ عالمی کپ کی ميزبانی کے ليے بولی لگانے والی جرمن کميٹی کے پاس کچھ رقوم دستياب تھيں، جو فٹ بال کی عالمی ايسوسی ايشن فيفا کے چار ايشيائی اراکين کے ووٹ خريدنے کے ليے استعمال کی گئيں تھیں۔ رپورٹ کے مطابق قريب 6.7 ملين يورو اُس وقت کے اسپورٹس کا سامان بنانے والی کثیرالقومی آڈيڈاس کمپنی کے سربراہ رابرٹ لوئيس ڈريفس کے نجی فنڈز سے مہيا کيے گئے تھے۔ اس وقت ورلڈ کپ کی ميزبانی کے حقوق جرمنی نے جنوبی افريقہ سے گيارہ کے مقابلے ميں بارہ ووٹ سے جيت ليے تھے۔ جرمن فٹ بال فيڈريشن (DFB) نے ان الزامات کو ’بے بنياد‘ قرار ديتے ہوئے مسترد کر ديا تھا۔

یاد رہے جرمن اداروں نے ٹیکس چوری کے الزام میں نیرس باخ، جرمن فٹ بال ایسوسی ایشن کے سابق صدر تھیو سوانسیگر اور سیکرٹری جنرل ہورسٹ شمٹ کے خلاف تحقیقات شروع کر رکھی ہیں اور ابھی چند روز پہلے ہی حکام نے فرینکفرٹ میں واقع جرمن فٹ بال فیڈریشن کے صدر دفتر پر چھاپہ مارا تھا۔ اس کے علاوہ تنظیم سے منسلک متعدد عہدیداروں کے گھروں کی تلاشی بھی لی گئی تھی۔ اس دوران کئی اہم دستاویزات اور کمپیوٹر ڈسکس بھی قبضے میں لی جا چکی ہیں۔ پولیس نے اس کیس کی چھان بین کے لیے وولفگانگ نیرس باخ اور سابق صدر تِھیو سوانسیگر کے گھروں پر بھی چھاپے مارے تھے۔